پھلواری شریف: (پریس ریلیز) آل انڈیا ملی کونسل بہار کے زیراہتمام ایک وے بینار ژوم ایپ پر مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل کی صدارت میں منعقد ہوا،جس میں اتحاد ملت،تفریق وانتشار سے بچنے جیسے اہم موضوع پر گفتگو ہوئی۔میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا انیس الرحمن قاسمی نے فرمایاکہ اتحاد ملت ایک فریضہ ہے،قرآن کریم کی اصطلاح میں ملت واحدہ اورامت مسلمہ کا لفظ آیا ہے،اعتصام بحبل اللہ کا حکم ہے اوراللہ نے تمام ایمان والوں کو باہم بھائی قراردیا ہے،فرمایاہے کہ انما المؤمنون اخوۃ،تمام مومن آپس میں بھائی ہیں،اخوت مضبوط رشتے کا نام ہے اوریہ دو بنیادوں پر ہوتی ہے،نسب کی بنیاد پر اوردین کی بنیاد پر اوریہ دونوں ہی مطلوب ہیں،دین کی بنیاد پر اتحاد ایسا ہونا چاہیے،جیسے عمارت کی اینٹیں باہم مربوط اورایک دوسرے کے لیے مدد پہنچانے والی ہوتی ہیں،اسی طرح مسلمانوں کو آپس میں ایک دوسرے کے مددگار اورایک دوسرے سے مربوط ہونا چاہیے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام ایمان والوں کو ایک جسم بھی قراردیا ہے اورجس طرح جسم کے تمام اعضا باہم مربوط ہوتے ہیں،اسی طرح تمام ایمان والوں کو بھی آپس میں متحد ومربوط ہونا چاہیے اورجس طرح جسم پر لباس ستر پوشی اورزینت کاکام کرتا ہے،اسی طرح تمام ایمان والے ایک دوسرے کے عیوب کے لیے سترپوشی اورایک دوسرے کے محاسن کو اجاگر کرنے کے معاملہ میں زینت کا کام کریں،ایک دوسرے کی مدد کریں،ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوں،مسلک اورمشرب کی بنیاد پر یا برادری اورنسب وحسب کی بنیاد پر،علاقائیت اوروطنیت کی بنیاد پر کسی طرح کی تفریق نہ کریں۔ایک دوسرے کی حفاظت کریں نہ کہ ایک دوسرے کی عزت وآبروکو ختم کرنے والا بنیں،ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ تواضع سے پیش آئیں،احسان کریں،ایک دوسرے کے لیے غائبانہ دعائے مغفرت کریں اورہمیشہ اچھی رائے دینے کی کوشش کریں،آپس کے جھگڑوں کو کورٹ کچہڑیوں میں نہ لے جائیں؛بلکہ ایک دوسرے کے قریبی افراد،رشتہ دار،سماجی ذمہ دار جھگڑوں اورشقاق کی دوری کو ختم کرائین،ایک دوسرے کو جیل میں ڈالنے کا ذریعہ نہ بنیں؛بلکہ قیدیوں کو جھڑانے والا بنیں،اگر اس طرح کاکام کریں گے تو باہمی اتحاد مضبوط ہوگا،اللہ کا شکر ہے کہ مسلمانوں میں آہستہ آہستہ اس طرح توجہ ہورہی ہے،رمضان اورعید کی نماز اورعبادتوں نے اتحاد کے ظاہری اورباطنی شکل کو مضبوط کیا ہے،علماء وائمہ اوردانشوران اورسماجی کام کرنے والے اورسیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ باہمی اتحاد کو مضبوط کریں،ملکی اتحاد کو بھی اورانسانی اتحاد کو بھی،ملک کے تمام شہری ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہین اورنفرتوں کو دور بھینک دیں۔
مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نائب صدر آل انڈیا ملی کونسل بہار نے کہاکہ ملت کے اتحاد ااوراصلاح معاشرہ کی کوششیں باہم مربوط ہونی چاہیے،میں نے اپنے گاؤں میں اس کا تجربہ کیاتو اس کے اچھے نتائج سامنے آئے،یہ بھی محسوس ہوا کہ پنچائت الیکشن ہو،یا ایم ایل اے کا الیکشن،اگر ملت کے ہی افراد ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوتے ہیں تو اس کے اثرات باہمی اختلاف کی صورت میں بہت دنوں تک نظر آتے ہیں،جب کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے،اس لیے الیکشن کو گروہ بندی کا ذریعہ نہیں بنایا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ ملی تنظیموں کے درمیان اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے،جب تک ملی ادارے اورتنظیمیں ملی مسائل ومعاملات پر متحد نہیں ہوں گے،ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں،اگر ہم سب مل کر کوشش کریں گے تو کامیابی ملے گی۔آل انڈیا ملی کونسل کا دائرہ کار بہت وسیع ہے،اگر ملی کونسل قومی سطح پر ملت کے اتحاد پیدا کرنے کی کوشش کرے گی تو اس کے اچھے نتائج مرتب ہوں گے۔
آل انڈیا ملی کونسل بہارکے کارگزار جنرل سکریٹری مولانا محمد نافع عارفی نے کہاکہ ملی تنظیموں،اداروں اورجماعتوں کے درمیان موجود تعصب کو ختم کرنے کے بعد ہی اتحاد قائم ہوسکتا ہے،اس کے لیے ضروری ہے کہ کسی بھی مسلک اورادارہ کے علماء،اکابر واسلاف کی تنقیص نہ کی جائے اورایسی تحریریں بھی نہ لکھی جائیں جن سے کسی دوسرے فرقے یا جماعت کے اکابرواسلاف کی تکفیر،تضلیل وتنقیص لازم آتی ہو۔مولانا نے مزید کہاکہ بحث حسب ضرورت ہو اورمثبت ہو،حضرت مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ کسی بھی مسئلے میں حق متعدد ہوسکتاہے؛اس لیے کسی ایک مسئلے میں اگر مسالک میں اختلاف ہوتو یہ کہنا کہ ایک فریق حق پرہے،دوسرا فریق حق پر نہیں ہے،یہ درست نہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ کلمہ واحدہ کی بنیاد پر اتحاد کی راہ اپنائی جائے۔علماء اوردانشوران کو چاہیے کہ وہ شاہ صاحب کی کتاب عقدالجید فی احکام الاجتھاد والتقلید اورالانصاف فی بیان أسباب الاختلاف کا ضرور مطالعہ کریں۔اس سے یہ واضح ہوگا کہ مسائل میں اختلاف کے باوجود امت میں اتحاد رہتا ہے۔علماء کو چاہیے کہ شاہ ولی اللہ صاحبؒ کے اس فکر انگیز قول کو ضروراپنے لیے مشعل راہ بنائیں۔
مولانا ابراراحمداصلاحی مکی دہلی نے کہاکہ آج کا عنوان اتحاد ملت بہت اہم ہے،جہاں تک اس کے مفہوم ومعنی کا تعلق ہے تو اس کے دیگر مترادف الفاظ پر بھی غورکرنا چاہیے،عام طور پراہل عرب تمام مسالک کے افراد کے لیے امت کا لقب استعمال کرتے ہیں اورہم ہندوستانی اورترکیہ کے علماء اس کے لیے امت اورملت کا لفظ استعمال کرتے آئے ہیں،قرآن مجید میں دونوں الفاظ آئے ہیں۔اتحاد کے لیے قرآن کریم پر توجہ کے ساتھ سنت کی پیروی کرنی لازمی ہے۔اس وقت امت میں ناہمواریاں ہیں،جو مختلف سطح پر نظر آتی ہیں۔اختلافی مسائل میں مسلکوں کو نشانہ نہ بنایاجائے؛بلکہ جو کام خلاف شریعت ہوں،ان کی اصلاح کی جائے۔دنیا میں خیر وشر دونوں قوتیں موجود ہیں اورہر ایک کی اپنے طور پر کوششیں ہیں،شیطان کی کوششیں ہرآن ہوتی رہتی ہیں،ہمیں ان کی اصلاح کے لیے اپنی کوششوں کو تیز سے تیز تر کرنے کی ضرورت ہے،ان شاء اللہ کامیابی ملے گی اورامت کے درمیان اتحاد کی فضا قائم ہوگی۔
مولانا حافظ کلیم اللہ عمری(جامعہ عمرہ آباد،تمل ناڈو)نے کہاکہ مسالک کے درمیان موجوداختلاف کوامت کے درمیان اختلاف کا ذریعہ نہ بنایا جائے،اس کے لیے ضروری ہے کہ اعتدال کی راہ اپنائی جائے،دین اسلام میں تنگی نہیں،اللہ جل شانہ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہمیں ایک آسان دین عطا کیا ہے۔اگر کسی بھی مسئلے میں علماء کرام کے درمیان اختلاف ہوتو اس میں توسع کی راہ اپنائیں؛کیوں کہ کسی بھی مسئلہ میں ہرایک فریق کے پاس اپنے اپنے دلائل ہیں،خطا اورصواب کا امکان ہے،اس لیے یہ نہ کہا جائے کہ اس مسئلہ میں فریق دوم کا مسلک خطا پر مبنی ہے؛ بلکہ یہ کہیں کہ فریق دوم کے مسئلہ میں بھی حق کاامکان موجود ہے۔مدارس کے طلبہ میں اس طرح کی ذہن سازی ضروری ہے۔ہمارے جامعہ میں تقریبا سوسال سے اعتدال کی راہ اپنائی جارہی ہے؛اس لیے ہم حنفی مسلک کی فقہی کتاب قدروی اورہدایہ کے ساتھ بدایۃ المجتہدنصاب میں داخل کئے ہوئے ہیں،جس سے تمام مسالک کے فقہاء کے اقوال اوردلائل پے نظر ہوتی ہے۔دہلی تمام مسالک کے اداروں کا مرکزی مقام ہے،ان کے درمیان باہمی رابطہ نظر آتا ہے،مگر یہ رابطے ان کی شاخوں میں نظر نہیں آتے ہیں،اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ قوت ایمانی کے ساتھ تمام مسالک کے علماء اورادارے کلمہ واحدہ کی بنیاد پر اتحاد قائم کریں،خطبہئ جمعہ اتحاد کی دعوت کا اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔