پٹنہ: (پریس ریلیز) پھلواری شریف پٹنہ میں تین دن سے جاری آل انڈیا ملّی کونسل کا سہ روزہ اجلاس بحسن و خوبی اپنے انجام کو پہنچا، اس اجلاس میں مجلس عاملہ اور مجلس عمومی کے مخصوص اجلاس بھی ہوئے اور مرد و خواتین کے لیے الگ الگ عظیم الشان عوامی اجلاس بھی منعقد ہوئے۔ ان جلسوں میں ملک کے نامور علماء، قائدین اور عمائدین شریک ہوئے۔ سہ روزہ اجلاس میں متعدد اہم فیصلے لیے گئے، جن میں سب سے اہم فیصلہ یوتھ ونگ کے قیام کا ہے۔ اعلان کیا گیا ہے کہ کونسل کے زیر اہتمام آل انڈیا ملّی یوتھ آرگنائزیشن کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اس ونگ کے قیام کی دستور سازی اور پالیسی طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کے ارکان میں مولانا عمر عابدین قاسمی، مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی (دہلی)، سلیمان خان (بنگلور)، محمد عالم (دہلی)، مفتی باقر ارشد قاسمی (چن پٹن)، عطاء الرحمن (دہلی) مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی (یوپی) شامل ہیں، جب کہ مولانا عبدالحمید نعمانی کو ہندتوا کے ماہر کی حیثیت سے اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کی اس تنظیم کے زیر اہتمام اورینٹیشن اور ٹریننگ کے پروگرام چلائے جائیں گے اور ملک بھر میں نوجوانوں کو جوڑنے اور انھیں بیدار کرنے کا نظام بنایا جائے گا، ساتھ ہی ویمنس ونگ کو بھی منظم کرنے کا عہد کیا گیا۔
کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ “ملّی کونسل کے دستور اور مقاصد کے اندر ملت کے تمام مسائل کا حل پوشیدہ ہے، کیوں کہ یہ چیزیں ہمارے بزرگوں نے اپنی مومنانہ بصیرت کی روشنی میں تیار کی ہیں. اس لیے اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم کونسل کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں اور ہر سطح پر ملت کے اس عظیم سرمائے کو مضبوط کریں۔”
اختتامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ “ہم لوگوں کو پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ منصوبہ سازی کرنی ہوگی اور بصیرت و فراست کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ آنے والے انتخابات کے لیے ٹیکٹیکل الیکشن کی پالیسی اختیار کی جانی چاہیے، کیوں کہ کونسل کو اس کا مفید تجربہ ہوچکا ہے. مستقبل میں ہونے والی مردم شماری کے سلسلے میں وزارت داخلہ کو متفقہ ریزولوشن بھیجا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی و قومی حالات کے لیے ہمیں ملک کے اعلیٰ عہدے داران صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم وغیرہ کو خطوط لکھنے کی ضرورت ہے۔”
صدر کونسل مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے اختتامی خطبے میں کہا کہ “ایمان اور استقامت میں ہر مسئلے کا حل ہے. ہمیں بھی ان دونوں چیزوں کو مضبوطی سے پکڑ کر آگے بڑھنا ہوگا، ہم میں سے ہر شخص یہاں سے حاصل ہونے والے پیغام کو گرہ سے باندھ کر لے جائے اور اسے عام کرنے کی کوشش کرے۔”
اختتامی اجلاس میں تری پورہ مسلم نسل کشی، آسامی مسلمانوں پر ہونے والے سرکاری مظالم، ملک میں پھیلی بدترین بدعنوانی، غریبوں اور پسماندہ طبقات کی فلاح، مسلمانوں اور دوسری اقلیات کے ساتھ انصاف، مسلم لڑکیوں کے دین، مذہب اور جان و مال کی حفاظت، تحفظ ناموسِ رسالت اور ارتداد کے واقعات کے متعلق اہم تجاویز بھی پیش کی گئیں، جنھیں ارکان نے منظور کیا۔
اس دوران آل انڈیا ملّی کونسل بہار کے زیر اہتمام بچیوں کے لیے ایک بڑے کوئز کا اہتمام کیا گیا تھا. اختتامی اجلاس میں کوئز کے نتائج کا اعلان کیا گیا اور بچیوں کو انعام سے نوازا گیا. صدر محترم کی دعا پر اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔