نئی دہلی، (ملت ٹائمز ،ایجنسیاں)
پاکستانی ہیکروں نے تقریبا 10تعلیمی اداروں کی ویب سائٹ ہیک کر لی ہیں ۔ان میں سے کئی ویب سائٹ خبر لکھے جانے تک ہیک ہیں ،جبکہ کچھ کی ویب سائٹ کو ری اسٹور کر لیا گیا ہے۔ہیک کی گئی ویب سائٹوں میں ملک کے ممتاز تعلیمی ادارے شامل ہیں، ان میں زیادہ تر ایسے ادارے ہیں جو آرمی اور دفاع سے منسلک ہیں۔ہیک کی گئی ویب سائٹس میں آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی بھونیشور، دہلی یونیورسٹی، نیشنل ایرو اسپیس لیباریٹریز اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ویب سائٹ میں شامل ہیں۔ہیکروں نے ان ویب سائٹس کو ہیک کر کے ان پر پاکستان زندہ باد لکھ دیا ہے۔اس کے علاوہ کشمیر کے بارے میں بھی لکھا گیا ہے، ہیک کی گئی ویب سائٹس میں زیادہ تر آرمی اور ڈیفنس سے منسلک تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ان ویب سائٹس کی ہیکنگ کا دعوی پاکستان کے پی ایچ سی گروپ نے کیا ہے۔غورطلب ہے کہ گزشتہ سال ہیکروں کے اسی گروپ نے ہی ہندوستان کی تقریبا 7100ویب سائٹس کو ہیک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ان ویب سائٹوں کو اس وجہ سے کرنا آسان ہوگیا کیونکہ ہیک کی گئیں تقریبا تمام ویب سائٹس میں ایچ ٹی ٹی پی ایس نہیں ہے اور یہ ایس ایس ایل سے محفوظ نہیں ہیں ، ایسی ویب سائٹوں کو ہیک کرنے کے لیے کسی ہیکنگ سرٹیفکیٹ یا پھر بلیک ہیٹ ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ان ویب سائٹوں کو وہ اسکرپٹ کڈج بھی ہیک کر سکتے ہیں جو گوگل سے فری ٹول کے ذریعے ہیکنگ کرتے ہیں اور ممکن ہے کہ ان ہیکروں نے بھی ایسا ہی کیا ہوگا،حالانکہ جانچ رپورٹ آنے کے بعد ہی حقائق کا پتہ چلے پائے گا، لیکن پچھلی بار جب ہندوستان کی کئی ویب سائٹ ہیک ہوئی تھیں تو اس کے بعد نہ کوئی جانچ رپورٹ آئی اور نہ ہی ان ویب سائٹس کو سکیور کیا گیا ہے۔ویب سائٹ ہیک ہونے کے بعد معلومات لیک ہونے کا امکان ہے۔طلباء کی معلومات یا پھر کالج کے خصوصی اپلی کیشن کے بارے میں معلومات چوری ہونے کا امکان ہے۔طلباء سے منسلک ڈیٹا بیس بھی چوری ہونے کا پورا امکان ہے۔کئی بار ہیکرس ویب سائٹ کو ہیک کرکے اس کے ڈیٹا بیس کو کرپٹ کر دیتے ہیں۔اتنا ہی نہیں اگر ویب سائٹ کے ای میل سرور پرسیندھ لگانے میں ہیکرس کامیاب ہوتے ہیں، تو ویب سائٹ سے منسلک تمام ای میل ایڈریس اور پاس و رڈس ہیکروں کے پاس ہوں گے، اس کے علاوہ آؤٹ لک ڈمپ فائل کے ذریعے پرانی بات چیت میں بھی سیندھ لگائی جا سکتی ہے۔جن تعلیمی اداروں کی ویب سائٹس ہیک کی گئی ہیں ان میں دہلی یونیورسٹی، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی بھونیشور، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، نیشنل ایرو اسپیس لیباریٹریز ، ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس ٹیکنالوجی، آرمی انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف کوٹہ، آرمی انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کولکا تا اور بورڈ آف ریسرچ ان نیوکلیئر سائنس شامل ہیں ۔
پاکستانی ہیکروں نے تقریبا 10تعلیمی اداروں کی ویب سائٹ ہیک کر لی ہیں ۔ان میں سے کئی ویب سائٹ خبر لکھے جانے تک ہیک ہیں ،جبکہ کچھ کی ویب سائٹ کو ری اسٹور کر لیا گیا ہے۔ہیک کی گئی ویب سائٹوں میں ملک کے ممتاز تعلیمی ادارے شامل ہیں، ان میں زیادہ تر ایسے ادارے ہیں جو آرمی اور دفاع سے منسلک ہیں۔ہیک کی گئی ویب سائٹس میں آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی بھونیشور، دہلی یونیورسٹی، نیشنل ایرو اسپیس لیباریٹریز اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ویب سائٹ میں شامل ہیں۔ہیکروں نے ان ویب سائٹس کو ہیک کر کے ان پر پاکستان زندہ باد لکھ دیا ہے۔اس کے علاوہ کشمیر کے بارے میں بھی لکھا گیا ہے، ہیک کی گئی ویب سائٹس میں زیادہ تر آرمی اور ڈیفنس سے منسلک تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ان ویب سائٹس کی ہیکنگ کا دعوی پاکستان کے پی ایچ سی گروپ نے کیا ہے۔غورطلب ہے کہ گزشتہ سال ہیکروں کے اسی گروپ نے ہی ہندوستان کی تقریبا 7100ویب سائٹس کو ہیک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ان ویب سائٹوں کو اس وجہ سے کرنا آسان ہوگیا کیونکہ ہیک کی گئیں تقریبا تمام ویب سائٹس میں ایچ ٹی ٹی پی ایس نہیں ہے اور یہ ایس ایس ایل سے محفوظ نہیں ہیں ، ایسی ویب سائٹوں کو ہیک کرنے کے لیے کسی ہیکنگ سرٹیفکیٹ یا پھر بلیک ہیٹ ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ان ویب سائٹوں کو وہ اسکرپٹ کڈج بھی ہیک کر سکتے ہیں جو گوگل سے فری ٹول کے ذریعے ہیکنگ کرتے ہیں اور ممکن ہے کہ ان ہیکروں نے بھی ایسا ہی کیا ہوگا،حالانکہ جانچ رپورٹ آنے کے بعد ہی حقائق کا پتہ چلے پائے گا، لیکن پچھلی بار جب ہندوستان کی کئی ویب سائٹ ہیک ہوئی تھیں تو اس کے بعد نہ کوئی جانچ رپورٹ آئی اور نہ ہی ان ویب سائٹس کو سکیور کیا گیا ہے۔ویب سائٹ ہیک ہونے کے بعد معلومات لیک ہونے کا امکان ہے۔طلباء کی معلومات یا پھر کالج کے خصوصی اپلی کیشن کے بارے میں معلومات چوری ہونے کا امکان ہے۔طلباء سے منسلک ڈیٹا بیس بھی چوری ہونے کا پورا امکان ہے۔کئی بار ہیکرس ویب سائٹ کو ہیک کرکے اس کے ڈیٹا بیس کو کرپٹ کر دیتے ہیں۔اتنا ہی نہیں اگر ویب سائٹ کے ای میل سرور پرسیندھ لگانے میں ہیکرس کامیاب ہوتے ہیں، تو ویب سائٹ سے منسلک تمام ای میل ایڈریس اور پاس و رڈس ہیکروں کے پاس ہوں گے، اس کے علاوہ آؤٹ لک ڈمپ فائل کے ذریعے پرانی بات چیت میں بھی سیندھ لگائی جا سکتی ہے۔جن تعلیمی اداروں کی ویب سائٹس ہیک کی گئی ہیں ان میں دہلی یونیورسٹی، آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی بھونیشور، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، نیشنل ایرو اسپیس لیباریٹریز ، ڈیفنس انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس ٹیکنالوجی، آرمی انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، یونیورسٹی آف کوٹہ، آرمی انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کولکا تا اور بورڈ آف ریسرچ ان نیوکلیئر سائنس شامل ہیں ۔