تین طلاق پرسپریم کورٹ سخت، کہا رشتے ختم کرنے کا بدترین طریقہ ہے ٹرپل طلاق

نئی دہلی، (ملت ٹائمز)
تین طلاق اور نکاح حلالہ کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں آج دوسرے دن بھی سماعت جاری رہی۔ سلمان خورشید (ذاتی طور پر کورٹ کی مدد کرنے والے وکیل) کے دلائل پر سماعت ہوئی۔ انہوں نے کہا ہے کہ کسی اور ملک میں تین طلاق نہیں دیا جاتا، ایسا صرف ہندوستانی مسلم ہی کرتے ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے خورشید سے پوچھا کہ اگر تین طلاق ہندوستان میں ہی ہے تو باقی ممالک نے اسے ختم کرنے کے لئے کیا کیا۔ خورشید نے جواب میں کہا کہ جو ہندوستان میں ہو رہا ہے، ویسا دوسرے ممالک میں بھی ہوا ہوگا، تبھی یہ ختم ہو پایا۔ آج کی سماعت میں عدالت نے تین طلاق پر بڑا تبصرہ کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ اسلام کے مختلف نظریات میں تین طلاق کو بھلے ہی جائز بتایا گیا ہو لیکن یہ شادی کے رشتے کو ختم کرنے کا سب سے ناقص اور ناپسندیدہ طریقہ ہے۔
اس سے پہلے جمعرات کو کورٹ نے کہا کہ پہلے وہ یہ طے کرے گا کہ یہ اسلام کا بنیادی حصہ ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس جسٹس جے ایس کھیہر کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے یہ صاف کر دیا کہ مسلمانوں میں رائج بہوشادی کے مسئلہ پر شاید غور نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ تین طلاق سے منسلک مسئلہ نہیں ہے۔جسٹس جوژف کورین، آریف نریمن، یویوللت اور عبدالنذیر کی رکنیت والی بنچ نے اس معاملے میں قابل غور مسئلہ طے کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر غور کریں گے کہ کیا تین طلاق بہتر ہے اور کیا اسے بنیادی حق کی طرح لاگو کیا جا سکتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس بنچ میں مختلف مذاہب سکھ، عیسائی، پارسی، ہندو اور مسلم سے تعلق رکھنے والے جج شامل ہیں۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگر اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ تین طلاق مذہب کا بنیادی حصہ ہے تو وہ اس کی آئینی اور قانونی حیثیت کے سوال میں نہیں جائے گا۔

SHARE