ہندوستان کے پاس جنگی سامان کی شدیدقلت،اگر پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ چھڑ گئی تو انڈین فوج صرف 10دنوں تک ہی کرسکتی ہے مقابلہ 

نئی دہلی(ملت ٹائمز۔عامر ظفر)

ہندوستان بیک وقت دو ملکوں کے ساتھ دو محاذ پر برسر پیکار ہے ،ایک طرف چین کے ساتھ کسی بھی وقت جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے تو دوسری جانب پاکستان مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہاہے اور پاکستان کوئی معقول جواب دینے میں ناکام ہے ،آس دوران سرکاری اخراجات پر نظر رکھنے والے ادارے کومپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی تازہ رپوٹ نے پورے ملک میں بے چینی کی کیفیت پیدا کردی ہے ،
سی اے جی نے اپنی تازہ رپورٹ میں ہندوستانی دفاع کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے اس شعبے میں جنگی ساز و سامان اور گولہ بارود کی سخت کمی ہے،لائن آف کنٹرول پر پاکستان جبکہ سیکم سیکٹر پر چین کے ساتھ جاری کشیدگی میں اگر جنگ چھڑ گئی تو انڈین فوج صرف 10دن تک ہی جنگ لڑ سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس گولہ و بارود اور اسلحے کا زخیرہ ہی صرف دس دنوں تک کا ہے۔۔
انڈیا ٹوڈے کی رپوٹ مطابق سی اے جی نے ہندوستانی پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی اپنی رپورٹ میں بھارتی فوج کے پاس موجود اسلحہ اور گولہ و بارود میں پائی جانے والی شدید کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی فوج کے پاس موجود 152طرز کے گولہ و بارود میں سے صرف 20فیصد ہی ایسے ہتھیار ہیں جنہیں تسلی بخش قرار دیا جا سکتا ہے باقی 80فیصد اسلحہ ایسا نہیں ہے جس پر بھروسا کیا جا سکے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے بھارتی فوج کے پاس کم از کم 40 دنوں تک لڑنے کے لئے گولہ بارود کا ذخیرہ ہونا چاہیے جسے رپورٹ میں’’ ڈبلیو آر آر‘‘ یعنی ’’ وار وسٹیج ریزرو‘‘ کہا گیا ہے لیکن سال 1999ء میں زخیرہ کی گئی اس تعداد میں کمی کرتے ہوئے اس کو 20دن تک کر دیا گیا تھا جبکہ سی اے جی کی اس نئی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی فوج کے پاس 20دن کے لئے بھی ہتھیار وں کا زخیرہ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہماری فوج کے پاس ستمبر 2016 میں کل 152 طرح کے گولہ بارود موجود ہیں لیکن ان ہتھیاروں میں سے صرف 31ہی ایسے ہتھیار ہیں جو 40دن کے لئے کافی ہیں جبکہ 12مختلف قسم کے ہتھیار ایسے ہیں جو 30سے40دن تک استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 20مختلف قسم کے ہتھیار ایسے ہیں جو صرف 20دن تک ہی استعمال ہو سکتے ہیں جبکہ بہتر فوجی طاقت بڑھانے اور جنگ کی صورت میں اپنی قوت برقرار رکھنے کے لئے بکتر بند گاڑیوں اور توپ خانے میں استعمال ہونے والے گولہ و بارود کی بھی شدید کمی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یو پی اے حکومت نے سال 2013ء میں سال 2015ء تک گولہ بارود کی کمی کو دور کرنے کے لئے ایک روڈ میپ تیار کیا گیا تھا لیکن اس میں کوئی بہتری دیکھنے کو نہیں ملی تاہم، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ گذشتہ 10 ماہ میں ہوئے دفاعی معاہدوں اور جنگی ہتھیارخریدنے والی ڈیلز کو پورا ہونے میں کم از کم دو سال کا وقت لگے گا اس کے بعد ہی انڈین فوج کو بہتر ہتھیار مل سکیں گے۔واضح رہے کہ ہندوستانی فوج کو روس اور اسرائیل سے سال 2019 میں راکٹ، اینٹی ٹینک گائیڈیڈ میزائل اور دوسرے اہم ہتھیار ملیں گے تو وہیں 2019ء سے 2022ء کے عرصہ میں فرانس سے 36 رافیل لڑاکا طیارے بھی مل جائیں گے۔. سی اے جی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستانی بحریہ کو دیئے جانے والے چار جنگی بحری جہازوں میں ضروری ہتھیار اور سنسر نظام نہیں لگایا گیا جس کی وجہ سے یہ جنگی بحری جہاز بھی اپنی مکمل صلاحیت سے کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پا رہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آٹھ طرح کے اسلحہ و گولہ بارود اور جنگی ہتھیاروں کی نشاندہی کی گئی تھی جن کی تیاری کا عمل بھارت میں ہی مکمل ہونا تھا اور زیادہ تر ہتھیاروں کی فراہمی آرڈیننس فیکٹری بورڈ کی ذمہ داری تھی لیکن پیداوار کا ہدف پورا نہیں ہو پایا اور اس بارے میں بورڈ کا جواب بھی تسلی بخش نہیں پایا گیا جبکہ دوسری طرف ہتھیاروں کی کمی سے نمٹنے کے لئے وزارت سے 9 سفارشات کی گئی تھیں لیکن فروری تک وزارت سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

بحوالہ :انڈیا ٹوڈے