ریلوے کا کھاناانسانوں کے کھانے کے قابل نہیں، ٹرینوں میں کاکروچ اور چوہے ملے

نئی دہلی(ملت ٹائمز)
ایک طرف ٹرینوں کے کرایے میں سہولیات کے نام پراضافے ہورہے ہیں لیکن ریلوے بدستوربدحال ہوتی جارہی ہے۔ٹرینوں میں سفر کرتے ہوئے پینٹری کار سے منگاکر جو کھانا ہم کھاتے ہیں، وہ کہیں کہیں تو انسان کے کھانے کے قابل نہیں ہے۔کئی مقامات پر وہ گندے پانی سے پکایا جاتا ہے اور آلودہ ہوتا ہے۔یہ بات سی اے جی کی تحقیقات میں سامنے آئی ہے۔چلتی ٹرینوں میں پینٹری صاف ستھری ہونی چاہئے، مگر عام طور پر ہوتی نہیں۔ملک کے74ریلوے اسٹیشنوں اور80ٹرینوں کی تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ سی اے جی نے اخذکیاہے۔پارلیمنٹ میں پیش اس بالکل تازہ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ کھانا کئی مقامات پر خراب ملا، اشیاءآدمی کے کھانے کے قابل نہیں تھے، کھانے کا سامان بھی آلودہ ملا، کہیں کہیں اےکسپایری کے بعد سامان ملے، یہی نہیں، نلکے کے گندے پانی کا کھانا پکانے میں استعمال ہوا۔مکھی اور مٹی سے بچانے کے لیے کھاناکو ہوابھی نہیں ملی اورٹرینوں میں کاکروچ اور چوہا ملے۔عام لوگوں کا تجربہ بھی یہی ہے۔برسوں سے خاندان کے ساتھ سفرکرنے والے پریم کہتے ہیں، کھانا مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔کوائلیٹی گرتی جا رہی ہے۔پریم کہتے ہیں کہ پہلے20روپے میں ٹرین میں کھاناملتاتھا۔اب 100روپے سے زیادہ پلیٹ ملتی ہے۔ایک طرف کھانا مہنگا ہوتا جا رہا ہے، جبکہ کھانے کا ذائقہ خراب ہوتا جا رہا ہے۔ان کی بیوی ورمالیون کہتی ہیں کہ اب وہ خاندان کا کھانا گھر سے بنا کر لے جاتی ہیں، کیونکہ بچوں کوٹرین کاکھاناکھلانامشکل ہوگیاہے۔ان کی بیٹی پرینکا کہتی ہیں کہ ٹرین میں جو کھانا ملتا ہے وہ بچوں کے لیے بہت خراب ہوتاہے۔اس میں پروٹین مواد بھی کم ہوتاہے ۔