کرنال میں ہنگامہ: پولیس نے مظاہرہ کر رہے کسانوں پر کیا لاٹھی چارج ، داغے آنسو گیس کے گولے

ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو کسانوں کے غصہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کرنال ضلع کے کملا گاؤں میں کھٹر کی کسان مہاپنچایت سے قبل پولیس نے کسانوں پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے ہیں۔

کرنال: (یو این آئی) دہلی کی مختلف سرحدوں پر سردی کے موسم میں گزشتہ روز ہوئی بارشوں اور سرد ہواؤں کا سامنا کر رہے کسانوں کو 45 دن سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرے۔ کسانوں کے احتجاج کو روکنے کے لئے کسانوں اور حکومتوں کے مابین آٹھ راؤنڈ کے مذاکرات ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل پایا ہے۔

دریں اثنا، آج ہریانہ کے سی ایم منوہر لال کھٹر نے کرنال ضلع کے کیملا گاؤں میں کسان مہاپنچایت طلب کی ہے۔ جس کی مخالفت کرنے کے لئے ہزاروں کسان مہاپنچایت کی جگہ پہنچے تھے۔ ہزاروں کسانوں کو دیکھ کر انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی، لیکن کسان مظاہرین نہیں مانے، آخرکار پولیس نے احتجاج کرنے والے کسانوں پر ٹھنڈے پانی کی بوچھارکی آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔ جس کے بعد وہاں کی صورتحال کشیدہ ہوگئی لیکن کسان وہیں اسی ہیلی پیڈ پر ڈٹے رہنے کی کوشش کرتے رہے جہاں پر ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو اترنا ہے۔

ادھر کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے سی ایم منوہر لال کھٹر کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے اور کہا ہے کہ “مسٹر منوہر لال جی، کرنال کے کملا گاؤں میں کسان مہاپنچایت ہونے کا ڈھونگ بند کیجیے۔ ان داتاؤں کے احساسات اور جذبات سے کھلواڑ کرکے امن و امان کو خراب کرنے کی سازش کو بند کریں۔ اگر آپ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو، پچھلے 46 دنوں سے سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ان ان داتاؤں سے کیجیے۔

وہیں پنکج پنیا نے کہا کہ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے ہریانہ میں کرنال کے کملا گاؤں میں کسان پنچایت رکھی تھی، جس کی کسان مخالفت کر رہے تھے، کھٹر کی کسان مہاپنچایت کی مخالفت کر رہے کسانوں پر بی جے پی کے لوگوں نے لاٹھیاں برسائیں۔ بی جے پی کا گھناؤنا چہرہ اب سب کے سامنے ہے۔