نئی دہلی: دارالعلوم دیوبند کے ما یہ ناز، عظیم المرتبت اور مشہور و معروف استاذ حدیث ، شیخ الحدیث ثانی اور استاذ الاساتذہ حضرت مولانا علامہ قمر الدین گورکھپوری رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال ایک عظیم سانحہ اور اور امت مسلمہ ہندیہ کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے ۔یہ باتیں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن سابق رکن پارلمنٹ نیز رکن شوری دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا بدر الدین اجمل نے قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہی ہیں۔
مولانا اجمل نے حضرت علامہ کی رحلت پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ استاذ محترم حضرت مولانا قمر الدین گورکھپوری ایک عظیم عالم دین، بہترین مصلح اور بے مثال مربی تھے۔ ان کی پوری زندگی تعلیم و تدریس ، خدمت حدیث، علم و عمل اور اشاعت دین کے لیے وقف رہی۔ ان کی وفات نہ صرف دارالعلوم دیوبند بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔
آپ مشرقی یوپی کے ضلع گورکھپور کے قصبہ بڑہل گنج میں 28 فروری 1938 کو پیدا ہوئے۔ والد کا نام حاجی بشیر الدین تھا۔ عربی کی ابتدائی و متوسط تعلیم مدرسہ احیاء العلوم مبارک پور اور دارالعلوم مئو میں حاصل کی۔ 1954 میں دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور 1957 میں شیخ الاسلام حضرت مدنی، حضرت مولانا علامہ محمد ابراہیم بَلیاوی وغیرہ اساتذہ سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ فراغت کے بعد مدرسہ عبد الرب دہلی میں تدریسی سلسلہ کا آغاز کیا۔ 1966 عیسوی میں دارالعلوم دیوبند میں تدریس کے لیے تقرر ہوا اور ترقی کرتے ہوئے بہت جلد درجۂ علیا تک پہنچے۔ حدیث کی مشہور کتابیں مسلم شریف اور نسائی شریف وغیرہ کتابوں کی تدريس آپ سے متعلق رہیں۔ اس وقت آپ دارالعلوم دیوبند کے شیخ ثانی تھے اور بخاری شریف جلد ثانی کا سبق آپ سے متعلق تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت دارالعلوم دیوبند کے تقریباً تمام ہی اساتذہ آپ کے شاگرد ہیں۔ آپ نے تقریباً ساٹھ سال کا عرصہ دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں اور اس درمیان ہزاروں طالبان علوم نبوت نے آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا ۔ آپ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی (خلیفہ حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ) کے اجل خلفاء میں تھے اور آپ سے ایک بڑی تعداد اصلاحی تعلق بھی رکھتی تھی۔ حضرت مولانا بہت رقیق القلب اور خرد و کلاں کے تئیں بہت شفیق و مہربان شخص تھے۔ حضرت علامہ اپنے اساتذہ و اکابر کی یادگار تھے، جو ان سے ملتا وہ ان کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔
حضرت مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے کہا کہ حضرت مولانا قمر الدین کی علمی کاوشیں، ان کے پُر اثر خطبات، اور ان کی دینی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی زندگی نوجوان علماء اور طلبہ کے لیے مشعل راہ ہے۔
مولانا بدر الدین اجمل قاسمی نے مولانا قمر الدین کے اہل خانہ، بالخصوص مولانا معراج احمد صاحب، شاگردوں، اور دیگر متعلقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل نصیب فرمائے، دار العلوم دیوبند کونعم البدل عطا فرمائے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے بھی دعا ئے مغفرت و ایصال ثواب کی اپیل کی ہے ۔