قرآن وسنت کی روشنی میں د ینی ر ہنما ئی کا نام فتوی ہے،فتو ی دینا ایک نہا یت اہم اور نا زک امر ہے۔اسی لئے علا مہ ابن قیم ؒ فر ما تے ہیں کہ مفتی اللہ کی طرف سے دستخط کر نے والا ہوتاہے(اعلا م المعوقین۶؍۴)۔ ا س مہتم با لشا ن عمل کو شروع دور سے ہی علما ء نے بہت دیا نت داری اور احتیاط کے سا تھ انجا م دیا ہے ۔اللہ کے رسولﷺ کی وفا ت کے بعد صحابہ کرا م رضوا ن اللہ علیہم اجمعین میں اہل علم حضرات کی ایک جما عت تھی جو اس فر یضے کو انجا م دیتی تھی۔ اس کے بعد تا بعین ،تبع تا بعین اور آج تک ماہر علما ء کی ایک جما عت اس منصب افتا ء کی ذمہ داری کو بخو بی انجام دیتی آ رہی ہے ۔حا لات و زما نہ کے مطا بق چونکہ مسائل بھی بد لتے رہتے ہیں اسلئے ہر دور کے علما ء کے فتا وے میں نئے مسائل کا ایک ذ خیر ہ موجود ہو تا ہے ۔قدیم و جد ید فتاوی یکسا ں طو ر پر پیش آمدہ مسا ئل کے حل کیلئے مفید ہیں ۔ علا مہ ابن عا بد ین شا می ؒ نے در المختا ر کی شرح ردالمختار اس اندا ز میں تصنیف فر ما ئی کہ علما ء کا تجزیہ یہ ہیکہ یہ کتا ب تقر یبا پا نچ سو کتابوں سے بے نیا ز کر دیتی ہے،ظا ہر ہیکہ پا نچ سو کتا بو ں تک رسا ئی انتہائی مشکل امر تھا لیکن انہو ں نے اسے آسان کر دیا اسی طر ح سے اور بھی کئی ایسی کو ششیں ہو تی رہی ہیں کہ مختلف علمی ذخا ئر کو یکجا کر دیا جا ئے تا کہ ان سے استفا دہ آسا ن ہو ،چنا نچہ ہند و ستا ن میں حضرت عا لمگیر ؒ نے فتا و ی عا لمگیر ی کی تصنیف اس نہج سے کر و ا ئی کہ اس میں بھی سیکڑ وں کتا بو ں کا نچو ڑ پیش کیا اور اب مو جو دہ دور میں منظمۃ السلا م العالمیہ ’’فتا ی علما ء ہند ‘‘کے نا م سے فتا وی کا ایک مجموعہ تیا ر کر رہا ہے جس میں گذ شتہ دوسو سا لوں میں دیئے گئے علما ء بر صغیر کے فتاوی شا مل ہیں جسے قدیم عربی فقہی کتا بو ں کی عبا رتو ں اور قرآن وسنت کے حو الہ جا ت سے مز ین کیا جا رہا ہے،جس کا تخمینہ سا ٹھ جلد وں میں تیس ہزارصفحات پر مشتمل ہے، سا تھ ہی عر بی اور انگر یزی تر جمہ کا بھی اہتما م کیا جا رہا ہے جو اصل کتاب اور تر جمے کے ساتھ دو سو جلدو ں میں ایک لا کھ صفحا ت پر مشتمل ہو گا انشا ء اللہ، جس میں علما ء کر ام کے چا لیس سے زائد مرتب شدہ و دیگر کتب فتا وی شا مل ہیں۔اس میں تقر یبا تما م مسا ئل کا ا حا طہ کر لیا گیا ہے ،مکر رات کو حذ ف کر دیا گیا ہے ۔اس کتا ب کی تر تیب بہت آسان اندا ز میں کی گئی ہے،فہر ست ایسی سہل کہ عو ام و خواص سب فا ئد ہ اٹھاسکیں ،اگر ان مسائل میں کہیں تکر ار ہے تو اس مسئلہ کو اصل کتا ب کے متن میں رکھا گیا ہے اور اگر وہی مسئلہ اگر کسی دوسرے فتو ے کی کتا ب میں بھی مو جود ہے تو اسے حاشیہ میں ڈا ل دیاگیا ہے تا کہ امت کے ایک بڑ ے طبقے کیلئے نا فع ہو سکے ۔
منظمۃ السلا م العا لمیہ کی یہ خو ش نصیبی ہیکہ اس نے اس عظیم کا م کا بیڑ ا اٹھا یا ہے ،یہ کا م بہت اہم اور عظیم الشا ن ہے اس سے فتا وی کی دنیا میں بہت بڑ ے خلا ء کے پر ہو نے کی امید ہے ، اس کا م کے ذریعہ سے اللہ پا ک اپنے خدا م مفتیا ن کرا م کی کا وشو ں کی حفا ظت کر وا نا چا ہتے ہیں اور اپنی قدرت کا مظا ہر ہ بھی کر وانا چا ہتے ہیں کہ پہلا فتا وی ہند یہ (عالمگیری)بھی ہم نے لکھوایا تھا اور مو جو دہ فتاوی ہندیہ (فتا ی علما ء ہند )بھی ہم ہی لکھو ارہے ہیں ،وہ کا م با دشا ہوں سے کر وا یا تھا اور یہ کا م فقیر وں سے کر و ارہے ہیں تاکہ یہ سمجھ میں آ جا ئے کہ کر نے وا لی ذا ت اللہ ہی کی ہے ،الحمد للّٰہ فتا وی علما ء ہند کتا ب الطہا رۃ کی تین جلد یں اور کتاب الصلاۃ کی تین جلدیں منصۂ شہو د پر آ گئیں ہی، پہلی اور دوسر ی جلد کا عر بی اور انگر یز ی تر جمہ بھی ہوچکا ہے۔اس کتا ب کے مر تب جناب مو لا نا مفتی انیس الر حمن قا سمی صا حب مد ظلہ العالی ہیں جو اما رت شر عیہ کے ناظم ہیں ، کارقضا ء کا تجر بہ رکھتے ہیں ،کئی دینی تعلیمی اورعصر ی اداروں کے با نی ہیں ،آل انڈ یا مسلم پرسنل لا ء بورڈ اور فقہ اکیڈمی انڈیا کے معز ز ارکا ن میں ہیں،اور اس کتا ب کی تکمیل عزیزم مو لانا محمد اسامہ شمیم ندوی سلمہ کی نگرانی میں ہو رہی ہے ، جو المجلس العالی للفقہ الاسلامی کے صدر ہیں اور کئی دینی و ملی ادا روں کے ذمہ دار ہیں اللہ تعا لی ان بز رگو ں کے علم و عمل میں بر کت عطا فر ما ئے اور ان کی اس سعی جمیل کو قبول فرمائیں۔(آمین)
جیسا کہ اپنے بعض بزرگوں سے معلوم ہو ا کہ اس کا م کی تمنا حضر ت مو لانا اشرف علی تھا نو یؒ اور حضر ت مو لا نا مفتی محمود الحسن ؒ نے فر ما ئی تھی کہ یہ کام ہو جا تا، اللہ پاک نے ان بزر گوں کی لا ج رکھ لی انہیں بزرگوں کی دعا و تو جہ کے نتیجے میں یہ کام آسان ہو پا رہا ہے۔ معاصر علماء کرام کی ایک بڑ ی جماعت نے اس کام کی ستا ئش فرمائی ہے اور اپنے تأ ثرات و دعا یہ کلما ت تحر یر فرمائے ہیں،جس میں قابل ذکر حضرت مو لانا محمد رابع حسنی ندوی صا حب مد ظلہ العالی، علا مہ یو سف القرضاوی حفظہ اللہ ،حضرت مولانا محمد سالم قاسمی صاحب مد ظلہ العالی، حضرت مو لانا مفتی محمد تقی عثمانی صا حب مدظلہ العالی، حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مد ظلہ العا لی، حضرت مو لا نا سید جلال الدین عمری صا حب مدظلہ العا لی، حضرت مو لانا سید نظام الدین صاحبؒ ، حضرت مو لا نا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت بر کا تہم ، حضرت مولانا سلیمان بنوری صاحب، حضرت مولانا شاہد سہارنپوری صا حب و غیر ہم۔ اس علمی و تا ریخ سا ز کا م کے منا قب میں حضرت مو لا نا مفتی رضاء الحق صا حب مد ظلہ العا لی مفتی وشیخ الحد یث دارالعلوم ز کر یا ،جنو بی افریقہ فرماتے ہیں کہ ہم سے اکثر فار غ التحصیل علماء اور دوسرے اہل علم حضرات دریا فت کر تے رہتے ہیں کہ اردو فتا وی میں کس کتاب کو زیر مطالعہ رکھا جا ئے اس کے جوا ب میں حیر انگی کے سوا اور کچھ نہیں بتا یا جا تااس لئے کہ صاحب فتاوی خواہ جتنا بھی فقیہ النفس اور بڑ ے مفتی ہو ں لیکن انکے فتا وی میں استیعا ب تو کیا بلکہ اکثر مسا ئل کے جو ابا ت بھی نہیں ہوتے، محدود دریافت شدہ سوالا ت کے جوا با ت ہوتے ہیں ، اب انشا ء اللہ جب یہ فتا وی مرتب ہو جا ئیں گی تو اس میں اکثر سو الا ت کے جوابا ت آ جا ئیں گے۔مز ید برآں اس میں اکا بر دیو بند کے قلم سے نکلے ہوئے انوا ر کی کرنیں اور بر کا ت بھی موجزن ہو نگی ۔ اس فتا وی کے معر ض و جو د پر آ نے کے بعداگر کو ئی ہم سے سوا ل کر یگا کہ کونسی فتاوی مطا لعہ کیا جا ئے تو بلا تأمل جواب ہو گا فتا وی علماء ہند سے استفادہ کرلیاجا ئے یہ فتا وی پنسا ری کاایسا دوا خا نہ ہو گا جس میں انشا ء اللہ ہر مر ض کی دوا ہو گی اور عطاّر کی ایسی دکان ہو گی جس میں دو سو سا لہ با غ کے مختلف پھو لوں سے کشید شدہ عطر اور مشک و عود کی خوشبو ئیں انشاء اللہ اہل علم کو میسر ہوں گی۔
کتا ب کی نشر واشا عت کیلئے مرو جہ طر یقہ تو یہ ہےکہ کتا ب دکا نو ں پر بھیج دی جا ئے اور طا لبین وہا ں سے حا صل کر یں ، لیکن چونکہ یہ کتاب عام کتب سے بالکل مختلف ہے اس لئے اس کی نشرواشاعت کا نظا م بھی مختلف رکھا گیا ہے ، اس کتاب کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے وقف کر دیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی پر اعتماد و بھروسہ کر کے ہدیۃً راست سلسلہ وار بھیجنے کے لئے ملک و بیرون ملک کے ان تمام دینی اداروں کی فہرست تیار کی گئی ہے جہاں دورہ حدیث شریف کی تعلیم ہو تی ہو یا دارالافتاء و دار القضاء کا نظام ہو ، اس طرح رفتہ رفتہ کتابیں آ تی جائیں گی اورہما رے بز ر گوں کا یہ علمی سر ما یہ تما م دینی درسگاہوں میں محفو ظ ہو تا جا ئے گا۔
* دفتر منظمۃ السلام العالمیۃ سے رابطہ کر کے محض ڈاک خرچ کے ذریعہ کتاب حاصل کی جا سکتی ہے۔
بندہ شمیم احمد
خادم منظمۃ السلام العالمیۃ
ناشر فتاوی علماء ہند
رابطہ کریں: منظمۃ السلام العالمیۃ ، جامع مسجد ، سیکٹر (۱۴) ، کوپر کھیرنہ ، نیو ممبئی، انڈیا، پن نمبر۴۰۰۷۰۹
Contact No. 7303707605, E-mail: info@thegpo.org.in