ملیشیا کی ایک عدالت نے ’اللہ‘ اور عربی زبان کے تین دیگر الفاظ کے استعمال پر 35 سال سے لگی روک کو رد کر دیا ہے اور اس پابندی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
ملیشیا کی عدالت نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا ہے کہ غیر مسلم بھی ایشور یعنی بھگوان کو مخاطب کرنے کے لیے ’اللہ‘ لفظ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ مسلم اکثریتی ملک ملیشیا میں مذہبی آزادی کے تخریبی ایشوز پر یہ ایک انتہائی اہم فیصلہ ٹھہرایا جا رہا ہے، کیونکہ ملیشیا حکومت کے ذریعہ غیر مسلموں کو ’اللہ‘ لفظ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : تاج محل: شاہجہاں کے عرس کے دوران پوجا کرنے پہنچے ہندو تنظیم کے لوگ، سی آئی ایس ایف نے حراست میں لیا
حکومت کے ذریعہ غیر مسلموں کو ’اللہ‘ لفظ استعمال کرنے پر لگائی گئی پابندی کو چیلنج کرنے والے گروپ کے وکیل اے. زیویر نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے عیسائی پبلشنگز کے ذریعہ ’اللہ‘ اور عربی زبان کے تین دیگر الفاظ کے استعمال پر 35 سال سے لگی روک کو رد کر دیا ہے اور اس پابندی کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
حکومت نے پہلے کہا تھا کہ ’اللہ‘ لفظ کا استعمال صرف مسلمان کریں گے تاکہ غلط فہمی کی اس حالت سے بچا جا سکے جو انھیں دیگر مذاہب میں ’داخل‘ کر سکتی ہے۔ یہ ملیشیا میں اپنی طرح کا بالکل الگ معاملہ ہے اور دیگر مسلم اکثریتی ممالک میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے جہاں پر اچھی خاصی تعداد میں عیسائی اقلیت رہتے ہیں۔
ملیشیا کے عیسائی لیڈروں نے کہا کہ ’اللہ‘ لفظ کے استعمال پر روک غیر واجب ہے، کیونکہ مالے زبان استعمال کرنے والی عیسائی آبادی طویل مدت سے بائبل، عبادتوں اور گیتوں میں ایشور کو مخاطب کرنے کے لیے ’اللہ‘ لفظ کا استعمال کرتی رہی ہے جو عربی سے لیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ کی طرف سے دیا گیا حکم 2014 کے ملک کی وفاقی عدالت کے فیصلے کے برعکس ہے جس نے رومن کیتھلک چرچ کی طرف سے قانونی چیلنج پر حکومت کی پابندی کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔ چرچ نے ’اللہ‘ کا لفظ اپنے مالے زبان کے نیوز لیٹر پر استعمال کیا تھا۔
بہر حال، زیویر نے کہا کہ عدالت نے اب واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ’اللہ‘ لفظ کا استعمال سبھی ملیشیا کے لوگ کر سکتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج کا فیصلہ ملیشیا کے غیر مسلم افراد کے مذہبی حقوق کی بنیادی آزادی کو مضبوط کرتا ہے۔‘‘






