اسلام نے انفرادی زندگی سے لے کر سیاسی ومعاشی نظام تک کے ہر گوشہ کا احاطہ کرکے انسانوں کی مکمل رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے

دیوبند (ملت ٹائمز؍پریس ریلیز)
اسلام ایک ایسا ہمہ گیر عالمی ودائمی مذہب ہے جس نے انفرادی اور شخصی زندگی سے لے کر سیاسی ومعاشی نظام تک کے ہر گوشہ کا احاطہ کرکے انسانوں کی مکمل رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے ، ہر صاحب ایمان کے لئے اسلام کی وسیع الاثر تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے ،ان خیالات کا اظہار مسجد نبوی مدینہ منورہ کے استاذ حدیث وفقہ اور جامعہ طیبہ مدینہ منورہ کے استاذ فضیلت الشیخ ڈاکٹر عامر بہجت حفظہ اللہ نے حجۃ الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف دیوبند کے زیر اہتمام منعقدہ محاضرہ میں کیا ،واضح رہے کہ گذشہ ۳۰؍جنوری کو حجۃ الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف دیوبند کے زیر اہتمام ادارہ کی لائبریری میں ’’المعاملات المالےۃ المعاصرۃ‘‘ کے عنوان پر محاضرے کا انعقادکیا گیا ،محاضر محترم نے دوران محاضرہ طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا نظام بنیادی طور پر ایک اخلاقی اور روحانی نظام ہے، اس کا مقصد انفرادی اور اجتماعی سطح پر انسان کی اخلاقی اور روحانی تربیت ہے۔ تجارت اور مالیات اسلام کے نزدیک انسانی زندگی کے بہت سے شعبوں میں سے ایک اہم شعبہ ہے۔ قرآن مجید نے انسان کے ہر مال اور ملکیت کا حقیقی مالک اللہ تعالیٰ کو قرار دیا ہے۔انسان اس کا امین ہے اور پھر انسان کو یہ حکم دیا کہ تم اپنا مال ایک دوسرے کے درمیان باطل طریقے سے مت کھاؤ۔ تجارت کے ذریعہ ایک دوسرے کے مال کو لے اور دے سکتے ہو اور تجارت بھی وہ جو آپس کی مکمل رضامندی کی بنیاد پر ہو،کسی کا مال کسی بھی غیرشرعی اور ناجائز طریقے سے لینا جائز نہیں ہے بلکہ حرام ہے۔ تجارت کی بنیادی شرط آپس کی مکمل رضامندی ہے۔شریعت نے معاملات کا ایک اہم قانون یہ بھی دیا ہے کہ ریاست کے تمام شہریوں کے لئے معاملات کے قوانین یکساں ہوں۔ اس میں کوئی استثنا نہیں ہے۔ حدودِ شرع میں رہتے ہوئے تجارت کی تمام شکلیں جائز ہیں۔ تغیر زمانہ کی بناء پر معاملات کی مختلف صورتوں کے درمیان اسلامی تعلیمات کو ہمیشہ مقدم رکھا جائے اور معاملات کے تمام محرمات سے بچتے ہوئے اوامر کو اپنایا جائے یہی ایک کامیاب تاجر کی پہچان ہے اور یہی اسلامی تعلیمات کا طرۂ امتیاز ہے۔ معاملات کی تمام جدید صورتوں میں غرر، ربوٰ، میسر، جہل، غبن فاحش، ضرر وغیرہ سے اجتناب کیا جائے اور احتکار، تدلیس، تصرف فی ملک الغیر وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔انہوں نے دورانِ محاضرہ تجارت کی مروجہ بعض اہم صورتوں اور اس کے فوائد پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے مزارعہ، مساقاۃ، اجارۃ، السوق المالیہ، بدل خلو، حق ابداع و ابتکار، تصرفات فی الدیون، عقد استصناع، بیع فاسد، بیع غش وغیرہ پر بھی اجمالاً روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر صاحب کے پرمغز محاضرے کے بعد موجود طلبہ تخصصات نے مختلف اہم علمی سوالات کئے، جس کا محاضر محترم نے بخوبی جواب دیا۔ محاضرہ کے بعد مہمانان کرام نے ادارہ کی تعلیمی و تعمیری سرگرمیوں کا معائنہ فرمایا۔ شعبہ بحث و تحقیق حجۃ الاسلام اکیڈمی کی تصنیفی و تالیفی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور بے حد مسرت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں معتدل فکر کی حامل فکر دیوبند ہے اور علمائے دیوبند اس کے مینارۂ نور ہیں۔ شعبہ بحث و تحقیق حجۃ الاسلام اکیڈمی کے زیر اہتمام علمائے دیوبند کے علوم و افکار کی توضیح و تشریح اور تسہیل کے باب میں جو مثالی خدمات انجام دی جارہی ہیں وہ بے نظیر اور تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ آج دنیا اکابرین کے علوم سے استفادے کی محتاج ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے اکابر کے علوم کو دیگر عالمی زبانوں میں بھی منتقل کیا جائے تاکہ دنیا اس سے مستفید ہو۔حجۃ الاسلام اکیڈمی ان اکابرین کے علوم کو دیگر عالمی زبانوں میں منتقل کرنے کا بھی اہم فریضہ انجام دے رہی ہے۔ ان عظیم خدمات کے لئے اکیڈمی کے افراد اور ذمہ داران صدہا مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اس موقع پر محاضر محترم کے ساتھ حرم نبوی شریف کے استاذ فضیلت الشیخ ڈاکٹر حامد اکرم البخاری حفظہ اللہ بھی تشریف فرماتھے اور انہوں نے بھی ادارہ کی مذکورہ سرگرمیوں پر قلبی مسرتوں کا اظہار کیا،اس اہم علمی نشست کی صدار ت ادارہ کے مہتمم حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب نے فرمائی ،اس موقع پر جملہ اساتذۂ کرام موجود رہے۔