تین طلاق پر بحث بند ہونی چاہیئے ،ہمارے لئے ہمارا اسلام کافی ہے۔خواتین کے بغیرمعاشرہ کی کامیابی کا تصور ناممکن 

غالب اکیڈمی میں خواتین کے کردار پر منعقد ہ پروگرام سے شرکاء کا اظہار خیال

دائیں سے ایسم ایم خان ،ڈاکٹر سید فاروق، کشور خان ۔مولانا عارف جبکہ ڈائز پر مفتی مولانا شمس تبریز قاسمی خطاب کرتے ہوئے

نئی دہلی(ملت ٹائمز؍محمد قیصر صدیقی) 
خواتین کا معاشرے کا اہم حصہ ہے ،سماج اور معاشرہ کی کامیابی اور ترقی میں خواتین کا کردارناقابل فراموش ہے ،کسی بھی کامیاب معاشرہ اور سوسائٹی کا کریڈیٹ خواتین کو جانا چاہیئے،اولادکی بہتر تربیت اور گھر کا ماحول بہتر بنانے کا کریڈیٹ بھی خواتین کو جاتاہے ،شریعت اور معاشرہ دونوں میں خواتین کی بے پناہ اہمیت ہے ان خیالات کا اظہار غالب اکیڈمی میں ’’معاشرہ کی تبدیلی میں خواتین کا کردار‘‘ کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے نوجوان صحافی ملت ٹائمز کے ایڈیٹر مفتی شمس تبریز قاسمی نے کیا ،انہوں نے اس موقع پر خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت پورے ہندوستان میں خواتین کو حقوق دینے کی بات چل رہی ہے ،وہ لوگ بھی مسلم خواتین کے ہمدرد بنے ہوئے ہیں جو اپنے بیوی کے نہیں ہوسکے ہیں اور نہ اپنے مذہب کی خامیوں پر ان کی نظر ہے ایسے میں آپ خواتین کو بہت زیادہ حساس رہ کر یہ دیکھناہوگاکہ جو لوگ آپ کے حق میں باتیں کررہے ہیں وہ واقعی آپ خواتین کے ہمدرد ہیں یا پھر اس بہانے وہ آپ کی شریعت میں مداخلت کا راستہ تلاش کررہے ہیں ، آپ کی ذمہ داری ان خواتین کو بھی بے نقاب کرنے کی ہے جو برقع پہن کر شریعت کے خلاف باتیں کرتی ہیں ۔

ہمالیہ کمپنی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید فاروق احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ خواتین کے بغیر معاشرہ کا تصور نہیں کیا جاسکتاہے ،میڈیا اور اخبارات کی باتوں پر توجہ دیئے بغیر آپ اپنا کام کرتے رہیں،شریعت اسلامیہ میں خواتین کو سب سے زیادہ حقوق دیئے گئے ہیں،ہماری شریعت وہ ہے جس نے 14 سو سال پہلے باپ اور شوہر کو حکم دیاتھاکہ اپنی جائیداد میں سے بیٹی اور بیوی کو بھی حق دو ،اسلام نے عورتوں کو عزت دی ،انہیں گھر کی زینت بننے کا شرف عطا کیا ۔آر این آئی کے ڈائریکٹر ایس ایم خان صاحب نے کہاکہ میڈیا جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنارہاہے ،علماء کرام کو اس وقت میدان میں آنا چاہیئے اور طلاق کے سلسلے میں بیداری مہم چلانی چاہیئے ۔
اس موقع متعدد خواتین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماری شریعت بے نظیر ہے ،جن لوگوں کو پاکی ناپاکی کا علم نہیں ہے وہ ہمیں یہ بتلارہے ہیں کہ قرآن اور حدیث میں طلاق کا تذکرہ نہیں ہے ،خواتین نے کہاکہ طلاق پروبلم نہیں بلکہ بروبلم کا حل ہے ،ان لوگوں نے کہاکہ ٹی وی چینلوں پر طلاق کا بارہا تذکرہ ہونے سے نئی نسل اوربچوں کے ذہن پر منفی اثر پڑرہاہے اور معاشرہ خراب ہورہاہے ،پروگرام میں شریک خواتین نے کہاکہ طلا ق اور اسلام کے بارے میں یہ منفی باتیں بند ہونی چاہیے اب ہم مزید برداشت نہیں کریں گے ،ان لوگوں کو خواتین کے حقوق کی فکر ہے وہ اپنے مذہب کی خواتین کو حقوق دلادیں جن پر آج بھی بے پناہ ظلم کیاجاتاہے ہمارے لئے ہمارا اسلام کافی ہے ،ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہیں۔خواتین نے یہ بھی کہاکہ ٹی وی چینلوں پر برقع پہن کر جو عورتیں اسلام کے خلاف بولتی ہیں وہ سب کی سب ہندوہوتی ہیں اور جان بوجھ کر ہمارے مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
پروگرام کی نظامت کشور خان نے بحسن وخوبی کی ،اس موقع پر جناب حیدر رضوی ،پروفیسر شمیم احمد ،فیصل محمود ،مولانا عارف وغیرہ بھی موجود تھے۔
یہاں کلک کرکے ملت ٹائمز کا فیس بک پیج لائک کریں

https://www.youtube.com/watch?v=Z88etDRC0LE