آج ہمیں سب سے پہلے اپنا احتساب کرنا ہوگا، اپنے کردار واعمال کو اسلامی تعلیمات کے سانچے میں ڈھال کر اسلام کا صحیح پیغام پہونچا نا ہماری اولین ذمہ داری :مولانا سفیان قاسمی

دیوبند(ملت ٹائمزپریس ریلیز)
ےہ دنےا خےر وشرکا مجموعہ ہے ، اس کائنات مےں حق تعالیٰ نے خےر وشر دونوں پےدا فرمائے اور پھر انسان کو اس کائنات مےں بھےج کر اس کی صوابدےد پر چھوڑ دےا کہ وہ خےر کو اختےار کرتا ہے ےا شر کو اور پھر ہوتا ےہ ہے کہ انسان اپنے اور نفسانی بہاﺅ کی رو مےں آکر شر کی راہ اختےار کرلےتا ہے ، جبکہ تمام تقاضوں اور انسانی خواہشات وجذبات کو کچل کر نواہی سے بچ کر اوامرکو اختےار کرتے ہوئے راہ خےر کو اختےار کرنا ہی دراصل اصلاح ہے اور اسی کا نام تقویٰ ہے ، ان خےالات کا اظہار دارالعلوم وقف دےوبند کے مہتمم مولانا محمد سفےان قاسمی نے دارالحدےث دارالعلوم وقف دےوبند مےں منعقدہ اصلاحی جلسہ سے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کےا،انہوں نے کہا کہ اسلام امن وسلامتی کا پےغامبر ہے ، اس کی تعلےمات پوری دنےا کےلئے سلامتی کی ضامن ہے ، اسی تعلےمات کی روشنی مےں کائنات سے جہالت اور فساد کا خاتمہ ہوا، لےکن آج کےا وجہ ہے کہ ےہی مذہب اور اس کے پےروکار تنقےد کا نشانہ بنے ہوئے ہےں ، آج ہمےں سب سے پہلے اپنا احتساب کرنا ہوگا، اپنے کردار واعمال کو اسلامی تعلےمات کے سانچے مےں ڈھالنا ہوگااور مثالی مسلمان بن اسلام کا صحےح پےغام امت مےں پہونچانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان مےں اسلام کی بقاءہمارے اکابر کی لازوال قربانےوں کی عظےم شاہکار ہے ، ورنہ آج ےہاں اسلامی شان وشوکت کے نشانات تو ہوتے ، لےکن اسلام کا نام نہ ہوتا ،اپنے اکابر کی وہ رواےات اب ہم اور آپ تک پہونچ رہی ہےں ، ہمےں ان پاکےزہ رواےات کا تحفظ کرنا ہے ، موجودہ ملکی وعالمی حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہےں ، مسلمان سخت احتساب کی زد مےں ہےں ، ہمےں خود کو انتہائی بےدار رکھنے کی ضرورت ہے ، اپنے اندر متانت وسنجےدگی پےدا کرےں لاےعنی مشاغل اور لا ابالی پن سے دور رہےں ۔انہوں نے کہا کہ زمانہ کی نت نئی اےجادات ہمارے لئے ضرورت بن گئی ہے ، لےکن ان کا استعمال ضرورت کی حد تک ہوتو مفےد ہے ، اگر ان چےزوں کا غلط استعمال کےا گےا تو ےہ ہمارے لئے فساد کا ذرےعہ بن جائے گا ، آلات جدےدہ اور جدےد وسائل جدےدہ کا استعمال بقدر ضرورت اور بوقت ضرورت انتہائی احتےاط کے ساتھ کرےں،کہےں اےسا نہ ہوکہ ےہ چےزےں آپ کے لئے باعث نقصان ہوں اور آپ کو اپنے مقصد سے دور کرنے والی ہوں،آپ کا مقصد اصلی حصول علم ہے،اپنی توجہات کا مرکز ومحور تعلےم کو ہی بنائےں،ماضی قرےب مےں جامعہ کے اےک طالب علم کے ساتھ جو اندوناک حادثہ پےش آےا وہ ےقےنا انتہائی افسوسنا ک ہے ،اس موقع پر ادارہ لواحقےن کے غم مےں برابر کا شرےک ہے،انہوں نے طلبہ کو نصےحت کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس طرح کے اعمال وافعال سے کلی اجتناب کرےںجو کل خدانخواستہ کسی ناگہانی آفت کا سبب بن جائے ، نماز باجماعت کا اہتمام کرےں، ےوں تو نماز ہر مومن پر فرض ہے ، لےکن آپ کے لئے جماعت کا اہتمام دوسروں کی بہ نسبت زےادہ ضروری ہے ۔ اس لئے کہ آپ کو مستقبل مےں امت کی قےادت کرنی ہے، آپ کے اقوال، آپ کے افعال ، آپ کے کردار اور آپ کی گفتار پر لوگوں کی نظرےں ٹکی ہوئی ہےں۔ اگر خدانخواستہ آپ کے اندر کچھ نقص رہ گےا ےا آپ کی اصلاح مےں کچھ کمی رہ گئی تو لوگ آپ کی حرکات سے مستفےض ہونے کے بجائے آپ سے متنفر ہوںگے اور آپ کا بگاڑ امت کا بگاڑ ہوگا۔ اس لئے آپ مصلح بننے سے پہلے اپنی اصلاح کرےں۔ اس وقت آپ کی زندگی کا اےک لمحہ بہت قےمتی ہے آپ اس کی قدر کرےں،حضرت مہتمم صاحب کی دعاءپر اس مجلس کا اختتام ہوا ،اس موقع پر جملہ اساتذئہ جامعہ موجود رہے۔