جمعیۃ علماء ہند مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے پر عزم: مولانا عبد السلام قاسمی

جمعیۃ علماء مشرقی چمپارن کا انتخابی اجلاس منعقد، عزم و حوصلے کے ساتھ زمینی سطح پر کام کرنے پر زور

موتیہاری: (فضل المبین) جمعیۃ علماء مشرقی چمپارن کی ایک اہم نشست آج جمعرات کو شہر میں واقع نکشید ٹولہ مسجد احاطہ میں ہوئی ، جہاں متعدد تجویز منظور ہوے وہیں سابقہ کارروائیوں کی توثیق ہوئی اور اگلی معیاد کے لیے انتخاب عمل میں آیا ۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء مشرقی چمپارن کے صدر مولانا عبد السلام قاسمی نے انتخابی نسشت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ : ملک کی آزادی کے بعد سے تقریباً ۷۰ سال جمعیت علماء ہند نے مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لئے صحیح ترجمانی کرکے ہمیشہ تعمیری کاموں پر زور دیا۔ تقسیم ہند کے بعد ہندوستانی مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ان کے دین کی حفاظت تھی کیونکہ شمالی ہندوستان کی بعض ریاستوں سے مسلمان بڑی تعداد میں پاکستان چلے گئے تھے۔ مولانا ابوالکلام آزادؒ نے اسی موقع پر فرمایا تھا کہ اگر آپ نے مسلمانوں کے دین کی حفاطت کرلی تو آپ نے اس ملک کے اندر بڑا کام کرلیا۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ جمعیۃ علماء ہند نہ صرف قرآن و حدیث کی تعلیم پر خصوصی توجہ مرکوز کرتی ہے بلکہ کالج ویونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طلبہ و طالبات کو وظائف دے کر ان کو عصری علوم کے حصول کے مواقع بھی فراہم کراتی ہے ۔ وہیں اس موقع پر جمعیۃ علماء مشرقی چمپارن کے سرپرست مولانا طبيب اسعدی نے کہا کہ : جمعیت علماء ہند کی ایک ایسی عظیم خدمت ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ سینکڑوں بے گناہ مسلمان آج جمعیۃ علماء ہند کی مسلسل تگ ودو اور جد وجہد کے بعد جیلوں سے باعزت رہا ہوکر آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ غرضیکہ آزادی سے قبل جمعیت علماء ہند کی ۲۸ سالہ ملک کی آزادی کے لئے خدمات اور آزادی کے بعد ۶۹ سالہ تعلیمی، اصلاحی اور رفاہی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔
انتخابی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مشرقی چمپارن کے جنرل سکریٹری مولانا جاوید عالم قاسمی نے کہا کہ : جمعیۃ علمائے ہند ملک کی ایک ملی عوامی سماجی تنظیم ہے جس کی خدمات کا دائرہ سو سالوں پر محیط ہے؛ ہمارے اسلاف نے جمعیۃ اور اس کی تحفظ کے لئے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں، جمعیۃ علمائے ہند کا قیام اس وقت عمل میں آیا جب ہندوستان پر انگریزوں کا تسلط تھا تو ہمارے علماء نے ایک ایسی تنظیم قائم کی جس کے زیر قیادت انگریزوں کے خلاف لڑائی لڑ کر ہندوستان کو غلامی کی زنجیر سے پاک کرایا جائے؛ بحمداللہ ہمارے اسلاف اور اور دانشوران کو کامیابی ملی آج انہی کا مرہون منت ہے ہے کہ ہم سب جمعیۃ علماء کے بینر تلے متحد ہو کر سماج کی ترقی اور ملی مسائل کو حل کرنے کے لئے لئے فکر مند بیٹھے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کے معاون ہو کر جمعیۃ کے پیغام کو کو عوام تک پہنچائیں ۔
اس موقع پر اتفاق رائے سے مولانا طبیب اسعدی کو سرپرست تسلیم کیا گیا۔ وہیں چمپارن کے بزرگ عالم دین مولانا عبدالسلام قاسمی کو صدر اور مولانا جاوید عالم قاسمی کو جنرل سکریٹری منتخب کیا گیا۔ جامع مسجد موتیہاری کے امام و خطیب مولا نا جلال الدین قاسمی؛ مولانا مولانا محمد بہاء الدین قاسمی، ڈھاکہ جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا نذر المبین ندوی اور مولانا امان اللہ مظاہری نائب صدر کے طور پر انتخاب ہوا ۔ جب کہ نائب سیکریٹری مولانا اکرام اللہ قاسمی مفتی ضیاء الحق قاسمی اور مولانا صدر عالم ندوی کو بنایا گیا۔ وہیں اس موقع پر راقم الحروف فضل المبین اور مولانا جاوید مظاہری کو پریس سیکریٹری کی زمہ داری سونپی گئی ۔ وہیں محاسب کے طور پر سید محمد محسن کا انتخاب ہوا ۔
واضح ہو کہ 54 افراد پر مشتمل مجلس منتظمہ کا انتخاب عمل میں آیا جس میں شرکاء نے پورے عزم اور حوصلے کے ساتھ زمینی سطح پر کام کرنے کی بات کہی ۔ اس موقع پر ضلع کے مختلف علاقوں ، قصبوں سے جمعیۃ کے کارکنان و خدام نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com