واشنگٹن(ایجنسیاں)
امریکی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ میں نیپال میں آئے شدید زلزلے کے بعد امریکا میں عارضی تحفظ حاصل کرنے والے نو ہزار نیپالی باشندوں کو آئندہ برس جون تک اپنے ملک واپس جانا ہو گا۔
امریکا میں ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزارت نے کہا ہے کہ ایک جائزے کے مطابق نیپال میں زلزلے کی تباہ کاریوں سے پیدا شدہ صورت حال میں واضح بہتری آئی ہے جس کے باعث عارضی تحفظ کی حیثیت دینے کا جواز باقی نہیں رہتا۔
ہوم لینڈ وزارت کی سکریٹری کرسٹین نیلسن نے ایک بیان میں کہا،” سن 2015 کے زلزلے کے بعد سے نیپال کی صورت حال میں واضح بہتری آئی ہے۔ اس کے علاوہ سن 2016 کے جائزے کے مطابق زلزلے کے بعد نیپال میں تیزی سے تعمیرات ہوئی ہیں اور بحالی دیکھنے میں آئی ہے۔ اب نیپال اپنے شہریوں کی مناسب دیکھ بھال کر سکتا ہے۔“بیان کے مطابق عارضی تحفظ کے حامل نیپالی باشندوں کو چوبیس جون سن دو ہزار انیس تک واپس جانا ہو گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غیر قانونی مہاجرت کے خلاف سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں عارضی پناہ رکھنے والے مختلف شہریتوں کے حامل ایسے افراد کو بھی ا±ن کے ملکوں میں واپس بھیجنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں جہاں قدرتی تباہ کاریوں کے بعد صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔امسال جنوری میں سلوا ڈور کے قریب دو لاکھ باشندوں کو امریکی حکومت کی جانب سے اٹھارہ ماہ میں اپنے ملک واپس جانے کے لیے اٹھارہ ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔
گزشتہ برس نومبر میں امریکا میں عارضی تحفظ کے حامل ہیٹی کے انسٹھ ہزار باشندوں کو بھی ڈیڑھ سال کی مدت میں اپنے ملک واپس جانے کو کہا گیا تھا۔





