ماسکو۔24فروری(ایجنسیاں)
روس نے شامی سرزمین کو تختہ مشق بنانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اپنے تیار کردہ 200نئے اقسام کے ہتھیاروں کو شام کی خانہ جنگی میں آزمائش کے طور پر استعمال کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج کے سابق کمانڈر اور موجودہ ’ڈوما‘ کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولادی میر شامانوو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ماسکو کے انجینئروں نے ملکی سطح پر تیار کردہ 200 اقسام کے نئے ہتھیاروں کو شام میں ٹیسٹ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انجینئرز نے اپنے ہتھیاروں کی آزمائش کے لیے شام کے شہروں اور قصبوں کو بطور تخت مشق استعمال کیا۔
شامانوو نے کہا کہ ہم نے شامی حکومت کی مدد کے لیے نئے اقسام کے ہتھیار بنائے اور انہیں استعمال کیا،ہمارے ہتھیار اس قدر کامیاب ہوئے کہ خود اسدی حکومت نے ہم سے مانگے اور ذخیرہ کیا جب کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہتھیار شامی حکومت نے اپنے شہریوں پر استعمال کیے۔
ولادی میر شامانوو نے کہا کہ روس کے تیار کردہ طاقتور ہتھیار حال ہی میں مشرقی غوطہ میں استعمال ہوئے جس پر ماسکو کو فخر کرنا چاہیے،ہمارے نئے ہتھیاروں کی مانگ بڑھ چکی ہے اور مختلف سمتوں سے خریدار ہمارے ہتھیاروں کی خریداری کے لیے ا?رہے ہیں، ان میں وہ ممالک بھی شامل ہیں جو کہ ہمارے اتحادی نہیں۔شام کے اسلحہ خانوں میں پڑے ہتھیاروں کی بڑی تعداد روس کے فراہم کردہ ہیں جنہیں جنگ کے دوران وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا۔
شام میں خانہ جنگی کے آغازسے 7 سال قبل 2011میں اس وقت ہوا جب پر± امن مظاہرین پر فوج نے گولی چلائی جس کے بعد شام میں قتل و غارت گری شروع ہوگئی۔حالات قابو سے باہر ہونے اور صدر بشارالاسد کی فوج کو باغیوں کے ہاتھوں پے درپے شکستوں کے بعد جنگ چھڑنے کے چارسال بعد روس بھی جنگ میں شامل ہوگیا تھا۔