پولینڈ میں اسرائیلی صدر کے خلاف ہولو کاسٹ قانون کے تحت مقدمہ چلانے کی درخواست

تل ابیب(ملت ٹائمز)
پولینڈ کی قومی تحریک رش نارڈوئے (آر این ) نے اسرائیلی صدر کے خلاف ملک کے نئے ہولو کاسٹ قانون کے تحت مقدمہ چلانے کے لیے پراسیکیوٹرز کے ہاں ایک درخواست دائر کی ہے۔یہ درخواست اسرائیلی صدر ریووین رولین کی گذشتہ ہفتے پولش صدر آندرزیج ڈوڈا سے ملاقات کے بعد جاری کردہ بیان کے ردعمل میں دائر کی گئی ہے۔دونوں صدور کے درمیان پولینڈ کے جنوبی شہر کراکو میں سابق نازی جرمنی کیمپ آشو وٹز بیرکیناو¿ کی جگہ پر یہ ملاقات ہوئی تھی۔
بعد میں اسرائیلی صدر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق رولین نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے پولش نے نازی رجیم کے خلاف جنگ لڑی تھی لیکن ہم اس کی تردید نہیں کرسکتے کہ پولینڈ اور پولشوں کا بھی یہود کی نسل کشی میں ہاتھ کارفرما تھا“۔
آر این تحریک نے کہا ہے کہ مسٹر رولین نے نازیوں کے جرائم کی ذمے داری پولش ریاست پر عاید کی ہے۔ایسا کہنا یا کرنا پولینڈ کے نئے قانون کے تحت ممنوع ہے۔پولینڈ میں گذشتہ ماہ ہی اس نئے قانون کا نفاذ کیا گیا ہے۔اس کے تحت نازیوں کے یہود کے خلاف جرائم کی ذمے داری پولینڈ پر عاید کرنا ایک قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے اور ایسے الزامات عاید کرنے والوں کو جرمانے اور تین سال قید تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
آر این تحریک نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ اسرائیلی بیان کے بعد فوری اور موثر عدالتی کارروائی شروع ہونی چاہیے اور اس پر عوامی توقعات کےمطابق اور پیشگی حفاظتی اقدام کے طور پر سخت سزا دی جانی چاہیے۔آر این نے پولینڈ کے قومی یادگار انسٹی ٹیوٹ (آئی پی این) کے ہاں درخواست دائر کی ہے۔یہی ادارہ نازی اور کمیونسٹ دور کے جرائم کے مقدمات کی سماعت کا اختیار رکھتا ہے۔پولینڈ کے ہولوکاسٹ قانون کا مقصد ملک پر یہود کے مبینہ قتل عام سے متعلق عاید کیے جانے والے الزامات سے بچانا ہے۔
لیکن اس قانون کی وجہ سے پولینڈ کو اسرائیل اور یہودیوں کی عالمی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔انھوں نے پولینڈ پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ یہود کے قتل میں بعض پولش شہریوں کی شرکت سے انکار کررہا ہے۔اسرائیل اس خدشے کا بھی اظہار کرچکا ہے کہ اس قانون سے ہولوکاسٹ میں زندہ بچ جانے والوں کے خلاف مقدمات کی راہ ہموار ہوسکتی ہے اور انھیں اور نہیں تو عدالتوں میں بیانات قلم بند کرانے کے لیے طلب کیا جاسکتا ہے۔
یادرہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران میں نازی جرمنی نے پولینڈ پر چڑھائی کرکے اس کو مفتوح بنا لیا تھا۔تب اس کا ایک ریاست کے طور پر وجود برقرار نہیں رہا تھا۔اس دوران میں قریباً 60 لاکھ پولش مارے گئے تھے۔ان میں نصف مبینہ طور پر یہودی تھے۔(بشکریہ العربیہ)