بہار کے لاکھوں اساتذہ امیدواروں کی مکمل بحالی کے لئے وزیراعلی نتیش کمار کے نام کھلا خط

عزت مآب جناب نتیش کمار صاحب! 

معزز وزیر اعلی حکومت بہار ۔

جناب والا! آپ کی قیادت میں ریاست بہار ترقی کے راہ پہ گامزن ہے۔ ملک عزیز کا ریاست بہار جس کی خستہ حالی کو خوشحالی میں تبدیل کرنے کے لئے آپ نے بےشمار اقدامات کئے ہیں۔ یہی وجہ ہے ریاست کی شکل وصورت رفتہ رفتہ خوب،خوبصورت اور خوبصورت ترین ہورہا ہے۔ یہ کسی کرامت یا معجزہ سے کم نہیں ہے۔ نظم و نسق اور بہترین حکمرانی کے لئے آپ کو باشندگان بہار شوق سے یادکرتے ہیں ۔اپنے مدت کار میں آپ نے صوبہ کو ترقی کے بام عروج پہ پہونچایا ہے یقینا یہ ممکن نہ ہوتا اگر آپ نہ ہوتے۔

 قابل صد احترام نتیش جی! 

 میں بصد احترام آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں ۔جہاں “امید” کی قندیل روشن ہے جہاں “آسرا” کی شمع روشنی بکھیر رہی ہے اور جہاں “آس” کا دیا جگمگا رہا ہے ۔ جی ہاں! آپ کی کرشماتی شخصیت کی مثالی حکمرانی کی شاہ کلید”انصاف کے ساتھ ترقی” کا تاریخی نعرہ جس نے بہار پر بہار لادیا ہے۔ اور باشندگان بہار کو ایک صبح روشن عطاکیا ہے۔ اور تاریکیوں کا قلع مقع ہوا ہے مگر! 

حیف صد حیف۔

محترم ومکرم نتیش جی! 

قومی اثاثہ یعنی نوجوانوں کی توانائی کا ضیاع ہورہا ہے۔ ریاست میں نوجوانوں کی زیاں کا داستاں خونچکاں کا سلسلہ دراز تر ہوتا جارہا ہے۔ راقم السطور کو نوجوانوں کی درگت کا بخوبی علم ہے۔ اور اب لوگ باگ یہ کہنے لگے ہیں”ریاست بہار پڑھے لکھے نوجوانوں کا مقتل میں تبدیل ہوچکا ہے” دراصل صوبہ میں نظام امپلائمنٹ کچھ ایسا بنا ہوا ہے کہ ویکنسی کے نام پر فارم کے اپلائی سے لیکر تقرری تک کا سفر سراب سا لگتا ہے۔ اس میں اصلاح کی اشد ضرورت ہے۔ اگر یہی حالات رہے تو بہار اپنے قابل ہونہار اور لیجنڈ امپلائی سے یقینا محروم ہوجائےگا۔ اور ریاست کے لئے یہ کسی خسارہ سے کم نہیں ہے۔ جس کی تلافی یا کفارہ صوبہ کی خودکشی یا بہار سماج کے اجتماعی موت کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔

 جناب والا!

سردست میرا عرض داشت یہ ہے کہ: ریاست کے پرائمری،مڈل اور ہائی اسکول میں ایک لاکھ سے زائد اساتذہ کی اسامیاں خالی ہیں جس کو پر کئے بنا معیاری تعلیم اور سب کو تعلیم کا خواب ادھورا ہے ۔المیہ ہے کہ اتنے کثیرتعداد میں اسامیوں کے خالی رہنے کے باوجود سال 2016 سے اب تک اساتذہ کی تقرری کے لئے شیڈیول جاری نہیں کیا گیا ہے ۔جس کے سبب صوبہ کے لاکھوں ٹرینڈ ٹی ای ٹی/ ایس ٹی ای ٹی اور اردو ٹی ای ٹی امیدوار سڑک کی خاک چھاننے پہ مجبور ہیں اور در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔جب کہ صوبہ کے لاکھوں طلبہ کے حق تعلیم بھی پائمال ہورہا ہے۔ ترقی پذیر ریاست کے لئے یہ باعث عار اور لائق صد افسوس ہے۔ پانچ سال کے طویل انتظار کے بعد بھی آپ اور کے وزیر تعلیم کو اساتذہ بحالی کی فکر یا دھیان نہیں ہے۔ حالانکہ وقت کا تقاضہ ہے کہ اساتذہ کی خالی پڑے عہدوں کو فورا سے پیشتر پر کیا جاناچاہئے ۔ چونکہ “تعلیم ہے جس قوم میں دنیا ہے اسی کی” مگر میں ماتم کناں ہوں کہ وہ سب کام جنگی پیمانہ پر جاری ہے جس میں تاخیر سے کوئی ہرج نہیں۔ البتہ “اساتذہ بحالی” سرد بستہ میں پڑا دھول پھانک رہا ہے ۔جو نہایت افسوسناک طرز عمل ہے کہ بحالی کرنے کے بجائے بحالی پر اڑچنیں پیدا کی جارہی ہے۔ حکومت کے ڈھلمل رویہ سے اساتذہ امیدواروں میں غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ اور رواں ماہ جنوری کے دوسرے ہفتہ سے ریاست کے دارالحکومت پٹنہ کے گردنی باغ میں بحالی کے لئے امیدوار احتجاج کررہے ہیں شاید! آپ اور آپ کے مصاحبین تک یہ خبر نہیں پہونچی ہے لہذا سرد ترین راتوں میں مستقبل کے قوم کے معمار ٹھٹھر رہے ہیں اور انتظامیہ کی پکڑدھکڑ بھی جاری ہے۔ حالانکہ حقوق کے مطالبات کے لئے احتجاج کا حق ہے سبھوں کو ۔اس پہ طرہ تماشہ یہ کہ احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش بھی گئی ہے۔لاحول ولا قوۃ ۔۔۔۔۔۔

جناب والا!

 آپ سے دست بستہ عرض ہے کہ اپنی بحالی کے لئے سالوں سے منتظر لاکھوں امیدواروں پر نظرکرم کریں۔ اور فورا سے پیشتر بحالی کا شیڈیول جاری کریں ۔تاکہ ریاست تعلیمی ترقی کے منازل طے کرسکے،امیدواروں کی مرادیں برآئے،بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ وپیراستہ ہونے کا موقع فراہم ہوسکے۔ چونکہ اساتذہ کے بغیر سب کے لئے تعلیم اور انصاف کے ساتھ ترقی کا خواب تشنہ ہے۔

بہت شکریہ۔

عبدالغنی۔ 

صدر بہاراسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن ارریہ۔ 

                                        9931222982