حجاج کے لئے مکہ و مدینہ میں رہائشی عمارتوں کا انتخاب جاری عرفات میں ایئر کولر،منی میں ناشتہ و دو وقت کا کھانا اور مزدلفہ میں ڈرائی فوڈ کی سہولت کا حج کمیٹی نے کیا انتظام

 عرفان احمد اور عنایت قریشی پر مشتمل وفد 4 مارچ کو ہوا تھا روانہ 17 کو ہوئی واپسی ۔رہائش کے انتخاب میں ہندوستانی حجاج کے مزاج اور سہولت کا رکھا گیا خیال

نئی دہلی (ملت ٹائمز)
حج 2017کی تیاریاں حج کمیٹی آف انڈیا نے پہلے ہی شروع کردی تھیں اور اب تیزی کے ساتھ عازمین حج کے لئے مکہ مکرمہ ،مدینہ منورہ میں رہائشی عمارتیں اور منی و مزدلفہ میں خیموں کے انتظامات مکمل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق اس مرتبہ پہلی بار عرفات میں ہندوستانی حجاج کے لئے ایئر کولر کی سہولت ،منی میں ایک وقت کا ناشتہ اور دو وقت کا کھانا اور مزدلفہ میں ڈبہ بند ڈرائی فوڈ کا حج کمیٹی نے انتظام کیا ہے دراصل مرکزی حج کمیٹی سرکاری کوٹے سے جانے والے اپنے عازمین کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں رہائشی عمارتیں منتخب کرنے کے لئے وقفہ وقفہ سے اپنے ممبران کے وفد روانہ کرتی ہے ۔ذرائع کے مطابق ایک وفد پہلے ہی دورہ کرکے آچکا ہے جس نے کچھ عمارتوں کا انتخاب کیا اور ایک وفد عرفان احمد اور عنایت قریشی پر مشتمل 4مارچ کو سعودی عرب گیا تھا جو 17مارچ کو واپس آیا۔وفد میں شامل عرفان احمد نے نمائندہ کو بتایا کہ ہم نے تقریبا35ہزار حاجیوں کے لئے رہائشی عمارتوں کا مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں انتخاب کیا ۔مکہ مکرمہ میں گرین زمرہ میں کچن کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر عمارتوں کا انتخاب عزیزیہ علاقہ میں کیا گیا ہے جبکہ مدینہ منورہ میں مرکزیہ علاقہ میں جس کی دوری حرم مدنی سے محض 300میٹر کے فاصلہ پر ہے کیا گیا ہے ۔اس دوران ہندوستانی حجاج کی تمام سہولتوں کا خیال رکھتے ہوئے رہائشی عمارتوں کا انتخاب کیا گیااور جو کچھ کمیاں حج کمیٹی کے پروفارما کے مطابق عمارتوں میں تھیں انھیں مکمل کرنے کی ہدایات بلڈنگ مالکان کو دی گئیں۔انہوں نے بتایا کہ گرین زمرہ کے حجاج کے لئے اس مرتبہ کچن کی سہولت سعودی حکومت نے سیکیورٹی تحفظات کی بنا پر نہیں دی ہے کیونکہ حرم مکی سے 1000گز تک کی دوری کا رقبہ گرین زمرہ میں آتا ہے جو حرم شریف سے انتہائی قریب ہوتا ہے۔عرفان احمد نے بتایا کہ گرین زمرہ میں اس مرتبہ کچن کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے ہندوستانی حجاج کے لئے کم عمارتوں کا انتظام کیا گیا ہے البتہ عزیزیہ کٹیگری کے حجاج کے لئے کچن کی سہولت رہے گی اس لئے وہاں زیادہ تعداد میں عمارتوں کا حجاج کی رہائش کے لئے انتخاب کیا گیا۔واضح ہوکہ عزیزیہ کٹیگری کی مسافت حرم شریف سے 6/7کلو میٹر دور ہوتی ہے تاہم سعودی حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کا انتظام ہوتا ہے ۔عرفان احمد نے بتایا کہ حجاج کے لئے رہائشی عمارتوں کا انتخاب کرنے میں ہم نے جہاں دیگر تمام بنیادی سہولتوں کا خیال رکھا جیسے لفٹ،کمروں میں نئے اے سی ،فیز ،فرنیچروغیرہ وہیں ہندوستانی حجاج کے مزاج کی مناسبت سے2 انڈین ٹوائلٹ ہر منزل پر لازمی ہوں اس بات کی ہدایت مالک مکان کو دی گئی خاص کر ضعیف حجاج کے لئے جو وہیل چیئر پر سفر کرتے ہیں ان کے لئے بلڈنگ کے اندر رینپ کو بھی لازمی قرار دیا تاکہ وہیل چیئر کے ذریعہ حجاج آسانی سے آمد ورفت کرسکیں۔عرفان احمد نے بتایا کہ ضابطہ کے مطابق ہر 30حاجیوں کے لئے ایک بڑا کچن ہوتا ہے ہم نے عمارتوں میں موجود کچن کا معاینہ کرکے یہ لازمی کیا کہ وہاں سامان رکھنے کے لئے ریک /الماری ضرور ہونی چاہئے ۔عرفان احمد نے بتایا کہ دراصل حج کمیٹی کا ایک پروفارما ہوتا ہے جس کے حساب سے حجاج کے لئے رہائشی عمارتوں کا انتخاب کرنا ہوتا ہے ہم نے اس پروفارما پر عمل کرنے کے علاوہ چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کی طرف بھی بلڈنگ مالکان کی توجہ مبذول کرائی ۔انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ مزدلفہ اور عرفات میں جو خیمے حجاج کے لئے لگائے جائیں گے وہ فائر پروف ہونے کے ساتھ واٹر پروف بھی ہوں گے جہاں صبح کا ناشتہ اور دوپہر و شام کا کھانااور پانی کے لئے ایک واٹر کولر دستیاب رہے گا۔عرفان احمد کے مطابق ہندوستانی حجاج کو جدہ سے مکہ اور مدینہ کے لئے لانے لیجانے میں جو بسیں چلائی جائیں گی اس کے لئے ہم نے نئے ماڈل کی بسوں کی ہدایت دی اور یہ اتفاق ہوا کہ 2016ماڈل سے پرانی بس کا استعمال نہیں ہوگا۔عرفان احمد کے مطابق حج کمیٹی کا ایک دیگر اعلی سطحی وفد بھی ان کی موجودگی کے دوران سعودی عرب پہونچا جن کے ساتھ ہم نے کئی اتفاق ناموں پر دستخط کئے اور امید ہیکہ جلد ہی تمام حجاج کے لئے رہائشی عمارتوں کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔واضح ہوکہ اس سال سے سعودی حکومت نے ہندوستانی حجاج کا تخفیف شدہ کوٹہ بحال کردیا ہے اور امسال مرکزی حج کمیٹی کے ذریعہ1.25لاکھ حجاج حج کے سفر پر روانہ ہوں گے۔