بی جے پی نسل پرست پارٹی نہ ہوتی تو حیدرآباد میں ویمو لا اور گجرات میں او نا سانحہ نہ ہوتا:مایاوتی

لکھنؤ، (ملت ٹائمز )
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے آج ایک بار پھر وزیر اعظم مودی پر نشانہ سادھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر یقین نہیں رکھتی ہے۔بی ایس پی نے سبھی ذات اور مذہب کے لوگوں کو ٹکٹ دیا ہے،جبکہ امتیازی سلوک بی جے پی اور خود وزیر اعظم نریندر مودی کرتے ہیں۔وزیر اعظم مودی کے شمشان اور بجلی والے بیان کو لے کر مایاوتی نے کہا کہ بجلی دینے میں امتیازی سلوک کی بات غلط ہے، وزیر اعظم کو پہلے بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کے ہر گاؤں میں ہندوؤں کے لیے شمشان گھاٹ بنانا چاہیے ، پھر یوپی کی بات کرنی چاہیے ،بی جے پی نمبر ون نسل پرست پارٹی ہے، اگر وہ نسل پرست پارٹی نہیں ہوتی ،تو حیدرآباد میں ویمو لا سانحہ اور گجرات میں او نا سانحہ نہیں ہوتا ۔دراصل، یوپی میں بی جے پی کی حالت خراب ہے ،اس لیے وہ اوچھی سیاست پر اتر آئی ہے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی نے فتح پور کی ریلی میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ گاؤں میں اگر قبرستان بنتا ہے تو شمشان بھی بننا چاہیے ، رمضان میں بجلی ملتی ہے تو دیوالی پر بھی بجلی ملنی چاہیے ، ہولی پر بجلی ملتی ہے تو عید پر بھی بجلی ملنی چاہیے، ذات یا مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں ہونا چاہیے ، اونچ نیچ نہیں ہونا چاہیے ۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے پیر کو مایاوتی نے سلطان پور کی ریلی میں وزیر اعظم مودی کو ان کی ہی تقریر پر شدید جواب دیاتھا ۔دراصل، وزیر اعظم مودی نے آج ارئی کی ریلی میں کہا تھا کہ بی ایس پی کا نام بدل کر بہن جی سمپتی پارٹی ہو گیا ہے۔اس پر مایاوتی نے کہا کہ نہ ہی میں نے شادی کی اور نہ ہی جائیداد بنائی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جملے بازی کرنا بھول جائیں گے۔پی ایم مودی کے نام کا مطلب ہی دلت مخالف شخصیت ہے۔مایاوتی نے کہا کہ پی ایم مودی نہیں جانتے کہ بی ایس پی پارٹی بعد میں ہے، ایک تحریک پہلے ہے، میں نے شادی نہیں کی اور پوری زندگی اقلیتوں اور دلتوں کی فلاح وبہبود کے لیے وقف کردی ۔

SHARE