کوئیز ٹائم ممبئی کے زیرِ اہتمام نئے قلمکاروں کی تلاش پروجیکٹ کے تحت طلبہ کے لیے تربیّتی ورکشاپ کا انعقاد

ممبئی(پریس ریلیز)
نئےقلم کاروں کی تلاش پرجیکٹ کے تحت کوئیز ٹائم ممبئی کے زیرِ اہتمام سر سید اکیڈمی ممبئی کے عملی تعاؤن سے نیشنل گرلز ہائی اسکول باندرہ میں ڈاکٹر شیخ عبداللہ  کی صدارت میں تربیّتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا. اس ورکشاپ میں ممبئی اور بھیونڈی کے اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر انجمن اسلام کے نائب صدر ڈاکٹر شیخ عبداللہ نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم خود اپنی زبان کے تعلق سے سنجیدہ نہیں ہیں، کوشش کیجیے کہ دورانِ گفتگو مخلوط زبان کا استعمال نہ کریں، انھوں نے اردو ادب اور اردو تعلیم کے فروغ کے لیے حامد اقبال صدیقی اور ان کے رفقائے کار کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اردو ذریعۂ تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیا۔کوئیز ٹائم ممبئی کے چیئرمین اور نئے قلمکاروں کی تلاش پرجیکٹ کے بانی حامد اقبال صدیقی نے اس مہم کی اہمیت و افادیت اور اس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ ادب کیوں ضروری ہے۔ سماج اور معاشرے میں شاعر و ادیب کا منصب کیا ہے نیز ادب کی تخلیق کے لیے کن بنیادی باتوں کا ہونا ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ادبا اور شعرا ادبی وراثت نئی نسل تک پہنچائیں۔ڈاکٹر قمر صدیقی نے نثری اصناف کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمادی تحریریں ہماری شخصیت کی آئینہ دار ہوتی ہیں. آپ نے نثری اصناف کی اہمیت و افادیت واضح کی اور طلبہ کو اس بات سے روشناس کرایا کہ افسانہ یا کہانی کیسے لکھی جاتی ہے اور اس کے لوازمات کیا ہوتے ہیں، پلاٹ کسے کہا جاتا ہے، کردار نگاری کیا ہے مضمون کیسے لکھا جاتا ہےاور انشائیہ کیا ہے ۔ ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر نے شاعری پر گفتگو کرتے ہوئے طلبہ پر واضح کیا کہ شاعری کیا ہے، شاعری کے موضوعات کیا ہوتے ہیں، شاعری کے لوازمات کیا ہیں. شاعری میں داخلیت کیا ہوتی ہے خارجیت کیا ہے، آمد و آورد کسے کہا جاتا ہے، انھوں نے دلچسپ انداز میں شاعری اور عروض کی بنیادی باتیں سکھائیں۔ورکشاپ میں طلبہ کا جوش و خروش قابلِ دید تھا۔ اس موقع پر طلبہ کو ایک عنوان دیا گیا جس کے تحت انھیں نثر یا نظم میں اسی وقت طبع آزمائی کرنی تھی۔ اس پروگرام میں مہارشٹر اردو اکیڈمی کے رکن محمد رفیق شیخ، معروف شاعر اور صحافی فرحان حنیف وارثی، ماہنامہ گل بوٹے کے منتظم کوثر احمد اور علی احمد نے بطور مہمان اعزازی شرکت فرمائی. زاہدہ صدیقی صاحبہ نے اس ورکشاپ کے انتطامات کی ذمہ داری بحسن و خوبی انجام دی۔ نیشنل گرلز اسکول کی پرنسپل علیمہ مومن نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ واضح رہے کہ اس پرجیکٹ کے تحت گزشتہ تعلیمی سال میں طلبہ کے لیے پانچ ترغیبی لیکچرس کا اہتمام کیا گیا تھا اور اب نومبر میں طلبہ کی محفلِ افسانہ اور طلبہ کا مشاعرہ منعقد کیا جائے گا۔
SHARE