بغداد(ملت ٹائمز)
عراقی فوج کامیاب پیشقدمی کرتی ہوئی داعش کے زیر قبضہ موصل شہر کے قدیمی علاقے میں داخل ہو گئی ہے۔ اس پیشرفت کو عراق میں داعش کی مکمل شکست کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ موصل ان جنگجوو¿ں کا آخری اہم ٹھکانہ قرار دیا جاتا تھا۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے عراقی فوج کے حوالے سے آٹھ جولائی بروز ہفتہ بتایا ہے کہ موصل کے قدیمی علاقے میں داعش کے جہادیوں کو پسپا کر دیا گیا ہے جبکہ امریکی اتحادی فورسز کی مدد سے عراقی فورسز اب دریائے دجلہ سے کچھ میٹر ہی دور موجود ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جلد ہی وہاں بھی داعش کو مکمل طور پر شکست دے دی جائے گی۔
موصل آپریشن کے ترجمان نے سرکاری ٹیلی وڑن العراقیہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ بہت جلد ہی داعش کو مکمل شکست دے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ زمینی فوجیوں کو فضائیہ کی مدد سے بہت زیادہ مدد مل رہی ہے۔
عراقی فوج کے مطابق تازہ لڑائی میں داعش کے 35 جنگجو مارے گئے ہیں جبکہ چھ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ جنگجو مغربی موصل کے قدیمی علاقے سے فرار ہونے کی کوشش میں تھے کہ ملکی دستوں نے انہیں حراست میں لے لیا۔ تاہم اس آخری معرکے میں سرکاری فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں نے عراقی فورسز نے امریکی اتحادی فورسز کے تعاون سے موصل کا محاصرہ کر رکھا تھا جبکہ انتہائی احتیاط اور سست روی سے قدیمی شہر کی طرف پیشقدمی جاری رکھی ہوئی تھی۔ اس کی وجہ وہاں موجود شہری آبادی کا تحفظ یقینی بنانا بتایا گیا تھا۔
’دولت اسلامیہ‘ یا داعش القاعدہ سے علیحدگی اختیار کرنے والا ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا جاتا ہے۔ داعش انتہا پسندانہ تشریحات پر عمل پیرا ہے۔ سن دو ہزار تین میں عراق پر امریکی حملے کے بعد ابو بکر البغدادی نے اس گروہ کی بنیاد رکھی۔ یہ گروہ شام، عراق اور دیگر علاقوں میں نام نہاد ’خلافت‘ قائم کرنا چاہتا ہے۔
عراقی حکام کے مطابق اس انتہائی گنجان آباد علاقے میں داعش کے شدت پسندوں نے شہریوں کو یرغمال بنا رکھا تھا، جس کے باعث فوجی کارروائی میں مشکلات کا سامنا تھا۔تاہم آخر کار عراقی فورسز نے قدیمی شہر کے ان آخری تین اضلاع میں بھی ان انتہا پسندوں کو شکست دے دی، جہاں یہ ٹھکانے بنائے ہوئے تھے۔ موصل کو داعش کا ایک اہم ٹھکانہ قرار دیا جاتا تھا اور اس مقام پر اس شدت پسند گروہ کی شکست کو اس تحریک کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔داعش نے جون سن دو ہزار چودہ میں موصل پر قبضہ کیا تھا جبکہ عراقی فوج نے رواں برس فروری میں اس شہر کی بازیابی کا باقاعدہ آپریشن شروع کیا تھا۔