ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی امیر شہید مولوی محمد باقر ایوارڈ 2021 سے سرفراز

نئی دہلی: (رخسار احمد) بھارت میں صحافیوں کی سب سے قدیم تنظیم پریس کلب آف انڈیا نے ہندوستان کے سب سے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقر کی خدمات اور قربانیوں سے نئی نسل کو واقف کرانے کیلئے ان کے نام سے ہرسال دو صحافیوں کو ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلے کا آغاز پریس کلب آف انڈیا نے اسی سال 2021 سے ہی مولوی محمد باقر کی 164 ویں برسی پر ایک پروگرام کا انعقاد کرکے شروع کردیا ہے ۔ 16 ستمبر 2021 کو شام چار بجے پریس کلب آف انڈیا میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں صدر اوماکانت لکھیر ا نے ٹائمز آف انڈیا کی جرنلسٹ سواتی ماتھر اور ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کے نام کا ایوارڈ کیلئے اعلان کیا اور کہاکہ آئندہ سال بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اسے کلب کے دستور کا مستقل حصہ بنادیا جائے گا تاکہ جو بھی لوگ اس کے ذمہ دار بنیں وہ لازمی طور پر اس سلسلہ کو جا ری رکھیں، اس کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ایوارڈ کے حقدار صحافیوں کانام تجویزکرے گی۔ شمس تبریز قاسمی اور سواتی ماتھر کو ایوارڈ میں ٹرافی اور 21 ہزار روپے کا چیک دیا گیا ۔
ایوارڈ وصول کرنے کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے کہاکہ مجھے اس بات پر سب سے زیادہ فخر ہورہا ہے کہ جس شخصیت سے یہ ایوارڈ منسوب ہے وہ ایک مولوی تھے اور میں بھی سب سے پہلے مولوی ہوں ، دارالعلوم دیوبند سے میری فراغت ہے ۔ میرا یہ عزم ہے کہ جس طرح مولوی محمد باقر نے اپنے قلم کا سودا نہیں کیا اور انگریزوں کے سامنے جھکنے کے بجائے شہادت کو ترجیح دی ، اسی طرح ہم بھی اپنے قلم اور ضمیر کا سودا کئے بغیر حقیقت اور سچائی پر مبنی صحافت کرتے رہیں گے ۔ ملت ٹائمز شروع سے غریبوں ، کمزوروں ، اقلیتوں اور مظلوموں کے ان مسائل کو ترجیح دیتا رہا ہے جسے مین اسٹریم میڈیا کے ذریعہ نظر انداز کیا جاتا ہے اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اس ایوارڈ کا سہرا ہماری پوری ٹیم کو جاتا ہے ۔ اس موقع پر شمس تبریز قاسمی نے پریس کلب آف انڈیا ، منیجنگ کمیٹی کے رکن اے یو آصف اور معروف صحافی معروف رضا کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا ۔
ٹائمز آف انڈیا کی جرنلسٹ سواتی ماتھرنے اپنے تاثرات میں کہاکہ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ مولوی محمد باقرایوارڈ جو ادارہ قائم کیا گیا ہے اس کے تحت سب سے پہلے میرے کا انتخاب ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی زندگی کی سب سے اہم رپوٹ ممبئی کے تاج ہوٹل پر ہوئے حملہ کے دوران کی ہے ۔

پریس کلب آف انڈیا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر دونوں کے ایوارڈ کی تصویر پوسٹ کرکے مبارکباد دی اور لکھا کہ شمس تبریز قاسمی اور سواتی ماتھر کو پہلا امر شہید مولوی محمد باقر ایوارڈ2021 جیتنے پر مبارکباد ، ایک اسپیشل تقریب منعقد کرکے مولوی محمد باقر کو یاد کیا گیا جنہیں 1857 میں انگریزوں نے شہید کردیا تھا ۔
ٹوئٹر ، فیس بک ، وہاٹس ایپ اورفون کے ذریعہ بڑی تعداد میں سرکردہ شخصیات شمس تبریز قاسمی اور سواتی ماتھر کو مبارکباد پیش کررہی ہیں اور نیک خواہشات کا اظہار کررہی ہیں ۔ پریس کلب آف انڈیا کے سابق صدر آنند کے سہائے ، موجودہ صدر اوکانات لکھیرا ، گوتم لاہری ، سکریٹری جنرل ونے کمار ۔ سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر شکیل احمد ، سینئر صحافی اے یو آصف رکن منیجنگ کمیٹی پریس کلب آف انڈیا، جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی ۔ معروف اسلامی اسکالر پروفیسر اختر الواسع سابق وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور، اے آئی یو ڈی ایف کے صدر اور ایم پی مولانا بدر الدین اجمل ، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سابق چیرمین ندیم جاوید ، مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر ممبئی کے ڈائریکٹر مولانا برہان الدین قاسمی ۔ آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم ، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب نوید حامد ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا ءبورڈ کے رکن مولانا محمود دریا آبادی، سینئر جرنلسٹ عاصمہ خان، محترمہ رضواں خالد ، مشہور جرنلسٹ ونے پڈمڈو، حنا احمد، شبنم صدیقی، مولانا منصور اسلم ندوی، سمیت متعدد سرکردہ شخصیت نے مبارکباد پیش کی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔مسلم اسپیس نے بھی ٹوئٹر پر گذشتہ شب شمس تبریز قاسمی کو خصوصی طور پر مدعو کیا جہاں شمس تبریز قاسمی نے تفصیل سے ملت ٹائمز کے سفر کا تذکرہ کیا ۔
شمس تبریز قاسمی دارالعلوم دیوبند کے فارغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایم اے ہیں ۔ 2016 میں انہوں نے ملت ٹائمز کی بنیاد رکھی تھی ۔ سب سے پہلے انہوں نے اردو پورٹل شروع کیا بعد میں دوسری زبانوں میں بھی شروع کیا گیا ، اس وقت ملت ٹائمز چارزبانوں میں ہے ۔ اردو ، ہندی ، انگریزی اور بنگلہ ، اس کے علاوہ ملت ٹائمز کے کچھ علاقائی یوٹیوب پورٹل بھی ہیں ۔ شمس تبریز قاسمی اس سے پہلے معروف نیوز ایجنسی آئی این ایس انڈیا سے وابستہ رہ چکے ہیں ۔