مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈریسرچ سینٹر، ممبئ میں کانووکیشن و انعامی پروگرام میں مہمان خصوصی مولانا سید طلحہ نقشبندی کا خصوصی خطاب
ممبئی: (پریس ریلیز) فضلائے مدارس کو انگریزی زبان و ادب اور منتخب عصری مضامین کی تعلیم سے آراستہ کر نے کےحوالے سے ہندوستان کا مشہور و معروف تعلیمی ادارہ مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، (ایم ایم ای آر سی) ممبئی میں انگریزی زبان و ادب میں دوسالہ ڈپلومہ کورس کررہے فضلائے مدارس اور مکتب مرکزالمعارف کا اختتامی اجلاس آج انتہائی تزک واحتشام کےساتھ منعقد ہوا، جس میں فارغ ہونے والے فضلاء اور مکتب کورس مکمل کرنے والے طلبہ کو سرٹیفیکیٹ اور مختلف انعامات سے نوازا گیا۔ اس موقع پر مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر کے ابنائے قدیم کی ایک بڑی تعداد، بطور خاص مالاوی افریقہ میں مقیم مولانا فیروز عالم قاسمی ، مولانا سکندر اعظم، مفتی عبدالرؤف قاسمی، مولاناشاہ فیصل قاسمی وغیرہ نے پروگرام کو اپنی شرکت سے زینت بخشی، اسی طرح مکتب مرکزالمعارف کے بچوں کے والدین کے ساتھ ساتھ مقامی عوام و خواص اور مرد خواتین کی بڑی تعداد پروگرام میں شریک ہوئی ۔
پروگرام کی صدارت طبیہ میڈیکل کالج و کالسیکر ہوسپیٹل کے سابق نائب پرنسپل و پروفیسر ڈاکٹر مولانا عیسیٰ ندوی نے کی جبکہ مہمان اعزازی کے طور حافظ اقبال چونا والا تشریف فرمارہے۔
پروگرام کاباضابطہ آغاز مرکزالمعارف کے طالب علم قاری شکیل نعمانی کی خوبصورت تلاوت کلام پاک اور مولانا جہانگیر شیخ کی دل سوز نعت پاک سے ہوا، اس کے بعد مرکزالمعارف ممبئی کے ما تحت چل رہے مکتب کے بچوں نے نعت، مکالمے اور سوال وجواب کی شکل میں بہت ہی خوبصورت پروگرام پیش کیا ۔
مکتب کے بچوں کے ذریعہ مختصر پروگرام پیش کرنے کے بعد (ایم ایم ای آر سی) کے طالب علم مولانا توقیر رحمانی نے انگریزی زبان میں اپنی دوسالہ روداد پیش کی کہ کس طرح انہوں نے شب وروز گزارے اور دوسال کے دوران کیا کچھ حاصل کیا۔ اس کے بعد بیسٹ اسپیکر آف دی ایئر کا خطاب جیتنے والے مولانا ظہیرالاسلام قاسمی نے “دنیا کے مشہور مذاہب میں خدا کا تصور” کے عنوان سے انگریزی میں پرمغز تقریر پیش کی ۔اس کے بعد فارغ ہونے والے فضلاء کی جانب سے تیارکردہ الوداعی نظم مولانا زبیر، مولانا الیاس اور مولانا جہانگیر نے تمام طلبہ کی طرف سےانتہائی جذباتی انداز میں پیش کی جسے سن کر سامعین آبدیدہ ہوگئے۔
اس پروگرام میں دو کتابوں کا اجرا بھی کیا گیا، پہلی کتاب مولانا محمد برہان الدین قاسمی کےذریعے سیرت پر انگریزی زبان میں لکھی گئی “Seeratun Nabi-Biograpy of the Greatest Man ever” تھی جبکہ دوسری کتاب مولانا ڈاکٹر عیسیٰ ندوی کی مرتب کردہ “منتخب قرآنی آیت کا ترجمہ” تھی ۔
مرکزالمعارف کے ڈائریکٹر مولانا محمد برہان الدین قاسمی نے طلبہ کو آخری نصیحت کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہم نے آپ کو ایک بہتر انسان بنانے کی کوشش کی ہے، آپ یہ سبق لے کر جائیں کہ چاہے حالات جیسے بھی ہوں کبھی بھی دنیا کی خاطر دین کا سودا نہیں کرنا ہے۔اسکے بعد آپنے سرٹیفیکٹ اور انعامات کااعلان فرمایا۔
واضح رہے کہ پورے سال بہتر تعلیمی کارکردگی کی بنیاد پرمرکزالمعارف کے طالب علم مولانا نواز اشرف ندوی پہلی پوزیشن، مولانا حسا ن خان اشاعتی دوسری جبکہ مولانا ظہیرالاسلام قاسمی تیسری پوزیشن کے حق دار قرار پائے۔ اول، دوم اورسوم پوزیشن حاصل کرنے والوں کو میڈل اور لیپ ٹاپ کی شکل میں گراں قدر انعام سے نوازا گیا۔ بیسٹ رائٹر آف دی ایئر کا ایوارڈ مولانا جہانگیر شیخ اور مولانا توقیر رحمانی کو دیا گیا جبکہ پنکچول اسٹوڈینٹ کا ایوارڈ محمد سلیا کو دیا گیا، سلیقہ مندشخصیت کا ایوارڈ مولانا حمزہ قاسمی کو، مؤثر شخصیت کا ایوارڈ مولانا زبیر قاسمی کو، خوش مزاج شخصیت کا ایوارڈ مولانا عبدالرحمٰن قاسمی کو جبکہ سماجی شخصیت کا ایوارڈ مولانا نوازاشرف ندوی کو، روحانی شخصیت کا ایوارڈ مولانا اعتبار احمد کو اور اسپورٹس مین آف دی ایئر کا ایوارڈ مولانا محمد سلمان عالم قاسمی کو دیا گیا ۔
پروگرام کے مہمان خصوصی سید مولانا طلحہ نقشبندی خلیفہ مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں جس زبان کو غلبہ حاصل ہوجائے اس زبان کو سیکھنا دینی ذمہ داری ہے، آج بدقسمتی سے یہ حیثیت انگریزی زبان کو حاصل ہے اس لئے علماء کرام کو اس زبان سےآراستہ ہونا وقت کی ضرورت اور دینی تقاضہ ہے تاکہ دین حنیف کو ان لوگوں تک پہنچاسکیں جو اسی زبان سے آشنا ہیں، اللہ رب العزت نے نبیوں کو ان کی قوم کی زبان دیکر مبعوث کیا تاکہ ان کی قوم اللہ کے احکام صحیح طور پر سمجھ سکیں، انہوں نے مولانا بدرالدین اجمل القاسمی کا بھی بے حد شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے آج ہزاروں علما ء انگریزی زبان پر عبور حاصل کرکے دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔پروگرام کااختتام حضرت مہمان خصوصی کی پرکیف دعاپرہوا۔
پروگرام کے نظامت کی ذمہ داری مولانا معاذ مدثر قاسمی نے بحسن خوبی انجام دی ۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں مرکزالمعارف کے انچارچ مولانا عتیق الرحمٰن قاسمی، مرکزالمعارف کے امام وخطیب مولانا شاہد قاسمی، مرکزالمعارف کے اساتذہ مولانا اسلم جاوید قاسمی، مفتی جسیم الدین قاسمی، مولانا جمیل قاسمی، مولانا وسیم اکرم قاسمی وغیرہ نے گراں قدر تعاون پیش کیا۔