( دیوبند ۔ملت ٹائمز؍پریس ریلیز )
ایشیاء کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند میں حسب روایت گذشتہ کل مجلس مشاورت دارالعلوم وقف دیوبند کے اجلاس کا انعقاد حضرت مولانا قمرالزماں صاحب الٰہ آبادی مدظلہٗ کے زیر صدارت کیا گیا، جس میں ملک بھر سے مؤقر اراکین مجلس مشاورت نے شرکت فرمائی، اجلاس کا آغاز قاری عبداللہ میاں صاحب سملک کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض حضرت مولانا سید احمد خضرشاہ مسعودی صاحب دامت برکاتہم نے انجام دیئے، اس موقع پر اراکین مجلس مشاورت نے ادارہ کی تیز رفتار ترقیات تعلیمی انضباط اور تعمیری تسلسل پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دارانِ ادارہ کی کاوشوں کو سرائتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کیں، اور ادارہ کی مزید ترقیات کے لیے متعدد اہم و ناگزیر تجاویز پیش کرکے مضبوط لائحۂ عمل تیار کیا۔
اس موقع پر ادارہ کے مہتمم حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب مدظلہٗ نے منجانب اہتمام ایک مفصل رپورٹ پیش کیں، جس میں ادارہ کی ہمہ گیر و ہمہ جہت ترقیات کا ذکر کرتے ہوئے ادارہ میں جاری جملہ سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تعمیری سرگرمیوں سے مطلع کیا، اور ساتھ ہی اس موقع پر اپنے ان اسلاف کو خاص طور پر یاد کیا جنہوں نے دارالعلوم وقف دیوبند کے قیام و استحکام میں اپنی جاں گسل شبانہ روز جہد مسلسل کے ذریعہ اس ادارہ کو اقصائے عالم میں ایک امتیاز و مقام بخشا،اورجن کی دعائے نیم شبی نے آج دارالعلوم وقف کو ایک مقام اور امتیاز بخشا ہے، انہوں نے اپنی مفصل رپورٹ میں کہا کہ موجودہ وقت مسلمانوں اور خصوصاً اہل مدارس کے لیے انتہائی حساس وقت ہے، ہمیں احوال زمانہ کی حساسیت کا ادراک کرکے اپنے مدارس کے لیے ایسے راہ نما خطوط کی تعیین کرنی ہوگی کہ جس سے مدارس کو استحکام حاصل ہو، ہر آن آئین ہند کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے طلبۂ مدارس کو آئین ہند کے احترام کی تاکید کی جائے، مثبت فکر و ذہنیت کی عکاسی کی جائے، اشتعال وغیر ضروری جذبات کے اظہار سے انہیں روکا جائے؛ اس لیے کہ یہ طلبہ مستقبل میں امت کی قیادت کے فرائض انجام دینے والے ہیں، ان میں داعیانہ اوصاف بیدار کیے جائیں تاکہ وہ معاشرے میں پنپ رہی منفی فکر کو ختم کرکے امت کو صراطِ مستقیم پر لانے کی سعی و کوشش کریں۔ موجودہ احوال میں جہاں ایک طرف مدارس کے تعلیمی ڈھانچے کو منظم کرنے کی ضرورت ہے ، وہیں طلبہ کی تربیت پر خصوصی نگہداشت بھی ناگزیر ہے، انہوں نے ادارہ میں تعمیری سرگرمیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم وقف دیوبند ہمہ جہت ترقیات کی راہ پر گامزن ہے، ادارہ میں تعمیری امور بہ تسلسل جاری ہیں، گذشتہ تقریباً ایک سال قبل دارالعلوم وقف دیوبند میں ’’دارالقرآن‘‘ سے موسوم سہ منزلہ ایک عظیم الشان عمارت کا تعمیری آغاز کیا گیا تھا، بحمداللہ آج اس عمارت کا تعمیری ڈھانچہ مکمل کرکے لازمی اشیاء کی تنصیب کا عملی آغاز کردیا گیا، بعد ازاں رنگ و روغن اور تزئینی و تحسینی امور کا آغاز کیا جائے گا، حجۃ الاسلام اکیڈمی کا تعمیری عمل مکمل ہوچکا ہے، عنقریب اس میں منتقلی ہوجائے گی، اطیب المساجد کا مزید سولہ ہزار اسکوائر فٹ کا لنٹر ڈالنے کے بعد توقف کیا گیا تھا، اب جلد ہی دیگر تعمیری امور شروع کیے جائیں گے، علاوہ ازیں دیگر تعمیری منصوبے بھی جاری ہیں جوکہ محض توفیق الٰہی کا نتیجہ ہے، دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث وقائم مقام ناظم تعلیمات حضرت مولانا سید احمد خصرشاہ مسعودی صاحب دامت برکاتہم نے تعلیمات کی رپورٹ میں ادارہ میں تعلیمی انضباط و استحکام کے لیے جاری کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے سالِ رواں اس باب میں کی گئی متعدد ناگزیر پیش قدمیوں کا مفصلاً ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ اسباق کی پابندی ، حاضری کا التزام، مقدار خواندگی اور تدریس کی کیفیت پر تعلیمات خصوصی توجہ رکھتا ہے اور اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً ہدایات بھی جاری کی جاتی ہیں، دارالعلوم وقف دیوبند میں جہاں متعدد شعبۂ تخصصات سرگرم عمل ہیں وہیں سالِ رواں عالمی احوال کے مدنظر دوسالہ شعبۂ انگریزمی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے مفید ثمرات سامنے آئے اور اس کے نتیجہ میں انگریزی زبان پر عبور رکھنے والے جیدالاستعداد طلبہ تیار ہورہے ہیں، ساتھ ہی ابتدائی عربی درجات پر خصوصی توجہ رکھتے ہوئے تکرار و مطالعہ کے خصوصی اہتمام کے ساتھ ماہانہ امتحان کا التزام بھی کیا گیا۔
حجۃ الاسلام اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا محمد شکیب قاسمی صاحب نے حجۃ الاسلام اکیڈمی کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں انہوں نے حجۃ الاسلام اکیڈمی کے زیر اہتمام چل رہے جملہ تحقیقی امور سے حضرات اراکین مجلس مشاورت کو مطلع کیا۔ حضرات اراکین نے اکیڈمی کی جملہ سرگرمیوں پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اکیڈمی کے سلسلے میں اہم مشوروں سے نوازا، اور باتفاق یہ طے پایا کہ اکیڈمی کے افادہ اور استفادہ کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے،اس موقع پر اکیڈمی کی دو اہم مچبوعات کی رونمائی بھی عمل میںآئی۔ حضرات اراکین مجلس مشاورت نے مجوزفرمایا کہ دارالعلوم وقف دیوبند میں عصری احوال کے پیش نظر مطالعۂ ادیان کو لازم قرار دیا جائے، طلبہ میں استعداد کی مزید پختگی اور عربی زبان میں مہارت پیدا کرنے کے لیے ’’کلیۃ اللغۃ‘‘ کا باضابطہ قیام عمل میں لایا جائے اور اس کے لیے ایسے اوقات کی تعیین کی جائے کہ جس میں تدریس کتب میں خلل و حرج نہ ہو۔ ساتھ ہی اصلاح معاشرہ کی جانب خصوصی توجہ دی جائے، اس کے لیے اساتذہ اور خطباء منجانب ادارہ مامور کئے جائیں۔
اس مجلس میں ملک بھر سے تشریف لائے حضرات اراکین مجلس مشاورت میں سے حضرت مولانا قمرالزماں صاحب الٰہ آباد، حضرت مولانا مفتی عبداللہ صاحب کاپودری گجرات، حضرت مولانا مفتی اشرف علی صاب باقوی بنگلور، حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب، حضرت مولانا فضیل الرحمن ہلال عثمانی صاحب پنجاب، حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ صاحب، حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب حیدرآباد، حضرت مولانا محمد حنیف صاحب لوہاروی گجرات، حضرت مولانا محمد زکریاصاحب نانوتہ، جناب قاری عبداللہ میاں صاحب سملک گجرات، جناب مولانا مفتی عزیزالرحمن صاحب فتحپوری ممبئی، جناب الحاج ٹی محمد رفیق صاحب چنئی، جناب الحاج حافظ محمداقبال صاحب ممبئی وغیرہ بطور خاص شریک رہے، مجلس کے آخر میں صدر اجلاس حضرت مولانا قمرالزماں صاحب الٰہ آبادی کا صدارتی خطاب ہوا اور ان کی ہی دعاء پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔