جلسہ دستار بندی کی تقریب میں 30 بچے ہوئے تھے جاں بحق :اقوام متحدہ کی تصدیق

جینوا(ایجنسیاں)
افغان فوجیوں کے ہیلی کاپٹروں سے راکٹوں اور گولیوں کی پوچھاڑ کر دی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ افغان فورسز کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم تیس بچے ہلاک ہوئے تھے۔
دو اپریل کو افغان فورسز نے قندوز کے مضافات میں منعقدہ ایک مذہبی تقریب کو نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس بمباری میں 107 بچے اور مرد ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
یہ رپورٹ تیار کرنے والے اہلکاروں کے مطابق وہ 107 متاثرین کی تصدیق کر سکے ہیں جن میں 30 سے زائد معصوم بچے تھے جبکہ انہیں مختلف ذرائع سے مختلف فہرستیں حاصل ہوئی ہیں، جن کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے زائد بنتی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغان سکیورٹی فورسز کی اس نئی اسٹریٹجی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، جو امریکی مشیران کے ساتھ مل کر بنائی گئی ہے۔ اسی حکمت عملی کے تحت طالبان کے خلاف فضائی حملوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی طرف سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے، ”اس تحقیقاتی رپورٹ کے مرکزی نتائج یہ ہیں کہ حکومت نے راکٹوں اور بھاری مشین گنوں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں مذہبی تقریب کے دوران زیادہ تر بچے ہلاک ہوئے۔“ اکتوبر سن دو ہزار پندرہ میں بھی امریکی فضائیہ کے ایک حملے میں 42 افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملہ قندوز کے ایک ہسپتال پر کیا گیا تھا، جسے ایک بین الاقوامی تنظیم چلاتی تھی۔
گزشتہ ماہ افغان حکومت کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ حملہ کوئٹہ شوریٰ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو نشانہ بنانے کے لیے کیا تھا۔ حکومت کو اطلاعات ملی تھیں کہ طالبان کا ایک مشتبہ لیڈر اس علاقے میں ہے۔ حکومت کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے اس ’ریڈ یونٹ یا اسپیشل فورسز گروپ‘ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، جو قندوز شہر پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔اقوام متحدہ نے یہ رپورٹ مرتب کرنے کے لیے لغمانی گاو¿ں کے نوے سے زائد عینی شاہدین کے انٹرویوز کیے۔ اس گاو¿ں میں ان بچوں کی دستار بندی کی تقریب جاری تھی، جو قرآن حفظ کر چکے تھے۔