ترکی اور روس کے درمیان اہم سمجھوتہ، شام میں فائربندی پر عمل درآمد کا اعلان

صدر ایردوان اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین کے مابین شام  سے متعلق اہم  سربراہی اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ  گیا ہے۔ اس سربراہی اجلاس کے بعد  صدر ایردوان اور صدر پوتین نے  مشترکہ  طور پر پریس کانفرنس  سے خطاب کیا

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے  کہ  آج نصف شب سے  شام کے علاقے ادلیب میں فائربندی پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

صدر ایردوان اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتین کے مابین شام  سے متعلق اہم  سربراہی اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ  گیا ہے۔

اس سربراہی اجلاس کے بعد  صدر ایردوان اور صدر پوتین نے  مشترکہ  طور پر پریس کانفرنس  سے خطاب کیا۔

صدر ایردوان نے تقریبا 6 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات  کے بعد کہا کہ “ادلب میں قیام  پذیر   چار  ملین افراد کو  دہشتگرد قرار دیتے  ہوئے  ان پر بمباری کیے جانے کو ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اسد انتظامیہ  سے راہ فرار اختیار کرنے والے 1.5 ملین  افراد ترکی کی سرحدوں کے قریب  جمع ہوچکے ہیں  اور ترکی  اس خطرے کے پیش نظر کسی بھی  صورت خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی ہے۔

صدر ایردوان  نے کہا کہ 2018 کے سوچی معاہدے کو کو ناکام بنانے کی ذمہ داری  اسدا انتظامیہ پر عائد ہوتی ہےکیونکہ شامی انتظامیہ ہی  ادلیب میں   تناؤ  ، جارحیت اور علاقائی استحکام کو نشانہ بنانے کی ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا ، “ہمارے فوجیوں کو نشانہ بناتے ہوئے اسد انتظامیہ  کی  جارحیت کے افسوسناک واقعات کے بعد ادلیب میں  اب نیا اسٹیٹس قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  خطے میں آدھی رات  سے  جنگ بندی  پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

“انہوں نے کہا کہ  اس دوران اگر ترکی کو جارحیت کا نشانہ بنایا گیا تو  تو ترکی ان حملوں کو بھر پور جواب دینے کا حق محفوظ  رکھتا ہے۔

اس موقع پر  میزبان صدر ولادیمیر پوتین  نے کہا کہ

انہوں نے کہا ، “ہم اپنے درمیان طے پانے والی مفاہمت کی بنیاد پر ہمیشہ اہم مواقع پر سمجھوتہ کرنے کے اہل تھے اور   اب بھی ایسا کرنے میں اور  مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

صدر پوتین نے کہا کہ  وہ صدر ایردوان کے ساتھ مل کر عام شہریوں کی اذیت کو ختم کریں گے ، جنگ بندی اس کا ایک ذریعہ بنے گی اور انسانی امداد  میں پیش رفت کے لیے  ایک دستاویز تیار کرلی گئی ہے۔

صدر ولادیمیر پوتین نے صدر ایردوان کا  جنہوں نے  اس سال تیسری بار ملاقات کی ، ان کے دورے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

اس کے بعد ، اس دستاویز کا ، جس  پر دن بھر  غور کیا جاتا رہا  کو   وزیر خارجہ میولود چاوش  اولو  روسی ہم منصب سیرگی لاوروف نے پڑھا۔

دستاویز میں   ادلیب میں فائر بندی پر عمل درآمد  کے ساتھ ہی  تمام  فوجی سرگرمیوں کو ختم کرنے  ، M-4 شاہراہ کے شمال اور جنوب میں 6 کلومیٹر کی گہرائی میں ایک محفوظ راہداری قائم  کرنے  اور ترک روس  مشترکہ   فوجی گشت  15 مارچ سے شروع کرنے  کا فیصلہ کیا گیا۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں