غزہ :صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ کے نہتے عوام پر جاری نسل کشی کے خلاف یورپ بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں نکالی گئی ایک بڑی ریلی میں مظاہرین نے غزہ پر قابض اسرائیل کی طرف سے جاری قتل عام کی شدید مذمت کی اور برطانوی حکومت کی خاموشی و شراکت پر سخت احتجاج کیا۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ برطانیہ فوری طور پر اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کرے اور اس پر سخت پابندیاں عائد کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کا راگ الاپنے والے مغرب کا ضمیر غزہ کے بچوں کی لاشوں کے سامنے کیوں ساکت ہو گیا ہے؟
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بھی غزہ کے مظلوموں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک عظیم الشان جلوس نکالا کیا گیا۔ مظاہرین نے فوری جنگ بندی اور محصور غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے قابض اسرائیلی افواج کی درندگی کو “وحشیانہ حملے” قرار دیا اور مغربی ممالک کے سرد ردعمل کو شرمناک قرار دیا۔
پیرس کی سڑکوں پر مظاہرین نے “حراستی مراکز بند کرو” جیسے نعرے لگائے، جو نازی جرمن کی تاریخ کے ظلم کی بازگشت تھے۔ مظاہرین نے باور کرایا کہ جو کچھ نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا آج وہی کچھ صہیونی حکومت فلسطینیوں کے ساتھ کر رہی ہے۔ فرانس میں ان مظاہروں کا سلسلہ جنگ کے آغاز سے اب تک تھما نہیں اور اسے جدید فرانسیسی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل ترین احتجاجی تحریک قرار دیا جا رہا ہے۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے فلسطین کے حق میں نکالی گئی ریلی نے واضح پیغام دیا کہ دنیا کے ضمیر ابھی مردہ نہیں ہوئے۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچموں کے سائے میں صہیونی مظالم پر آواز اٹھائی۔
ادھر سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں بھی ایک عظیم الشان احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں “مافی مرمرہ” کے شہداء کی یاد میں خاموشی اختیار کی گئی۔ 31 مئی 2010ء کو ترکیہ سے غزہ کی طرف امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر جب بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی افواج نے چڑھائی کی تھی جس میں 10 امدادی کارکن شہید اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
اس مظاہرے میں شریک سینکڑوں افراد نے “فلسطین آزاد، غزہ آزاد”، “نسل کشی بند کرو” اور “اسرائیل کا بائیکاٹ کرو” جیسے نعرے لگائے۔
سات اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی اس جنگ میں قابض اسرائیل نے امریکہ کی غیر مشروط حمایت سے غزہ میں قیامت برپا کر رکھی ہے۔ اب تک 1 لاکھ 78 ہزار سے زائد فلسطینی شہید و زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 11 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔