”پدماوت “تشدد پرپوچھاگیا سوال، تو سنگھ سربراہ موہن بھاگوت نے منہ پررکھ لی انگلی ،زبان تک کونہیں دی جنبش

ممبئی، 25جنوری،(ملت ٹائمز)
ملک بھر میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم پدماوت کے خلاف احتجاج ہورہا ہے،کئی شہروں میںآگ زنی توڑپھوڑکی جارہی ہے۔جمعرات کو ممبئی میں ایک پروگرام میں پہنچے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت سے جب پدماوت پر ہو رہے تشدد پر سوال پوچھا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کر لی۔ جب صحافی نے اس معاملے پر پوچھاتوجواب دینے کے بجائے موہن بھاگوت نے اپنے منہ پر انگلی رکھی اور خاموشی اختیارکرلی۔بتا دیں کہ بھاگوت ممبئی میں بامبے اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری علاقے میں قومیت اور ایتھکس معاملے پر خطاب دینے آئے تھے۔
غور طلب ہے کہ ملک بھر میں ہو رہے تشدد کے درمیان کچھ ہی دن پہلے کرنی سینا کے قومی صدر سکھدیو سنگھ گوگامڑی نے بھی موہن بھاگوت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال کھڑے کئے تھے۔گوگامڑی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے پابندی ہٹانے کے بعد بھی مخالفت جاری رہے گی۔پدماوت پر بی جے پی دہرا معیار دکھاتی ہے۔انہوں نے اسمرتی ایرانی کو گھیر تے ہوئے کہ سینسر بورڈ انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ وزارت کے تحت آتاہے ہے،جوکہ مرکز میں بی جے پی حکومت کے تحت ہے،اگر بی جے پی واقعی فلم پر پابندی لگانا چاہتی ہے تو اب تک کرچکی ہوتی۔
موہن بھاگوت نے یہاں کہا کہ ہم گزشتہ کئی سالوں سے دشمنوں سے لڑتے ہوئے آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے طاقت اورپیسہ بھی لگتاہے۔موھن بھاگوت نے کہا کہ آج بھی ہم اپنے آپ کو سمجھنے کے لئے غیر ملکی مواد پڑھتے ہیں، خود کے مواد کو نہیں پڑھتے ہیں۔بھاگوت نے کہا کہ مقابلہ صحیح ہے، لیکن غصہ میں غلط فیصلے اٹھاکرہندوستان کو سپر پاور نہیں بنایاجا سکتا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 500-700سالوں میں، ہمارے ملک کی طاقت جارحانہ اسلام سے لڑتے ہوئے بھی کم نہیں ہوئی۔بھاگوت نے کہا کہ برطانوی کے خلاف لڑنے کے دوران بھی ہمارے ملک کی جی ڈی پی ٹاپ5میں رہی ۔آج بھی ہندوستان پیچھے نہیں ہے، دنیا کااہم ترین ملک ہے لیکن اب اس کی تعریف بدل گئی ہے،جسے دیکھتے ہوئے ہم کہتے ہیں کہ ہمارا ملک پیچھے ہے۔
پروگرام میں بھاگوت نے کہا کہ ہم ابھی بھی اپنی دھن میں کھو ئے ہوئے ہیں، ہمیں سمت طے کرنی ہے،ہماری صحیح سمت کیا ہے؟ ہم نے غیر ملکیوں کی آنکھوں سے دنیا کو دیکھنا شروع کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب تک جوچلتاآیاہے ، اسی سمت میں آگے بڑھیں گے ایسانہیں ہے۔بھاگوت نے کہا کہ جو کاروبار چل رہاہے ،اس سے غیرملکیوں کی تہذیب آئے گی اور غلط بیماری آئے گی،اس سے ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے، ہمیں بیرون ملک تجارت کے حساب سے بدلنا ہو گا،ہمیں بغیر کسی خوف سے سب کواپنانا ہوگا،بے خوف ہوکاجاناہوگا۔