دیوبند،12 مارچ(سمیر چودھریملت ٹائمز)
دار العلوم دیوبند میں کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کا اہم ترین اجلاس شروع ہوچکاہے، جس میں میں ہندوستان اور نیپال کے ہزاروں مدارس کے ذمہ دار علما ئے کرام شرکت کررہے ہیں۔ اس اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے راکین کے علاوہ رابطہ¿ مدارس اسلامیہ عربیہ کی مجلس عمومی کے اراکین اور اہم مدعوئین خصوصی حضرات بھی شرکت کررہے ہیں۔ شیخ الہند منزل کے احاطہ میں آج صبح سے شروع ہوا تمام مہمانان کرام کے اندارج کا سلسلہ دیر رات تک جاری ہے ، بعد نماز مغرب رابطہ مدارس اسلامیہ کی مجلس عاملہ کے اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا ۔طے شدہ پروگرام کے مطابق12 مارچ کو مجلس عمومی کا اجلاس منعقد ہوگا۔ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر یہ اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے تحت ہر تین سال میں مجلس عمومی کا اور ہر سال مجلس عاملہ کا اجلاس ہوتا ہے اور مدارس کو درپیش داخلی و خارجی مسائل پر اجتماعی غور و خوض کے بعد اس کا حل تلاش کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ ۵۹۹۱ءمیں دارالعلوم دیوبند نے رابطہ¿ مدارس اسلامیہ عربیہ قائم کیا اور مدارس عربیہ کے معیار تعلیم و تربیت کو بلند کرنے اور دینی معاہد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے دو ہزار بڑے عربی مدارس کے نمائندگان کی تجویز سے دارالعلوم میں کل ہند رابطہ مدارس عربیہ کا مرکزی دفتر قائم کیا گیا۔
رابطہ مدارس عربیہ کے اغراض و مقاصد میں مدارس اسلامیہ عربیہ کے نظام تعلیم و تربیت کو بہتر بنانا ، اتحاد و ہم آہنگی کو فروغ دینا اور روابط کو مستحکم کرنا، مدارس کے تحفظ و ترقی کے لیے صحیح اور مو¿ثر ذرائع اختیار کرنا ، بوقت ضرورت نصاب تعلیم میں کسی جزوی ترمیم و تسہیل پر غور کرنا، اسلامی تعلیم اور اس کے مراکز کے خلاف کی جانے والی کوششوں اور سازشوں پر نظر رکھنا، مسلم معاشرہ کی اصلاح اور شعائر اسلام کی حفاظت کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ سے اب تک ملک کے تقریباً تمام ہی صوبہ جات کے تین ہزار سے زائد مدارس مربوط ہو چکے ہیں۔ ہر صوبہ میں ایک صدر مقرر ہے۔ رابطہ کے امور کی انجام دہی کے لیے ایک ۱۵ رکنی مجلس عاملہ ہے جو حضرات اراکین شوری دارالعلوم، اساتذہ علیا دارالعلوم اور ملک کے اہم علماءپر مشتمل ہے۔ رابطہ کی ایک مجلس عمومی ہے جو حضرات اراکین شوری، پندرہ اساتذہ¿ دارالعلوم اور ہر مدرسہ کے ایک ایک نمائندہ پر مشتمل باڈی ہے۔اب تک رابطہ مدارس عربیہ کی طرف سے ایسے دسیوں بڑے اجتماعات نیز مجلس عاملہ کے متعدد اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔ ان اجلاسوں میں نصاب تعلیم، طریقہ¿ تدریس، نظام تربیت، مدارس کے مابین ربط کے استحکام ، تحفظ ختم نبوت، مدارس اسلامیہ کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کی مذمت، اصلاح معاشرہ اور اسلام کی حفاظت میں مدارس کے کردار، تدریب المعلمین، اصلاح معاشرہ کی اہمیت، مدارس کے بارے میں حکومت کی منفی پالیسی اور مدارس اسلامیہ کے داخلی نظام اور عصری اداروں میں دینی تعلیم ، تحفظ سنت اور مسلک حق کے دفاع کے حوالے سے تقریباً پچاس تجاویز منظور ہوچکی ہیں۔ ان تجاویز سے مدارس کے نظام تعلیم و تربیت کو فعال و بہتر بنانے اور مسائل و مشکلات کے حل میں بڑی مدد ملی ہے۔ ان اجتماعات میں سب سے اہم فروری ۸۰۰۲ءکی دہشت گردی مخالف کانفرنس تھی جس میں ملک کی ہر جماعت اور مدرسہ کے نمائندوں سمیت بیس ہزار سے زائد علماءنے شرکت کی ۔ اس کانفرنس سے ملک و بیرون ملک میں نہایت مثبت پیغام پہنچا اور اس کے دور رس اثرات سامنے آئے۔