ڈاکٹر کفیل اس وقت متھرا جیل میں بند ہیں، تاہم یوگی حکومت کے مطابق وہ ملک کی سلامتی کے لئے ’بڑا خطرہ‘ ہیں!
لکھنؤ: (عمران) علی گڑھ میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران محض ایک تقریر دینے کے الزام میں گزشتہ چھ مہینے سے جیل میں قید ڈاکٹر کفیل پر عائد قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کی میعاد میں پھر سے اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر کفیل اس وقت متھرا جیل میں بند ہیں، تاہم یوگی حکومت کے مطابق ان سے ملک کی سلامتی کو ’بڑا خطرہ‘ ہے!
واضح رہے کہ گورکھپور میں انسیفیلائس کی وجہ سے مرتے بچوں کے لئے اپنے دم پر آکسیجن کا انتظام کرنے والے ڈاکٹر کفیل پر حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات عائد کرنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ بعد میں جب انہیں رہائی ملی تو انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سی اے اے مخالف طلبا کے ایک مجمع سے خطاب کیا تھا۔ یوگی حکومت نے ان کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام عائد کیا اور انہیں رواں سال ممبئی سے گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتاری کے تین دن کے اندر ڈاکٹر کفیل کو متھرا کی ایک عدالت سے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا تھا۔ تاہم ضمانت منظور ہونے سے عین قبل ان پر این ایس اے کے تحت کارروائی کر دی گئی اور انہیں جیل سے باہر نہیں آنے دیا گیا۔
ڈاکٹر کفیل جس مجمع سے خطاب کر رہے تھے اس میں معروف سماجی کارکن یوگیندر یادو بھی موجود تھے اور وہ کئی مرتبہ یہ واضح کر چکے ہیں کہ ڈاکٹر کفیل نے ایسا کچھ نہیں کہا جو ملک کی سلامتی اور آئین کے خلاف ہو۔ اس سب کے باوجود بھی ڈاکٹر کفیل پر یوپی حکومت نے این ایس اے عائد کیا اور اب تک دو بار اس کی میعاد دو مرتبہ بڑھائی جا چکی ہے۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سے لے کر حزب اختلاف کے متعدد لیڈران ڈاکٹر کفیل کی رہائی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ یوپی کانگریس کی جانب سے ان دنوں ان کی رہائی کے لئے صوبہ بھر میں دستخط مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔
اسی مہینے 10 اگست کو الہ آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر کفیل کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران یوپی حکومت نے کہا تھا، ’’فروری 2020 میں علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ نے ڈاکٹر کفیل پر این ایس اے عائد کرنے کو منظوری دی تھی اور اس کی مدت تین تین مہینے بڑھائی جاتی رہی ہے۔ اب اتر پردیش حکومت نے پایا ہے کہ قومی سلامتی کے نظریہ سے ایسا کرنا ضروری ہو گیا ہے۔‘‘
ڈاکٹر کفیل کی والدہ نے بیٹے کی رہائی کے لئے سپریم کورٹ میں اپیل بھی کی، جہاں سے ہائی کورٹ کو اس معاملہ کا جلد تصفیہ کرنے کا حکم دیا گیا۔ ہائی کورٹ کا کوئی فیصلہ آنے سے قبل ہی ان پر عائد این ایس اے کی میعاد میں توسیع کر کے اسے 9 مہینے کر دیا گیا۔