” مشن 2050 “ کے تحت آل انڈیا ملی کونسل نے پورے ملک میں آج 11 نومبر کو ” یوم تعلیم “ منایا

نئی دہلی: آزاد ہندوستان کے اولین مرکزی وزیر تعلیم، بھارت رتن مولانا ابوالکلام آزاد کی سالگرہ 11 نومبر کی مناسبت سے آل انڈیا ملی کونسل کے زیر اہتمام ” یوم تعلیم “ کا انعقاد کیا گیا۔ آل انڈیا ملی کونسل سے جاری پریس بیان میں جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ 11 نومبر کو مولانا آزادؒ کی یوم پیدائش کے موقع پر جہاں مختلف تقاریب اور جلسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، وہیں آل انڈیا ملی کونسل نے ملک گیر سطح پر اپنی سبھی ریاستی شاخوں وضلعی شاخوں کے ذمہ داران کے نام ” مشن 2050 “ کے تحت ایک سرکلر جاری کر کے انھیں 11 نومبر کو ” نیشنل ایجوکیشن ڈے “ کے حوالے سے پروگراموں کا انعقاد کرنے کی صلاح دی تھی۔ جنرل سکریٹری ملی کونسل نے اکیسویں صدی میں ہندوستانی مسلمانوں کے لیے ایک نئے تعلیمی ایجنڈے کے حوالے سے ملی کونسل کے حالیہ 20 ویں سالانہ اجلاس کی مجلس عمومی منعقدہ 19، 20 اکتوبر 2019 بمقام وجئے واڑہ آندھراپردیش میں ” مشن 2050 “ کی تجویز پیش کی تھی، جس کی اجلاس میں موجود ملک بھر کے عمائدین وشرکاءنے مکمل تائید وحمایت کی تھی، اور اسی تناظر میں تعلیمی بیداری کے سلسلے میں ایک تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت یہ طے کیا گیا کہ اس بات کی کوشش شروع کی جائے کہ ہم اپنے معاشرہ کی سطح پر اس قدر منظم تحریک چلائیں کہ ملک بھر میں 2050 تک کوئی بھی مسلمان بچہ / بچی اَن پڑھ یا غیر تعلیم یافتہ نہ رہ جائے۔ اس سلسلہ میں سال بھر مختلف پروگراموں کے علاوہ ہر سال ’قومی یوم تعلیم‘ کو پورے اعتماد کے ساتھ ” تعلیمی بیداری “ کے سلسلے میں استعمال کرنے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے آگے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے تعلیم کے فروغ کے لیے جو خدمات انجام دیں، وہ ہندوستان کے تعلیمی ارتقا کی تاریخ میں ناقابل فراموش ہے۔ انھوں نے کہا کہ مولانا آزاد نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ایسا جہاد شروع کیا تھا، جس کا مقصد نسلوں کی تعمیر واصلاح تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک ہماری قوم، تعلیم سے روشناس نہیں ہو گی، تب تک زمانے سے قدم سے قدم ملاکر ہم چلنے کے اہل نہ ہو سکیں گے۔ ڈاکٹر عالم نے کہا کہ تعلیم نسواں وتعلیم صنعت وحرفت کے فروغ کی کوشش اور ملک کے ادبی و تہذیبی ورثے کی حفاظت کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں بقول مولانا آزادؒ ” تعلیم و تعلم کی ایسی پختہ بنیاد ڈالی جائے جس پر آنے والی نسلیں ایک عالی شان محل تعمیر کرنے کا کام بخوبی انجام دے سکیں۔ “
آل انڈیا ملی کونسل نے اسی ہدف کے تحت ’ مشن 2050 ‘ کا فیصلہ کیا ہے اور الحمد للہ ملی کونسل کی ریاستی شاخوں میں اسی مناسبت سے سمینار، سمپوزیم، ورک شاپ اور مباحثے منعقد کیے گئے، جن کی اطلاعات مرکزی دفتر، آل انڈیا ملی کونسل کو موصول ہورہی ہیں۔ آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک کے اشتراک سے عصری تعلیم کے معمار مولانا آزاد کے کردار پر ایک مباحثہ ہو رہا ہے، جس میں حیدرآباد، کرناٹک ہورتا سمیتی “ کے ذمہ داران بھی شریک ہیں اور ڈاکٹر رزاق استاد نیز پروفیسر (ڈاکٹر) عبدالحمید، سابق ڈین فیکلٹی آف اردو وفارسی گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ بحیثیت مہمان خصوصی شریک رہے۔
علاوہ ازیں، آل انڈیا ملی کونسل اڈیشہ کے زیر اہتمام مولانا سراج الاسلام ندوی، صدر ملی کونسل اڈیشہ اور جنرل سکریٹری سید برکت علی تنویر، ممبر انٹرنیشنل لیگ آف اسلامک لٹریچر، پورے طور پر مستعد و شریک ہیں۔ یہ پروگرام علی پبلک اسکول، چری ننگل، بلی چاپدارہ پورا، اڈیشہ میں منعقد کیا گیا۔ دوسری جانب ”فروغ تعلیم“ کے عنوان سے مولانا آزادؒ کی تعلیمی خدمات کے کردار پر ” جامعہ رحمت گھگرولی ضلع سہارن پور میں بھی ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا، جس کے داعی ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی، ملی کونسل سہارن پور ہیں۔ اسی طرح مولانا آزاد کی تعلیمی خدمات اور تعلیم کی اہمیت کے تناظر میں الامین کمبلپوش کنٹر اسکول، کرنلی ہلس، شیواجی نگر بنگلور میں بھی ایک اہم پروگرام کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت مفتی سید باقر ارشد قاسمی، چن پٹن، کرناٹک نے کی، جب کہ پروفیسر اعظم شاہد وسید ضمیر پاشاہ صاحب، سبکدوش آئی اے ایس نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔ آج کرنول میں آل انڈیا ملی کونسل آندھراپردیش کے زیر اہتمام قومی یوم تعلیم منایا گیا، جس کی صدارت، صدر آل انڈیا ملی کونسل آندھراپردیش نے کی، جس میں مولانا ابو الکلام آزاد کی ملک کے تیئں خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اس جلسہ میں مولانا سید ذاکر رشادی، مولانا غوث رشادی، مولانا اکبر رشادی، مولانا عبدالقادر ندوی، مفتی شہاب الدین قاسمی، مفتی اعجاز احمد قاسمی، مولانا سید محبوب پاشا اور حافظ عبداللہ حافظ منظور کے علاوہ دیگر اراکین ملی کونسل نے شرکت کی۔ جامعہ الفرقان الاسلامیہ کا تدریسی وتدریسی عملہ کے ساتھ ساتھ طلباءوطالبات جامعہ بھی شریک جلسہ رہے۔ آخر میں مولانا سید سلیمان کے صدارتی خطاب اور دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔ اسی طرح ملی کونسل کے صوبائی سیکرٹری حاجی ظفیر احمد کی قیادت میں آج کٹیہار ضلع کے بار سوئی بلاک کے مدرسہ تعلیم القرآن و مدرسہ حق الابعادیہ کے احاطے میں مولانا ابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش کو یوم تعلیم کے طور پر ایک مجلس منعقد کی گئی۔ اسی طرح مدھے پور ٹیچرس ٹریننگ کالج، میں ”قومی یوم تعلیم“ نہایت تزک احتشام کے ساتھ منایا گیا،جس میں مختلف طبقات کی شخصیات کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ یوم تعلیم کے موقع پر 11 نومبر کو ہی معہدالطیبات میں ”یوم تعلیم“ کے تحت پروگرام کا انعقاد ہوا۔ملی کونسل کی اپیل پر ابوالکلام بی ایڈ کا لج اور شمس بی ایڈ کا لج ساٹھی چمپارن بھار میں مولانا ازاد اور تعلیم پرپروگرام ھوا۔واضح رہے کہ دیگر ریاستوں میں بھی پروگراموں کی تعیین کے باوجود بعض نامساعد وجوہ سے آج پروگرام منعقد نہ ہو سکے، تاہم گجرات ودیگر ریاستوں میں تبدیلی تاریخ کے ساتھ پروگراموں کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
جنرل سکریٹری کونسل نے کہا کہ مولانا آزادؒ کے فکر وعمل اور ان کی تحریر و تقریر سے جہاں مکمل استفادہ کی ضرورت ہے، وہیں ہم اپنی نئی نسل پر اتنی محنت کریں کہ ہم ’امت دعوت‘ ہو جائیں اور زیادہ سے زیادہ مقابلہ جاتی ذہنوں کے ساتھ بحیثیت خیر امت ہم اپنی ذمہ داریاں بھی پوری کرنے کے اہل بن جائیں۔ آل انڈیا ملی کونسل کی عامة الناس سے یہی اپیل ہے اور یہی ہماری نسل کے لیے ایک مثبت پیغام بھی ہے۔