پٹنہ(پریس ریلیز)
آج دارا لعلوم الاسلامیہ رضا نگر گون پورہ ، پھلواری شریف میں بخاری شریف کے پہلے سبق کا آغاز کیا گیا ، مہمان خصوصی کی حیثیت سے موقر عالم دین و عالم بے نفس استاذ الاساتذہ و قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت اقدس مولانا محمد قاسم صاحب مظفر پوری دامت برکاتہم کی تشریف آوی ہوئی ۔اس مبارک و مسعود موقع پر رانچی سے تشریف لائے معروف عالم دین و قاضی شریعت دار القضاءامارت شرعیہ رانچی حضرت مولانا محمد انور صاحب قاسمی کا اول خطاب ہوا ۔ قاضی شریعت رانچی نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نہایت معتبر دینی درسگاہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ، اس کی دل و جان سے قدر کریں اور خوب جد و جہد اور محنت سے اپنے مستقبل کو روشن اور تابناک بنائیں ، جب کہ امارت شرعیہ کے نائب ناظم حضرت مولانا و مفتی محمد سہراب صاحب ندوی نے اپنے پر مغز کلیدی خطاب میں طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے پر زور انداز میں کہا کہ آپ ایسے ادارہ میں پڑھتے ہیں ، جہاں ایسے ممتاز اساتذہ ہیں جو علم و فضل اور تقویٰ میں امتیازی شان رکھتے ہیں ، اور ویرانہ میں قائم ہونے والا یہ ادارہ روز بروز ترقی کی راہ پر گامزن ہے اورآنے والے وقت میں اس کی روشن تاریخ لکھی جائے گی ان شا ءاللہ۔ انہوںنے کہا کہ دار العلوم الاسلامیہ کوامارت شرعیہ کی نسبت حاصل ہے ، اللہ نے الہامی طور پر طاقتور نسبت بخشی ہے ، اس پر اللہ کا شکر کریں ، یہاں کے اساتذہ قابل شکر ہیں ،دار العلوم الاسلامیہ کے سکریٹری مولانا سہیل احمد صاحب ندوی نہایت حسن انتظام سے ادارہ کو پروان چڑھانے میں مصروف ہیں اور ساتھ ہی مولانا مفتی یحیٰ غنی قاسمی مہتمم دار العلوم الاسلامیہ بھی وسائل کی فراوانی میں ہمہ دم کوشاں رہتے ہیں ، عزیز طلبہ آپ کو ایسے ممتاز منتظمین اور با کمال اساتذہ میسر ہیں کہ اگر آپ امام بخاری ؒ کی طرح چار اوصاف پیدا کرلیں ، تو آپ کا علمی مقام بہت بلند ہو جائے گا ، وہ چار اوصاف امام بخاریؒ میں بدرجہ اتم تھے آپ بھی اپنے اندر پیدا کریں ، پہلا وصف ہے محنت: صرف گیارہ سال کی عمر میں سند کے معاملے میں اتنے پختہ ہو گئے تھے کہ علامہ داخلی کو بھی تسلیم کرنا پڑا کہ امام بخاری نے سند کی جو تحقیق پیش کی ہے وہی درست ہے۔ اور محنت شاقہ کا یہ حال تھا کہ سولہ سال کی عمر میں تقریباً چھ لاکھ احادیث ازبر یاد تھیں ، دوسرا وصف ان میں یہ تھا کہ وہ بڑے با ہمت تھے ، علم کے شوق میں نیشا پور اور حجاز و مصر تک کا سفر کیا ، غسل کر کے وضو ءکرکے دو گانہ ادا کر کے احادیث لکھنے کا اہتمام کرتے ، جو بہت ہی ہمت کے کاموں میں ہے ،تیسرا وصف جو ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا تھا وہ یہ تھا کہ آپ بڑے ہی صابر تھے ، بخارا کی سرزمین تنگ ہوگئی تو نیشا پور گئے ، ساڑھے چار ہزار علماءنے گھوڑوں سے استقبال کیا ، پھر خلق قرآن کے معاملہ میں زمین تنگ ہو ئی تو صبر و ضبط کے ساتھ نکل گئے ، صبر کا یہ نتیجہ ہے کہ وہی امام بخاری ؒ متفق علیہ امیر المومنین فی الحدیث بنے، ان کی کتاب کو تلقی بالقبول حاصل ہوئی ، چوتھا وصف ان کے اندر رجوع الی اللہ تھا، حرم مکی اور مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بیٹھ کر ہمہ تن اللہ کی طرف رجوع کر کے احادیث قلم بند کیا اورترجمة الابواب لکھے ۔ عزیز طلبہ! با فیض علم جب ہی حاصل ہو تا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو ، آپ ان چاروں اوصاف کو اپنی زندگی میں پیدا کریں ، اللہ تعالیٰ حسن نیت کے ساتھ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ کلیدی خطاب کے بعد آٹھ طلبہ نے بخاری شریف کی پہلی حدیث پڑھی ا ور مہمان خصوصی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے فرما کہ اللہ کی عظیم نعمتوں میں سب سے سب سے بڑی نعمت علم ہے ، دنیا کے لوگ مخلوقات کو علم حاصل کر رہے ہیں ، یعنی چیزوں سے چیزوں کے بنانے کا علم ، یہ بھی اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے، حضرت داو¿د علیہ السلام لوہے سے زرہیں بناتے تھے ، لیکن آپ حضرات جو علم حاصل کر رہے ہیں اس سے خالق کی صفات کا علم حاصل ہوتا ہے ، علم حدیث موضوع اور مقصد کے لحاظ سے تمام علوم سے اعلیٰ ، ارفع اور اشرف ہے ، یہ وہ علم ہے ، جس کے بارے میں کہا گیا کہ ”عَلَّم±َنَا“ یعنی ہم نے سکھایا ، حواس سے حاصل ہو نے والا علم محدود اور ناقص ہو تا ہے اور جو علم خیر الر سول سے حاصل ہوتا ہے وہ کامل اور قطعی ہو تا ہے ، آخر میں دار العلوم الاسلامیہ کے فعال و متحرک سکریٹری اور امارت شرعیہ کے نائب ناظم حضرت مولانا سہیل احمد ندوی نے دعا کے بعد تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مجلس کے اختتام کا اعلان کیا۔