حیدرآباد (سیف الرحمٰن/ملت ٹائمز)
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی-حیدراٰباد کے طلباء و طالبات میں اس وقت غصہ کی لہر دوڑ گئی جب 13 اکتوبر کی صبح انہیں اپنی ایک سینئر ساتھی کے ساتھ انتظامیہ کے بربرتا کی خبر ملی واقعہ یہ ہیکہ 12 اکتوبر کی رات یونیورسٹی کی ایک طالبہ شائشتہ کے والد کے فوت ہوجانے کی خبر ملی اس کے بعد طالبہ نے گھر جانے کی تیاری کی لیکن ہاسٹل انتظامیہ نے یونیورسٹی قانون کا بہانہ کر انہیں جانے سے روک دیا لہذا وہ لڑکی اپنے والد کے آخری رسوم میں شرکت نہی کرسکی
صبح یہ خبر پورے یونیورسٹی میں پھیل گئی طلباء یونین نے انتظامیہ کو میل کر اس ظلم کے خلاف پرووسٹ اور وارڈن کو ہٹانے کی مانگ کیا لیکن شام تک انتظامیہ کا کوئی جواب نہی آیا شام ہوتے ہی طلباء و طالبات کا غصہ بھڑک گیا چنانچہ سینکڑوں کی تعداد میں طلباء و طالبات وائس چانسلر ہاؤس کے قریب موجود ٹریسا ہاسٹل کے گیٹ پر جمع ہوکر نعرہ بازی کرنے لگے انتظامیہ نے طلباء کو خاموش کرنے اور واپس ہاسٹل بھیجنے کی پوری کوشش کی لیکن طلباء و طالبات دیر رات تک اڑے رہے طلباء یونین کے نائب صدر مستفیض شارق نے صاف کہ دیا کہ پہلی پرووسٹ اور وارڈن سے استعفیٰ لیا جائے اسکے بعد ہی آگے کی بات کی جائگی بالاٰخر انتظامیہ کو جھکنا پڑا اور پرووسٹ اور وارڈن سے استعفیٰ لیکر یونین کو سونپا گیا
اس موقع پر یونین لیڈرس محمد فیضان, مبشرالاسلام,رضیہ پروین,سعیدہ عالم,محمد سعود نے کہاکہ یہ جیت ابھی نامکمل ہے ہم سبھی پینل و اسٹوڈینٹس کو ساتھ لیکر اسے مکمل کامیابی کی شکل تک پہونچائنگے
ساتھ ہی انہوں نے اس لڑائی میں ساتھ دینے کیلئے مانو برادری کا شکریہ ادا کیا اس پروٹسٹ میں سابق یونین صدر تجم الاسلام,سابق یونین صدر عطاءالللہ نیازی, ایس.آئی.او مانو یونٹ کے ذمہ دار محمد اسامہ, کیمپس فرنٹ مانو کے لیڈر کریم الباری,عظمت رضا,مجاہدالاسلام سمیت پوری مانو برادری موجود رہی