مولانا شمس الہدیٰ قاسمی
(ایڈیٹر: دی لائٹ، جامعہ اکل کوا، مہاراشٹر)
علم کی فضیلت
قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں علم، طلبِ علم اور طالب علم کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ کہیں فرمایا گیا ہے کہ جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ کہیں علم میں اضافے کی دعا سکھائی گئی ہے تو کہیں علمِ نافع کی دعا مانگنے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ایک عام آدمی پر ہے۔ ترمذی
ایک جگہ نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص علم کی تلاش میں نکلتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں۔ (مسلم)
اسی طرح بیہقی میں ایک روایت ہے جس میں فرمایا گیا کہ عالم بنو، یا طالب علم بنو، یا علم کی باتیں سننے والے بنو، یا اہل علم سے محبت کرنے والے بنو، پانچواں نہ بنو ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے۔ اس حدیث میں کا صراحت کے ساتھ علم اور علم حاصل کرنے فضیلت بیان کی گئی ہے نیز علم اور علماء سے دوری کی صورت میں ہلاک ہونے کی تنبیہ کی گئی ہے۔
مذہبِ اسلام میں علم اور طلبِ علم کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ لہٰذا ہمیں اس بات کے جاننے کی بھی کوشش کرنی چاہیے کہ آخر حصولِ علم کے آداب کیا ہیں، وہ کون سی خصوصیات اور خوبیاں ہیں جو طالبِ علم کو ایک بہترین اور مثالی طالب علم بناتی ہیں اور اسے کامیابی سے ہم کنار کرتی ہیں۔ اس مضمون میں ہم اچھے اور مثالی طالب علم کی چند خصوصیات ذکر کرتے ہیں۔
بہترین طالب علم
ایک بہترین اور مثالی طالب علم وہ ہوتا ہے جو اپنی نیت کو خالص کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا، اپنی اصلاح اور دوسروں کی بھلائی کے لیے علم کے حصول کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اپنی تعلیم کے معاملے میں نہایت مخلص، سنجیدہ اور محنتی ہوتا ہے۔ لگن اور شوق کو اپنا اوڑھنا، بچھونا بناتا ہے۔ وہ نہ صرف اپنی تعلیم میں نمایاں کارکردگی دکھاتا ہے بلکہ اخلاقی اور سماجی اعتبار سے بھی قابلِ تقلید ہوتا ہے۔ ایک بہترین طالب علم کی خصوصیات صرف تعلیمی میدان تک محدود نہیں ہوتیں بلکہ وہ زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی نمایاں ہوتی ہیں۔
مطالعہ کی عادت
بہترین طالب علم مطالعہ کرنے کا عادی ہوتا ہے۔ وہ روزانہ اپنے قیمتی اوقات کتابوں کے مطالعے میں صرف کرتا ہے اور مضامین کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ نہ صرف نصابی کتابیں پڑھتا ہے بلکہ غیر نصابی کتابوں سے بھی حد درجہ شغف رکھتا ہے اور ان سے معلومات حاصل کرتا ہے تاکہ اس کی معلومات کا دائرہ وسیع ہو، مضامین کے سمجھنے میں آسانی ہو اور علم و شعور میں پختگی آئے۔
وقت کی پابندی
وقت کی پابندی ایک بہترین اور مثالی طالب علم کی اہم خصوصیت ہے۔ وہ وقت کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور اپنے تمام تعلیمی کاموں اور سرگرمیوں کو مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ مدرسہ، اسکول، کالج، یا یونیورسٹی کے مقررہ وقت پر پہنچتا ہے اور اپنے وقت کو موثر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔ کیوں کہ اسے معلوم ہے کہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے:
وقت برباد کرنے والوں کو
وقت برباد کرکے چھوڑے گا
جو وقت میسر ہے اسی میں کچھ کر گزرنے کی انسان میں صلاحیت ہوتی ہے۔ گزرے ہوئے وقت کو واپس نہیں لایا جا سکتا، اچھے اور مثالی کو معلوم ہوتا ہے کہ مستقبل ایک خواب ہے جس کی تعبیر حال میں محنت کرکے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔
توجہ اور مشقت
درس گاہ اور کلاس میں توجہ دینا اور محنت سے تعلیم حاصل کرنا ایک بہترین طالب علم کی نشانی ہے۔ وہ استاد کی باتوں کو غور سے سنتا ہے، دوران درس سستی اور کاہلی کو اپنے پاس بھٹکنے نہیں دیتا۔ مثالی طالب علم سبق سے متعلق استاذ سے سوالات پوچھ کر اپنے شکوک کو دور کرتا ہے۔ وہ اپنے الفاظ میں سبق کا خلاصہ تیار کرتا ہے۔ اہم نکات اور معلومات کو نوٹس کی شکل میں تحریر کرتا ہے۔ مشکل بحثوں کا بار بار مطالعہ کرتا ہے۔ خود سے سوالات کرتا ہے اور ان کے جوابات تلاش کرتا ہے۔ وہ محنت، لگن اور خلوص سے پڑھائی کرتا ہے اور امتحانات کے ایام اس کے لیے عام دنوں کی طرح ہوتے ہیں کیوں کہ وہ ہر وقت امتحان کے لیے تیار رہتا ہے اور اسباق کے مضامین پر وقت اس کے ضبط و کنٹرول میں ہوتے ہیں۔
تنقیدی سوچ
تنقیدی سوچ ایک بہترین طالب علم کی اہم خصوصیات میں شامل ہے۔ معلومات کا تجزیہ کرنا، حقائق کا جائزہ لینا، مفروضوں پر سوالات اور مختلف نکات و نقطۂ نظر پر غور کرنا جیسے امور ایک اچھے طالب علم کے معمولات میں شامل ہوتے ہیں۔ مضامین و مسائل کو مختلف زاویوں سے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ مضامین اور مواد کو رٹنے کے بجائے انہیں سمجھنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ حقیقی اور عملی زندگی میں بھی اس علم کو استعمال کر سکے اور خود کو حقیقی علوم سے وابستہ اور ہم آہنگ کر سکے۔
حوصلہ اور مثبت رویہ
حوصلہ مند اور مثبت رویہ رکھنے والا طالب علم مشکلات کا سامنا کرنے سے نہیں گھبراتا اور ہر حال میں مثبت رہنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مستقل محنت کرتا ہے اور ناکامی سے سیکھتا ہے۔ وہ مشکلات میں مواقع تلاش کرتا ہے۔ اسے معلوم ہوتا ہے کہ ناکامی کامیابی کا پہلا زینہ ہے۔
وقت کا نظم و نسق
ایک اچھا طالب علم اپنے وقت کا نظم و نسق جانتا ہے۔ وہ روزانہ کے کاموں کو مناسب طریقے سے ترتیب دیتا ہے اور مقررہ وقت میں مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اپنے وقت کو صحیح طریقے سے تقسیم کرتا ہے تاکہ پڑھائی، ہوم ورک، کھیل، اور دیگر سرگرمیوں کے لیے مناسب وقت مل سکے۔ اچھا طالب علم جانتا ہے کہ کاموں کی بے ترتیبی نہ صرف وقت کو ضائع کرتی بلکہ ہمارے مطلوبہ نتائج کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
تعاونی رویہ
بہترین طالب علم اپنے ساتھیوں کی مدد کرنے میں بھی دلچسپی لیتا ہے۔ وہ دوسروں کو درس سمجھانے اور ان کی مشکلات دور کرنے میں پیش پیش رہتا ہے۔ اس کے اس رویے سے نہ صرف اس کے ساتھیوں کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ اس کی اپنی معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور مضامین پر گرفت اور پختگی پیدا ہوتی ہے۔
استاد کا احترام
استاد کا احترام اور ان کی باتوں کو اہمیت دینا ایک بہترین طالب علم کی اہم خصوصیت ہے۔ وہ استاد کی رہنمائی کو اہمیت دیتا ہے اور ان کی ہدایات پر عمل کرتا ہے۔ استاد کا احترام کرنا نہ صرف ایک طالب علم کا فرض ہے بلکہ اس کی شخصیت کی تعمیر میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
خود انضباطی
خود انضباطی (سیلف کنٹرول) اور ڈسپلن ایک بہترین طالب علم کی ایک بہترین نشانی ہے۔ وہ اپنے جذبات اور احساسات کو قابو میں رکھتا ہے اور غیر ضروری تفریحات، بے جا خواہشات کی تکمیل سے دور رہتا ہے۔ دوسروں کی لائف اسٹائل (طرز زندگی)، الیکٹرانک آلات، موبائل فونز، آئی پیڈ وغیرہ سے متاثر نہیں ہوتا وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے مستقل محنت کرتا ہے اور اپنی زندگی کو منظم طریقے سے گزارتا ہے۔ سوشل میڈیا پر تفریح، فلمی ویڈیوز، چیٹنگ وغیرہ میں وقت ضائع نہیں کرتا بلکہ انہیں مثبت معلومات کے حصول کے لیے بقدرِ ضرورت استعمال کرتا ہے۔
تلاوت، دعا و استغفار
مثالی طالب علم کے لیے قرآن کریم کی تلاوت، دعاؤں کا اہتمام اور گناہوں سے استغفار کرنا نہایت اہم ہے، کیوں کہ تلاوت سے روح کو غذا، ذہن کو تازگی ملتی ہے۔ دعا ایمان کو مضبوط بناتی ہے اور اللہ کی مدد حاصل کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ دعا کے ذریعے طالب علم اپنی مشکلات، امتحانات، اور دیگر مسائل کے حل کے لیے اللہ سے مدد طلب کر سکتا ہے۔
نماز کی پابندی
نماز اللہ سے قربت کا بہترین ذریعہ ہے۔ ایک مثالی طالب علم کو پانچ وقت کی نماز کی پابندی کرنی چاہیے اور نماز میں اللہ سے اپنی پڑھائی اور دیگر معاملات میں کامیابی کی دعا کرنی چاہیے۔
نتیجہ
بہترین طالب علم کی یہ خصوصیات اسے نہ صرف تعلیمی میدان میں کامیاب بناتی ہیں بلکہ زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی نمایاں کرتی ہیں۔ ایسے طلبہ معاشرے کے لیے ایک نمونہ ہوتے ہیں اور ان کی کامیابی دوسروں کے لیے تحریک کا باعث بنتی ہے۔ ایک بہترین طالب علم بننے کے لیے ان تمام خصوصیات کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ایک کامیاب زندگی گزار سکیں۔