یوگا کا مقصد کائنات میں اللہ کی تخلیق پر غورو فکر کرنا ہے:مصری خاتون
قاہرہ ۔یکم اپریل
کویت میں وزارت اوقاف کی جانب سے ملک کی مساجد میں تقسیم کردہ جمعے کے یکساں خطبے میں یوگا ، طبیعیات کے بہت سے قوانین اور دیگر سائنسی امور کو الحاد قرار دیے جانے کے بعد ایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔اس حوالے سے مصر میں خاتون یوگا تربیت کار روکا کہناہے کہ یوگا درحقیقت انسان کی ذات اور کائنات کے بیچ اور انسان کی روح اور جسم کے درمیان اتحاد یا رابطے کا نام ہے۔ یہ اتحاد مراقبے یا یکسوئی کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق روبا نے تفصیل بیان کرتے ہوئے یوگا میں 3 قسم کے مراقبوں کو بیان کیا۔
1۔ “متحرّک مراقبہ” : یہاں حرکت اپنے مقصد کے لحاظ سے دھیمی ، تیز یا درمیانے درجے کی ہو سکتی ہے۔ اس دوران توجہ پٹھوں کے کھنچاو¿ اور پھر ڈھیلا چھوڑ دینے ، دورانِ خون کے بہاو¿ اور جوڑوں کی لچک پر مرکوز ہوتی ہے۔
2۔ “صوتی مراقبہ” : اس میں پہلی نوعیت کو Pranayama یعنی تنفس کہتے ہیں۔ اس کا مقصد انسان کو یہ سکھانا ہوتا ہے کہ وہ کس طرح گہرے اور بہتر طریقے سے سانس لے سکتا ہے۔ دوسری نوعیت کو Mantra کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دراصل وہ آوازیں (منتر) ہوتی ہیں جو جسمانی اعضائ اور جوڑوں سے منفی قوتں کو نکالنے کے لیے کام میں لائی جاتی ہیں۔
3۔ “ذہنی مراقبہ” : مراقبے کی اس تیسری قسم کا مقصد سوچنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہے۔یوگا کی مصری ماہر خاتون نے زور دے کر کہا کہ مراقبہ وہ ذریعہ ہے جو انسان کو اپنے ساتھ یا کائنات کے ساتھ جوڑ دیتا ہے۔
روبا نے واضح کیا کہ “مراقبے کی مختلف پوزیشنوں کے مختلف اثرات ہوتے ہیں۔ ان میں تشویش اور گھبراہٹ کا کم ہونا ، خود اعتمادی میں اضافہ ، جوڑوں کی لچک ، نظام ہاضمہ کا بہتر ہونا ، کمر کے درد اور گھٹنے کے مسائل کا علاج شامل ہے۔ بعض دیگر پوزیشنوں سے عقل کو سکون ملتا ہے اور انسان کو امان اور سلامتی کا احساس ہوتا ہے ، جسمانی پٹھوں کو آرام ملتا ہے، سر کے درد، بلند فشار خون اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کا علاج ہوتا ہے اور ڈپریشن کی حالت سے چھٹکارہ ملتا ہے”۔
روبا کا کہنا تھا کہ “یوگا کا مقصد تو کائنات میں اللہ کی تخلیق پر غور فکر کرنا ہے تو پھر اس میں الحاد کہاں سے آ گیا ؟”۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ چند سالوں میں یوگا بہت تیزی کے ساتھ پھیلا ہے کیوں کہ زندگی کے بڑھتے ہوئے دباو¿ کے نتیجے میں لوگ امن ، سکون اور ذہنی شفافیت کے متلاشی ہیں۔مصری تربیت کار کے مطابق یوگا کے حوالے سے توجہ دینے والوں میں تمام عمر اور طبقے کے لوگ شامل ہیں البتہ ان میں خواتین سرفہرست ہیں۔