تبدیلی فارمولہ کے سبب معاویہ علی دوبارہ ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ،دیوبند نشست پر دلچسپ ہو گا مقابلہ

دو مسلم امیدواروں کے درمیان تقسیم ہوگا مسلم ووٹ ،گنگوہ سے نعمان مسعود اور شہر سے سنجے گرگ کو ٹکٹ
دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)
دیوبند سیٹ پر اسمبلی انتخابات کو لیکر جاری ٹکٹوں کی رسہ کشی حالانکہ تبدیلی فارمولہ کے سبب ختم ہوگئی ہے اور یہاں سے سماجوادی پارٹی و کانگریس کے متحدہ امیدوار معاویہ علی سائیکل کے نشان پر الیکشن لڑینگے جبکہ گنگوہ سے نعمان مسعود کانگریس کے نشان سے الیکشن لڑینگے۔ تبدیلی فارمولہ کے تحت سہارنپور شہر سیٹ سے اب سماجوادی پارٹی کے سنجے گرگ امیدوار ہیں جبکہ دیہات سے کانگریسی لیڈر مسعود اختر نے اپنا پرچہ داخل کیا ہے ،حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ گنگوہ سے سماجوادی پارٹی کے پہلے اعلان کئے گئے امیدوار اندر سین اور سہارنپور دیہات سے اعظم کے قریبی سرفراز خاں کے بیٹے شاہنواز خاں کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان کے ٹکٹ کٹنے کی اطلاع نہیں ہے،وہیں مکیش چودھری اور اندر سین کاٹکٹ کٹنے کی خبر سے گوجروں میں عمران مسعود کے تئیں غصہ پنپ رہاہے۔ جس سے انتخابات کافی دلچسپ ہوگئے ہیں۔ شاہنواز خاں کے مطابق ان کے پاس سماجوادی پارٹی کا سنبل موجود ہے جس پر انہوں نے اپنا پرچہ داخل کردیاہے اور اب پوری محنت و لگن کے ساتھ الیکشن لڑا جائے گا۔ ضلع میں پیدہ شدہ اس طرح کے حالات سماجوادی پارٹی کے لئے کافی مشکلیں کھڑی کررہے ہیں اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کانگریس کے ہاتھ سے انہیں کتنا سہاراملتاہے یا پھر دونوں کی آپسی رسہ کشی میں تیسرا موقع کافائدہ اٹھاکر کانکل جاتاہے۔ دیوبند سیٹ کی جہاں تک بات کی جائے تو دیوبند میں اس مرتبہ ٹکٹ کی تقسیم کو لیکر کئی دلچسپ موڈ سامنے آئے۔ حالانکہ سماجوادی پارٹی نے گزشتہ سال جون میں ہی یہاں سے سابق وزیر راجندر سنگھ رانا کی اہلیہ مینا سنگھ رانا کی امیدواری کااعلان کردیا تھا، لیکن الیکشن آتے آتے رکن اسمبلی معاویہ علی نے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مینا سنگھ کی جگہ دیوبند سے اپنے ٹکٹ کا اعلان کرالیا تھا،لیکن چند گھنٹے بعد ہی سماجوادی پارٹی اور کانگریس کی اتحاد کی خبر سے معاویہ علی کو کافی تگڑا جھٹکا لگا اور دیوبند سیٹ کانگریس کے کھاتہ میں چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد ہی معاویہ علی کی جگہ کانگریس لیڈر مکیش چودھری کانام آگیا، جس کے بعد ایک مرتبہ پھر معاویہ علی نے ٹکٹ کے حصول کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیاہے،اس مرتبہ حالانکہ معاویہ علی کے لئے دیوبند ٹکٹ حاصل کرنا کافی مشکل تھا لیکن سیٹ چینج فارمولہ نے ان کی راہ آسان کردی ،کیونکہ عمران مسعود بھی اتحاد کے سبب گنگوہ سیٹ گنوا چکے تھے ،جہاں سے گزشتہ پانچ سال سے نعمان مسعود الیکشن کی تیاری کررہے تھے،مگر ٹکٹ نہ ملنے پر نعمان مسعود نے بھی باغیانہ تیور دکھانے شروع کردیئے تھے جس کے سبب عمران مسعود کو نرم ہوناپڑا کیونکہ معاویہ علی کی کوششوں سے ان کا بھی مفاد وابستہ تھا اسلئے سیٹ چینج فارمولہ سے دونوں کو فائدہ پہنچا اور آج دیوبند سے معاویہ علی نے سماجوادی کے سنبل پر کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے مشترکہ امیدوار کے طورپر اپنا پرچہ داخل کردیاہے ،جبکہ گنگو ہ سے نعمان مسعود نے کانگریس کے سنبل پر مشترکہ امیدوار کے طورپر اپنا نام نینش کرایا۔ وہیں اب سہارنپور شہر سے سنجے گرگ اور دیہات سے مسعود اختر کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے مشترکہ امیدوار ہونگے۔ دیوبند پر معاویہ علی کے آتے ہی ایک مرتبہ پھر سیاسی منظر تبدیل ہوگیاہے ۔ دیوبند سیٹ پر تقریباً ایک لاکھ مسلم ووٹ ہیں جو دو مسلم امیدواروں کے درمیان تقسیم ہوکر اپنی اہمیت گنواسکتے ہیں ،اگر مسلمانوں نے وقت رہتے سمجھداری سے فیصلہ نہ لیا تو کافی مشکل حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
معاویہ علی نے داخل کیا پرچہ!
علاقائی رکن اسمبلی معاویہ علی نے آج اپنے سیکڑوں حامیوں کے ساتھ سہارنپور پہنچ کر کلکٹریٹ میں سماجوادی پارٹی کے نشان پر دیوبند اسمبلی سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں ان سے سابق رکن اسمبلی عمران مسعود نے بھی ملاقات کی ۔ معاویہ کے ساتھ سماجوادی پارٹی کے ضلع صدر جگپال داس، ایس پی لیڈر فیصل سلمانی اور ثمین نظامی موجودرہے۔ اسی دوران گنگوہ امیدوار نعمان مسعود نے بھی معاویہ علی سے ملاقات کی ۔