تبلیغی جماعت کے حوالہ سے دارالعلوم دیوبند کا جعلی لیٹر سوشل میڈیا پر وائرل

دارالعلوم دیوبند کی پریس کمیٹی نے ویب سائٹ پر کی سخت تردید،ہوسکتی ہے قانونی چارہ جوئی تبلیغی جماعت کے حوالہ سے دارالعلوم دیوبند کا جعلی لیٹر سوشل میڈیا پر وائرل،دارالعلوم دیوبند کی پریس کمیٹی نے ویب سائٹ پر کی سخت تردید،ہوسکتی ہے قانونی چارہ جوئی 

دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)

تبلیغی جماعت کے حوالہ سے گزشتہ 9 اگست کو دارالعلوم دیوبند کے متفقہ فیصلے کے بعد سے یہ تنازعہ مسلسل بڑھتاہی جارہاہے،اب دارالعلوم دیوبند کے لیٹرپر مہتمم دارالعلوم کے دستخط کے ساتھ سوشل میڈیا پر ایک لیٹر وائرل ہوگیا ہے،جس کے بعددارالعلوم دیوبند نے ضروری اور سخت انتباہ جاری کرکے اس لیٹر کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جس لیٹر پر دارالعلوم دیوبند کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کی گئی وہ دارالعلوم دیوبند کے لیٹر پیڈ پر ہے جس پر باقاعدہ طورپر مہتمم دارالعلوم دیوبند کے دستخط ہیںاور تاریخ و حوالہ نمبر درج ہے۔جس کی دارالعلوم دیوبند کی پریس کمیٹی کی جانب سے سخت تریدکرتے ہوئے مذمت کی گئی ہے۔ پریس کمیٹی کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری ضروری انتباہ میں کہا گیا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے احاطہ میں تبلیغی جماعت پر پابندی کے بعد دارالعلوم دیوبند کی جانب سے ایک ضروری وضاحت شائع کی گئی تھی جو دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر موجود ہے مگر اس کے برعکس سوشل میڈیا پر ایک دوسری تحریر بھی گردش کررہی ہے جو دارالعلوم دیوبند کے لیٹر پیڈ پر ہے اور اس کے نیچے مہتمم دارالعلوم دیوبند کے دستخط ہیں،اتنا ہی نہیں بلکہ اس تحریر میں 15 اگست 2017ءکی تاریخ کے ساتھ 501 حوالہ نمبر درج ہے۔ جس پر ایک مرتبہ پھر پریس کمیٹی کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے جس میں کہاگیاہے یہ تحریر بالکل جھوٹ اور تلبیس ہے،دارالعلوم دیوبند کااس تحریر سے کوئی تعلق نہیں ہے ،اس میں دارالعلوم دیوبند کے لیٹر پیڈ اور مہتمم صاحب کے دستخط کا استعمال جعلی طورپر کیاگیا ہے،اس تحریر کے مضمون میں بھی کذب بیانی سے کام لیاگیاہے اور مدارس اسلامیہ، علماءو طلباءپر بے بنیاد الزام تراشی کی گئی ہے۔ میڈیا میں آئی خبر کے مطابق دعویٰ کیاگیاہے اس شرارت کے پس پشت کشمیر کے ایک شرپسند کا ہاتھ ہے ،جس نے مہتمم دارالعلوم دیوبند کے حوالہ سے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد شائع کیاہے ،جس کا دارالعلوم دیوبند سے کوئی تعلق نہیںہے، دارالعلوم دیوبند نے طلباءپر جو پابندی عائد کی تھی وہ ہنوز جاری ہے اور جب تک تبلیغی جماعت کے موجودہ حالات بدستور جاری رہے گیں ادارہ میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں پر پابندی رہے گی۔ حالانکہ ادارہ کی پریس وضاحت میں دعویٰ کیاگیاہے کہ مذکورہ شرپسند کی شناخت کرلی گئی ہے،جس پر قانونی چارہ جوئی کے لئے صلاح و مشورہ کیا جارہاہے۔ حیرت کی بات یہ ہے دارالعلوم دیوبند کا لیٹر پیڈ اور مہتمم دارالعلوم دیوبند کے دستخط کا اس انداز میں استعمال کیا گیاہے کہ ایک مرتبہ تو ذمہ داران بھی ششد رہ گئے تھے اور انہیں اس لیٹر کے جعلی ہونے کا یقین ہی نہیں ہوا ۔ واضح رہے کہ دارالعلوم دیوبند سے جاری ماہ کے علاوہ تبلیغی جماعت کے حوالہ سے دو بڑے فیصلے منظر عام پر آئے ہیں جس کے بعد تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے اور دارالعلوم دیوبند کے ہم خیال حضرات کے درمیان سوشل میڈیا پر گرماگرم بحث و مباحثے دیکھے گئے ہیں،جس کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور اب آئی مذکورہ تحریر نے دارالعلوم دیوبندکوسخت انتباہ اور تردید ویب سائٹ پر جاری کرنے پر مجبور کردیاہے۔ قابل غور امر یہ بھی کہ دارالعلوم دیوبندکی پریس کمیٹی کی تمام تک سرگرمیاں ویب سائٹ تک ہی محدود ررہتی ہیں۔