تقویٰ اور پرہیز گاری ہی رمضان المبارک کے روزہ کا اصل مقصد رمضان کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا پروانہ عطا کرتا ہے: مفتی عثمانی

نئی دہلی : (پریس ریلیز)مسلمانوں کے لئے ماہ رمضان میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے رحمت کی بارش ہوتی ہے جس سے ان کے گناہ دھل جاتے ہیں،اسی ماہ مبارک میں قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا ،اور یہی وہ مہینہ ہےجس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے کو بند کردیا اور شیطان کوجکڑ دیا جاتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندوں کوگمراہ نہ کرسکے۔ان خیالات کا اظہارمشہور عالم دین مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار نے برمنگھم انگلینڈ میں مسجد عائشہ میں ’رحمان کی رحمت کے حصول کے مواقع‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

اس موقع پر مسجد عائشہ کے منتظم سلیمان بھائی اور اما م مسجد قاری زبیر فلاحی،مولانا عباس مولانا اسامہ بھی موجود تھے۔واضح رہےکہ چرچ کو خرید کر یہ مسجد بنائی گئی ہے۔امام قاسم اسلامک ایجوکیشنل ویلفئر ٹرسٹ انڈیا کے دہلی آفس سے جاری پریس بیان کے مطابق مفتی عثمانی نے کہاکہ یہ وہ بابرکت اور مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ زیادہ زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا پروانہ عطا کرتا ہے۔انہوں نےکہاکہ رمضان المبارک کی غرض و غایت تقویٰ او رپرہیز گاری ہے، ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔
رمضان کریم میں اسلاف کے معمولات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بزرگان دین میں سید الطائفہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ ،حجۃ الاسلام الامام محمد قاسم النانوتوی،قطب عالم مولانا رشید احمد گنگوہی ،شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی،حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی،حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم رائے پوری ؒ اور شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی رمضان المبارک کا اس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ پوری پوری شب عبادت اور ذکر و اذکار اور قرآن پاک کی تلاوت میں گزرجاتی تھی۔
انہوں نےکہاکہ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ رمضان المبارک میں اکثر خود قرآن شریف سناتے،نصف قرآن تک سواپارہ،پھر ایک پارہ روزانہ پڑھتے،ستائیسویں شب کو اکثر ختم کرتے تھے۔ شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ کو تلاوت سے اس قدر شغف تھا کہ رمضان کے علاوہ بھی ایک ایک دن میں دسیوں پارے پڑھنے کا معمول تھا۔رمضان المبارک میں میں یومیہ ۳۰ پارے پڑھنے کا عرصہ تک (تقریباََ ۴۲ سال تک)معمول رہا۔مفتی عثمانی نے کہاکہ رمضان کریم کا اصل مقصد ہی یہ ہے کہ اس تربیتی پروگرام کو رمضان کے بعد بھی اپنی زندگی کا معمول بنالیں ۔