۔لیسبوس جزیرے پر اس وقت نو ہزار کے قریب تارکین وطن موجود ہیں جب کہ وہاں قائم موریا کیمپ میں زیادہ سے زیادہ تین ہزار افراد کو رہائش فراہم کرنے کی گنجائش ہے۔اس بحرانی صورت حال کے سبب جزائر کے مکینوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا تھا۔
برلن(ایجنسیاں)
یونانی حکومت نے لیسبوس اور دیگر جزائر کے حراستی مراکز میں موجود تارکین وطن کو ملک کے دیگر حصوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق مہاجرین اور تارکین وطن کو یونانی جزائر سے ملک کے دیگر حصوں میں منتقلی کا اعلان مہاجرت سے متعلق ملکی وزیر دیمیتریس ویتساس نے لیسبوس جزیرے کا دورہ کرتے ہوئے کیا۔تارکین وطن کی جزائر سے منتقلی کے فیصلے کا مقصد لیسبوس سمیت دیگر یونانی جزیروں کے حراستی مراکز میں گنجائش سے زیادہ مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد کے باعث کیا گیا ہے۔
ایتھنز حکومت کے مطابق ان جزائر پر قائم ابتدائی رجسٹریشن کے مراکز میں مقیم تارکین وطن اور مہاجرین کی بڑی تعداد کو رواں برس ستمبر کے مہینے تک ایتھنز اور دیگر یونانی شہروں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ آئندہ ان جزیروں پر قائم مراکز میں گنجائش کے مطابق ہی تارکین وطن کو رکھا جائے گا۔موسم بہتر ہونے کے ساتھ ہی یونانی جزیروں کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو چکا ہے جس کے باعث لیسبوس، شیوس اور ساموس جیسے یونانی جزائر پر مہاجرین کی تعداد گنجائش سے کہیں زیادہ ہو گئی تھی۔لیسبوس جزیرے پر اس وقت نو ہزار کے قریب تارکین وطن موجود ہیں جب کہ وہاں قائم موریا کیمپ میں زیادہ سے زیادہ تین ہزار افراد کو رہائش فراہم کرنے کی گنجائش ہے۔اس بحرانی صورت حال کے سبب جزائر کے مکینوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا تھا۔
مارچ سن 2016 میں ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ایک معاہدے پر عمل درآمد کے بعد سے ترک ساحلوں سے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔ اس معاہدے کے تحت ترک ساحلوں سے غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے افراد کو واپس ترکی بھیج دیا جانا ہوتا ہے۔ تاہم عملے کی کم تعداد سمیت دیگر کئی انتظامی مسائل کے باعث تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجے جانے کا عمل اب تک سست روی کا شکار رہا ہے۔





