زندگی کے اہم گوشوں میں خواتین کو بااختیار بنانا ضروری: مقررین آئی او ایس کے زیر اہتمام ڈاکٹر افسانہ رشید کی کتاب کا اجراء

نئی دہلی: “خواتین کو بااختیار بنانے کا عمل پوری طرح معاشرے کے حق میں ہے۔ زندگی کے کتنے گوشے ایسے ہیں، جن میں خواتین کو پس پشت ڈالنے کی وجہ سے صورت حال بہت خراب ہوچکی ہے۔ اگر دستور ہند کا پورا پورا خیال رکھا جائے تو عورت کو مختلف سطحوں پر ترقی سے ہم کنار کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر افسانہ رشید ہمارے شکریے کی مستحق ہیں کہ انھوں نے اپنی کتاب کے ذریعے ہمارے سامنے بہت سے اہم گوشے پیش کیے ہیں۔” ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقد والی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر افضل وانی (وائس چیئرمین آئی او ایس) نے کیا۔ یہ تقریب ڈاکٹر افسانہ رشید (اسسٹنٹ پروفیسر، کشمیر یونی ورسٹی) کی کتاب The role of communication in political empowerment of women panchayat raj functionaries: A field study of Baramulla district in Kashmir کے اجراء کے لیے آن لائن شکل میں منعقد کی گئی تھی۔

اپنی کتاب کا تعارف کراتے ہوئے ڈاکٹر افسانہ رشید نے بتایا کہ اس کتاب میں ہم نے کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کو اپنی تحقیق کا مرکز بنایا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ پنچایت راج کے حوالے سے عورت کی بااختیاری میں مواصلات نے کیا کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے اس تحقیق کے درمیان پیش آنے والے تجربات بھی سامعین کے سامنے پیش کیے۔

ڈاکٹر ظفر الاسلام خان (سابق صدر دہلی اقلیتی کمیشن) نے مصنفہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے خواتین کی بااختیاری کو مہذب معاشرے کی بنیادی ضرورت قرار دیا۔ انھوں نے اس طرح کی تحقیقات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ایسے موضوعات کو اپنی تحقیقات کا موضوع بنانے کی طرف توجہ دلائی جو زمینی سچائیوں سے تعلق رکھتے ہیں اور جن سے زمینی تبدیلی کے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔

پروفیسر تبسم فردوس (ڈائریکٹر مرکز مطالعات نسواں کشمیر یونیورسٹی) نے مصنفہ کو خصوصی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم بجا طور پر یہ امید کرسکتے ہیں کہ ڈاکٹر افسانہ رشید کی اس کتاب سے کشمیر کی خواتین کو رہنمائی ملے گی اور وہ بااختیاری کی جانب متوجہ ہوسکیں گی۔

پروفیسر سبھاش دھولیہ (سابق وائس چانسلر اتراکھنڈ اوپن یونیورسٹی) نے اس اہم پروگرام میں شرکت پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم خواتین کی بااختیاری کے سوال پر سوچتے رہیں گے اور اسے اپنی تحقیقات کا موضوع بناتے رہیں گے تب تک ہم ایک اعلیٰ انسانی معاشرے کی تشکیل کا خواب دے سکتے ہیں۔

معروف صحافی اے جے فلپ نے مصنفہ کی اہم علمی خدمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ ریسرچ ایک خاص علاقے کے اردگرد گھومتی ہے لیکن ہم اس کی روشنی میں پورے معاشرے کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

ڈاکٹر شیخ غلام رسول نے کہا کہ اس کتاب کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مسلم جان فضلی نے بھی مصنفہ کا شکریہ ادا کیا اور مصنفہ کے کام کو سراہا۔

تقریب اجراء کے آغاز میں پروفیسر ظہور محمد خان (سکریٹری جنرل آئی او ایس) نے کتاب کی اشاعت پر مصنفہ کو مبارک باد پیش کی اور موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ تقریب کا آغاز اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے ہوا، جب کہ پروفیسر حسینہ حاشیہ کے کلمات تشکر پر تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com