بے لوث ،خلوص وللہیت کے پیکر اور سادہ مزاج تھے مولانا زبیر احمد قاسمی ۔قطر میں تعزیتی نشست کے دوران شرکا ءکا اظہار خیا ل

دوحہ قطر(ملت ٹائمز)
معروف عالم دین اور فقیہ ملت مولانا زبیر احمد قاسمی کی وفات پر ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں تعزیت کا سلسلہ جاری ہے ۔اسی نوعیت کی نشست گذشتہ 25جنوری کو قطر میں منعقد ہوئی جس میں ہندوستان سے تعلق رکھنے والے افراد نے مولانا زبیر احمد قاسمی کی خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔
تفصیلات کے مطابق یہ تعزیتی مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی کے گھر پر منعقد ہوئی جس میں جامعہ اشرف العلوم کنہواں کے قدیم طلبہ واساتذہ کی بڑی تعداد کے علاوہ دیگر مدارس سے پڑھے ہوئے لوگ بھی شریک ہوئے ۔اس موقع پر اشرف العلوم کنہواں کے ایک سابق طالب علم مولانا رمیض احمد تقی قاسمی نے اپنے محسن و مربی استاد محترم مولانا زبیر صاحب کی حیات و خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ مولانا انتہائی باصلاحیت عالم دین اور زبردست منتظم تھے اپنی ذمہ داریوں کی تئیں انتہائی حساس تھے، انہوں نے ہی اشرف العلوم کو ایک عظیم مدرسہ بنادیا، ان کو اپنے اکابر کا بھرپور اعتماد حاصل تھا، فقہی معاملات میں ان کی شخصیت مسلم تھی یہی وجہ ہے کے کسی بھی پیچیدہ مسئلہ میں سب کی نگاہیں انہی کی جناب اٹھتی تھیں فقہ اکیڈمی کی بنیاد میں حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی رحمة اللہ علیہ کے ساتھ مل کر انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا، اس کے ساتھ ساتھ ان کو اپنے مدرسے کے طلبہ سے بہت لگاو¿ تھا، اسی وجہ سے وہ طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے خود خصوصی توجہ دیتے تھے یہی وجہ ہے کہ اشرف العلوم کنہواں کے طلبہ کی بڑی تعداد دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوجاتی تھی۔
مولانا احمد سراج نے اپنے بیان میں فرمایا کہ مولانا اپنی تعلیم کے زمانے سے ہی بہت ذہین تھے مولانا نے دو سال دارالعلوم دیوبند میں گزارے اور مولانا فخرالدین صاحب رحمةاللہ علیہ سے بخاری پڑھی۔ مولانا نے ناظم منتخب ہونے کے بعد اشرف العلوم کو ساری دنیا میں متعارف کروایا۔ اسی طرح ان کے فقہی مزاج پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ جب طلاق سکران کا مسئلہ اٹھا تو سب سے پہلے حضرت قاضی مجاہد الاسلام صاحب نے مولانا کو خط لکھا اور مولانا نے ساڑھے تین صفحہ کا ایک مقالہ لکھا، جس کو پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طلاق سکران کے سلسلہ میں ساری فقہی باریکیوں کو مولانا نے اس میں جمع کردیا ہو، انہوں نے جامعہ اسلامیہ، بستی اور دارالعلوم دیوبند میں منقعدہ سمیناروں میں حضرت کی فقہی رائے اور نظریہ کو اہمیت حاصل ہوئی تھی اس پر بھی جم کر روشنی ڈالی۔ جس سے حاضرین کو اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ حضرت کس درجے کا فقہی مزاج رکھتے تھے، انہوں نے تمام حاضرین سے گزارش کی کہ پلے اسٹور سے طلاق سکران کتاب ضرور ڈاو¿ن لوڈ کریں اور پڑھیں، اس میں تمام علماءکے مضامین چھپے ہیں۔
معروف نعت خواںاور اشرف العلوم کنہواں کے سابق استاذقاری احمد اللہ ظفر اپنے تاثرات پیش کیا علاوہ ازیں انہوں نے مولانا مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی کا لکھا ہوا منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔
چند اشعار یہاں لکھے جارہے ہیں ۔
بے لوث، پرخلوص تھا سادہ مزاج تھا
حق بینی صاف گوئی کا وہ امتزاج تھا
اس دور پر فتن میں بھی رہ کرکے بے نیاز تھا
وہ راہ حق سبھی کو دکھاتا چلا گیا
ہر دم رضا خدا کی رہی مطمح نظر
مدحت کی آرزو نہ ملامت کا کوئی ڈر
دیکھا ہے خوشہ چینوں نے آنکھوں سے یہ ظفر
وہ اشرف العلوم سجاتا چلا گیا
معروف خطاط مولانا مفتی محمد قمر اقبال قاسمی نے اپنے زمانے طالب علمی کی بہت سی یادیں سامعین کو بتائیں اور بتایا کہ مولانا اپنے طلبہ سے کس قدر لگاو¿ رکھتے تھے اور کتنا گھل ملکر رہتے تھے، یہاں تک کے فراغت کے بعد بھی فکر مند رہتے تھے کہ یہ طالب علم کہیں اچھی جگہ تدریسی خدمات سر انجام دے۔ بسا اوقات تو اپنے طلبہ کو فراغت کے بعد خود ان کے گھر جاکر اپنے مدرسہ میں مدرس بنانے کے لیے لیکر آتے تھے۔۔
مجلس کے کنوینر مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی صاحب نے اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ۔ مولانا انتہائی سادہ مزاج انسان تھے کوئی دیکھ کر پہچان نہیں سکتا تھا کہ یہ کون ہیں لیکن اپنے ذمہ داریوں کے تئیں اتنے سخت تھے کہ ایک بار اپنے بیٹے کے خلاف بھی کاروائی کرنا پڑی تو اس سے بھی گریز نہیں کیا۔ ملت اسلامیہ ہندیہ ایک عظیم فقیہ سے محروم ہوگئی اللہ انکی مغفرت فرمائے۔
ایم پی حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی صاحب رحمة اللہ علیہ کے حلقہ انتخاب کشن گنج کے مقیم قاری دانش صاحب نے مولانا اسرار الحق صاحب کی خدمات پر مختصراً روشنی ڈالی۔ اور بتایا کہ مولانا کس انداز سے عوام کا کام کرتے تھے۔۔
اسی طرح قاری بدر الکونین صاحب نے مولانا اسرار الحق قاسمی کے تعلق سے پچھلے سال آئے خطرناک سیلاب کے تعلق سے گفتگو کی اور فرمایا کہ میں خود وہاں موجود تھا، مولانا کو دیکھا کہ گھٹنے تک شلوار اوپر کرکے مولانا بے خوف وخطر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیدل گھوم رہے ہیں۔ بعض جگہ مولانا کو لوگوں نے روکا کہ اگے خطرہ ہے تو مولانا نے فرمایا کہ قیامت کے دن تم لوگ میرا بوجھ ڈھو گے ؟ جب رہنما بنایا ہے تو پھر رہنمائی کرنے دوآخر میں مولانا اسرار الحق پر قاری بدر الکونین نے ایک عمدہ تعزیتی کلام پیش کیا۔
مولانا قاری شمس الرحمن صدیقی نے نشست کی نظامت کی اور مولانا زبیر احمد قاسمی سے انہوں نے اپنے دیرینہ تعلقات کا اظہار کیا ۔
اس موقع پر حضرت مولانا زبیر قاسمی صاحب، مولانا اسرار الحق قاسمی صاحب، مولانا واضح رشید حسنی ندوی صاحب، مولانا حسیب صدیقی قاسمی صاحب کی مغفرت کیلئے مولانا نوشاد نیپال نے دعاءکا اہتمام کیا ۔
قبل ازیں قاری دانش کی تلاوت سے نشست کا آغاز ہوا ۔قاری بدر الکونین نعت نبی پیش کیا ۔مفتی محمد ظفر اقبال قاسمی نے تمام شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔