دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)
ضلع کلکٹر پی کے پانڈے اور ایس ایس پی ببلو کمار نے آج دارالعلوم دیوبند پہنچ کر کارگذار مہتمم و دیگر ذمہ داران سے ملاقات کرکے دارالعلوم دیوبند اور کابرین دیوبند کی خدمات اور یہاںدی جانے والی تعلیم کے علاوہ رہن سہن اور طلباءکی تعداد وغیرہ سے متعلق گفتگو کی۔ وہیں اعلیٰ افسران نے ادارہ کی تاریخی لائبریری میں میں موجودہ قدیمی نسخوں کو دیکھ کر حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یقینی طور پرتعلیم و تربیت کے علاوہ تہذیب و تمدن کی بقاءمیں دارالعلوم دیوبند نے بنیادی کردار اداکیاہے۔ آج شام ڈی ایم پون پانڈے اور ایس ایس پی ببلو کمار دارالعلوم دیوبند پہنچے جہاں مہمان خانہ میں انہوںنے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اعلیٰ افسران نے نائب مہتمم سے دارالعلوم دیوبند اور علماءدیوبند کی تاریخی خدمات کے حوالہ سے گفتگو کرنے کےساتھ ساتھ یہاں کے موجودہ نظام ، تعلیم و تربیت اور طلباءکو دی جانے والی سہولیات کے بابت گفتگو کی۔ اس دوران مولانا عبدالخالق مدراسی نے افسران کو دارالعلوم دیوبند کی تاریخی اور خدمات اور تعلیمی نظام سے روشناس کرایا۔ دریں اثناءڈی ایم پی کے پانڈے اور ایس ایس پی ببلو کمار نے دارالعلوم دیوبند کی تاریخی لائبریری میں موجود نادر ونایاب کتب کو دیکھ کر حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند نے تعلیم و تربیت کے علاوہ تہذیب و تمدن کی بقاءاور تحفظ کے لئے بھی کارہائے نمایاں انجام دیئے۔انہوںنے مقامی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ وہ آج یہاں دارالعلوم دیوبند دیکھنے کی غرض سے آئے تھے۔ ڈی ایم پی کے پانڈے نے بتایاکہ انہوں نے بہت پہلے دارالعلوم دیوبند کے بارے میںسنا اور پڑھا تھا مگر کبھی یہاں آنے کاموقع نہیں مل سکا۔ ان کے دل میں دارالعلوم دیوبند کو دیکھنے کی بڑی خواہش تھی جس کی آتکمیل ہوئی ہے اور یہاں پہنچ کر روحانی مسرت کااحساس ہواہے۔ انہوںنے کہاکہ دارالعلوم دیوبند نے نہ صرف تعلیمی میدان بلکہ ملک کی تعمیر سازی میں بھی تاریخ ساز کارنامے انجام دیئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وقت کے ساتھ دارالعلوم دیوبند نے اپنے شعبہ جات میں قابل ذکر تبدیلیاں کی ہیں جس سے یقینی طورپر طلباءکو فائدہ پہنچے گا۔ایس پی ببلو کمار نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند پہنچ کران کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہوئی ہے،دارالعلوم دیوبند کی خدمات تاریخی ہیں ۔اس دوران ایس ڈی ایم رام ولاس یادو، سی او سدھارتھ سنگھ،سی تحصیل دار پرمانند جھا،مولانا مرتضیٰ قاسمی، مولانا شفیق احمد قاسمی، مولانامقیم الدین قاسمی، مولانا اسجد وغیرہ موجودرہے۔