مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امارت شرعیہ کے نئے امیر شریعت منتخب دفتر امارت شرعیہ پٹنہ میں استقبالیہ، عہدیداران وکارکنان نے مبارک باد پیش کی

پٹنہ:  (نمائندہ خصوصی)  بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کی معروف تنظیم امارت شرعیہ کے نئے امیر کے انتخاب کے سلسلے میں جاری طویل رسہ کشی مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کے منتخب ہونے کے بعد ختم ہوگئی۔ واضح رہے کہ سنیچر کوالمعہد العالی پھلواری شریف کے احاطے میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے ارباب حل وعقد کا اجلاس نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا ، اجلاس میں مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک اور امیر شریعت آسام مولانا یوسف بھی بطور مشاہدین شریک تھے۔ اجلاس میں امیر شریعت کے لیے پانچ امیدواروں کےنام سامنے آئے ۔جس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مفتی احمد نذر توحید تھے۔ ارباب حل و عقد نے فیصلہ کیا کہ ان پانچوں ناموں کے درمیان ووٹنگ ہواور جن کے حق میں زیادہ ووٹ ڈالے جائیں گے انہیں امیر شریعت قرار دیا جائے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، مولانا شمشاد رحمانی اور مفتی نذر توحید نے اتفاق رائے کی کوشش کے درمیان اپنے نام واپس لے لیے جس کے بعد مولانا احمد ولی فیصل رحمانی اور اور مولانا انیس الرحمن قاسمی کے درمیان مقابلہ ہوا۔شام چھ بجے نتیجے کا اعلان کیا گیا جس میں مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کو ارباب حل وعقد کی کثیر تعداد میں ووٹ دی۔مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کو ۳۴۷ ووٹ جبکہ مولانا انیس الرحمان کو ۱۹۷ ووٹ پڑے۔ اس طرح انہوں نے تقریباً  ۱۵۰ووٹوں کی اکثریت سے مولانا انیس الرحمان کو شکست دی، اس طرح وہ امارت شرعیہ کے آٹھویں امیر شریعت منتخب ہوگئے ۔انتخاب کی تکمیل کے بعد دفتر امارت شرعیہ میں نئے امیر کا استقبالیہ رکھا گیا جس میں مولانا شبلی قاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے انہیں امارت کے تمام عہدیداران و ملازمین وکارکنان کی طرف سے مبارک باد پیش کی اور کہا کہ آپ جس عظیم خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں آپ کے آباو اجداد نے جو تاریخ رقم کی ہے جو قربانیاں انہوں نے دی ہیں اس تاریخ کا بڑا حصہ آپ بنیں گے اور اپنے آبا و اجداد کی تاریخ کو آگے کی طرف لے جائیں گے۔ اس موقع پر معروف صحافی مولانا شارب ضیاء رحمانی کی کتاب ’’ مولانا محمد علی مونگیری ؒکی تعلیمی اصلاحات ‘‘ کا بھی نئے امیر شریعت کے ہاتھوں اجراء ہوا۔ بتادیں کہ مولانااحمدولی فیصل رحمانی بھی اپنے والدمحترم مولانا سید محمد ولی رحمانی اور جد امجدؒ کی طرح علم وعمل کے حسین سنگم ہیں۔ ان کی شخصیت میں عصری اوردینی علوم کا امتزاج ہے۔مولانااحمدولی فیصل رحمانی کی فکر ہے کہ علماء، جدیدعلوم وٹکنالوجی سے واقف ہی نہیں،بلکہ ان کے ماہرہوں،چنانچہ انھوں نے جامعہ رحمانی میں شعبہ’دارالحکمت ‘ کاقیام کیااورتقریباََدس برسوں سے آپ کی نگرانی میں کوشش ہے کہ حفظ کے طلبہ بھی حافظ ہونے کے بعد عربی سے اس قدرواقف ہوں کہ قرآن مجیدکاخودترجمہ کرلیں،ساتھ ہی زوردیتے رہے کہ وہاں کے اساتذہ ،کمپیوٹر،ٹیکنالوجی سیکھیں اورجدیدتقاضوں سے ہم آہنگ ہوں۔گہرائی سے اندازہ لگائیں تویہ فکر کوئی عام بات نہیں ہے۔آپ کوقرآن مجیدسے زبردست محبت ہے اوراس پرپوری توجہ ہے۔مصرمیں آپ نے باضابطہ تجویدکی تعلیم حاصل کی۔جامعہ رحمانی میں ابتدائی تعلیم اوروالدبزرگوارؒسے تربیت کے بعدعالم اسلام کی عظیم یونیورسیٹی جامعہ ازہرقاہرہ ،مصرسے علوم اسلامیہ اورعربی زبان میں درک حاصل کیا،اس کے ساتھ عصری علوم اورجدیدٹکنالوجی کے مانوبادشاہ ہی ہیں۔ان کی انگریزی تقاریرسننے کے بعدعلم کی گہرائی،وسعت مطالعہ کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔آپ نے مغربی دنیاکوبہت قریب سے دیکھاہے۔امریکہ میں نیوکلیئرپاورپلانٹ اورآئل وگیس محکموں کی اہم ذمے داری نبھائی ہے۔2001سے 2005تک امریکہ کی مختلف اعلیٰ کمپنیوں میں خدمات دیتے رہے ۔آپ کی صلاحیتوں کودیکھتے ہوئے ایکسچنجر کمپنی نے 2005میں بطورفیکلٹی مقررکیا،یہاں مولانافیصل رحمانی پروجیکٹ منجمنٹ،ورک پلاننگ اینڈمانیٹرنگ ،سولیوشن ڈیلیوری فنڈامنٹل کے لکچردیتے رہے ۔بڑی عالمی سافٹ ویئرکمپنیAdobeکے ایم ڈی ایم کے عہدہ پربھی فائزرہے۔2012میں بی پی کمپنی میں ٹرمنل اینڈٹرانسپورٹ منیجربنائے گئے ،2013میں ماس میڈیااینڈانٹرٹینمنٹ کی ملٹی نیشنل کمپنیDisnneyمیں بطورسروس منیجرتقرری ہوئی۔متعدد بین الاقوامی کمپنیوں میں قائدانہ ذمے داریاں انجام دینے کے بعد2015میں آپ امریکہ کی معروف اوردنیاکی سرفہرست دس یونیورسیٹی میں شامل کیلی فورنیایونیورسیٹی سے ڈائریکٹرآف اسٹریٹیجک پروجیکٹ منجمنٹ کے طورپرمنسلک ہوئے۔ جہاں اب تک مختلف اعلیٰ تعلیم اورکورسزمیں رہنمائی کررہے تھے۔اس کے علاوہ عراق جنگ کے موقعہ پرآپ کی کمپنی نے آپ کی نگرانی میں متعدد رفاہی کام کیے جس کی کافی پذیرائی ہوئی۔ان کے امیر شریعت منتخب ہوجانے سے نوجوان علماء میں جوش وخروش ہے ۔ نوجوانوں کی طرف یہ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ نوجوان امیر کی قیادت میں امارت شرعیہ اکابر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نئی تاریخ رقم کرے گی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com