شیخ الہندؒ نے حریت کی تحریک دیوبند سے ہی شروع کی تھیشیخ الہندؒ نے حریت کی تحریک دیوبند سے ہی شروع کی تھی

خانقاہ شیخ الہند میں منعقد استقبالیہ تقریب میں مولانا محمد صالح ممبئی کااظہا رخیال

دیوبند(ملت ٹائمزسمیر چودھری)

خانقاہ شیخ الہند لال کوٹھی دیوبند میں مولانا حافظ محمد صالح کی آمد پر استقبالیہ پروگرام عمل میں آیا، جس میں مولانا محمد صالح ممبئی نے کہاکہ آج میرے لئے بڑی خوش قسمتی کا دن ہے کہ میری حاضری ایسی مقدس اور بابرکت خانقاہ میں ہوئی جہاں بیٹھ کر حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی نے شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی،مولانا اشرف علی تھانوی ، مولانا محمد ا لیاس کاندھلوی ،امام العصر سید علامہ انور شاہ کشمیری ،مفتی اعظم حضرت مولانا کفایت اللہ دہلوی ،امام انقلاب مولانا عبیداللہ سندھی،علامہ شبیر احمد عثمانی جیسے باعث فخر حضرات کی اصلاح فرمائی ۔انہوںنے کہاکہ اسی خانقاہ میں بیٹھ کر حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی نے ظاہر و باطن علوم سے متصف ہو کر دین متین کا تحریری و تقریری ،اصلاحی و تجدیدی کار نامہ انجام دیا اور کارنامہ ہی نہیں حمیت دین ۔حریت و طن کا شاہکار تشکیل دیا جس میں قوم مسلم ہی نہیں بلکہ اقوام ہند کی صلاح و فلاح ،خیر و بقاءاور ملک کی آزادی کا راز مضمر تھا، یہ وہ دور تھا جب انگریزی حکومت شباب پر تھی اور حریت کا نام لینا جرم ہی نہیں بلکہ جرم عظیم تھا ،ایسے نازک وقت میں حضرت شیخ الہند نے اپنے ہم عصر علماءاور مخصوص تلامذہ جو آپ کی تحریک اور آپ کے مشن حریت اور تحفظ دین و شریعت کے آلہ کار اور مشیران خاص تھے ان کو جمع کرکے احوال و کوائف سے واقفیت حاصل کرنے اور تحریک ریشمی رومال کے خفیہ مشوروں اور احکامات صادر کرنے کے لئے اسی با برکت خانقاہ کا انتخاب فرمایا ۔اس موقع پر خانقاہ شیخ الہند کے ناظم و اتحاد علماءہند کے قومی نائب صدر مفتی اسعد قاسمی نے کہاکہ قوموں کے عروج و زوال،کامیابی و ناکامی اور ترقی و تنزلی کا مدار ان کے ارد گرد کے ماحول اور قائدین کے افکار و خیالات پر ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ارد گرد کا ماحول جیسا ہوگا اس میں پروان چڑھنے والی نسلوں کے انداز و اطوار بھی ویسے ہی ہوں گے۔ مولانا حافظ محمد صالح کی دعاءپر مجلس کا اختتام ہوا۔ اس موقع پر مولانا مکرم قاسمی نونا بڑی،مولانا عبدالمقیت قاسمی ،مفتی زید قاسمی سمیت کثیر تعداد میں طلبہ و علماءموجود تھے ۔