ایک سال میں اردگان اور پوتین کی آٹھویں ملاقات،مسئلہ فلسطین پر روس نے ترکی کا ساتھ دینے کا کیا وعدہ

انقرہ۔12دسمبر(ایجنسیاں)
ترکی صدر رجب طیب اردگان اور روس کے صدر پوتین سال رواں آٹھویں مرتبہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں یکجا ہوئے ہیں ۔دونوں رہنماوں کے درمیان ایک گھنٹہ جاری رہنے والی بالمشافہ ملاقات کے بعد دونوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر صدر ایردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک بار پھر روس کے صدر کو ترکی آمد پر خوشی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام ہی شعبوں میں فروغ پا رہے ہیں اور وقت کے ساتھ اس ان تعلقات میں مزید اضافہ ہوتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ تجارتی حجم سال کے پہلے دس ماہ کے دوران 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے آق قویو نیو کلئیر پاور پلانٹ اورمشترکہ توانائی کے منصوبوں کو جلد ہی مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدر پوتین کے ساتھ علاقائی صورتِ حال پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔انہوں نے صدر ڈونلڈ ڈمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کیے جانے کے فیصلے سے پوری دنیا میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان کے اس فیصلے سے نہ صرف مسلمان بلکی عیسائی اور عقلِ سلیم رکھنے والے یہودیوں کو بھی دھچکا لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد سے اب تک اسرائیل پولیس نے چار فلسطینیوں کو شہید اور دو ہزار کو زخمی کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القدس کے مسئلے کے بارے میں صدر پوتین کے ساتھ مکمل مطابقت پائی گئی ہے۔صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ روس سے ایس 400 قسم کے میزائیل کی خریداری کے بارے میں اس ہفتے فضا کلئیر ہو جائے گی۔
روس کے صدر ولادِ میر پوتین نے اس موقع پر کہا کہ شام کے مسئلے سے متعلق ترکی کے ساتھ گہرے تعاون کا سلسلہ جاری ہے اور شام کی سرزمین کے بڑے حصے کو دہشت گردوں سے پاک کروالیا گیا ہے۔انہوں نے شام کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے صدر ایردوان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے امریکہ کی جانب سے القدس سے متعلق کیے جانے والے فیصلے پر اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ القدس کے اسٹیٹس کے بارے میں صرف اور صرف اسرائیل اور فلسطین براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔