ملت ٹائمز
مغربی ممالک میں داڑھی کے خلاف تعصب پھیلانے کے لئے عموماً نام نہاد سائنسی تحقیقات میں بیان کیا جاتا تھا کہ چہرے پر بال موجود ہونے سے جلد میں کچھ خاص قسم کے بیکٹیریا جمع ہو جاتے ہیں، اور اسی بناء پر داڑھی سے پرہیز کا مشورہ دیا جاتا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ طویل تحقیقات کے بعد اب اسی بات کو داڑھی کے طبی فوائد کا بنیادی ترین جزو تسلیم کر لیا گیا ہے۔
اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق سائنسی جریدے جرنل آف ہاسپٹل انسپکشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ داڑھی رکھنے کی صورت میں جلد کو متعدد قسم کے انفیکشن سے تحفظ مل جاتا ہے جبکہ داڑھی کی وجہ سے ایک خاص قسم کا بیکٹیریا جلد پر موجود رہتا ہے جو کہ انفیکشن اور دیگر بیماریوں کے خاتمے کا سبب بنتا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ اہم انکشاف بھی کیا ہے کہ داڑھی کے سبب جلد پر پائے جانے والے مفید بیکٹیریا کو نئی اینٹی بائیوٹک ادویات تیار کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جو کہ انفیکشن سے بچاؤمیں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ اس تحقیق کے دوران ہسپتال اسٹاف کے 408 ارکان کے چہروں سے نمونے لے کر ان کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ داڑھی والے افراد کی نسبت کلین شیو والے افراد کے چہرے کی جلد پر ایم آ رایس اے نامی نقصان دہ بیکٹیریا تین گنا زیادہ پایا جاتا ہے، جو کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھتا ہے اور انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔ اسی طرح فوڈ پوائزننگ، عمومی انفیکشن اور سانس کی انفیکشن کا سبب بننے والے سٹیفی لوکوکس اوریس نامی بیکٹیریا کی مقدار کلین شیو والوں کی جلد پر 10 گنا زیادہ پائی گئی۔ تحقیق کاروں کے مطابق شیونگ کے دوران جلد پر نظر نہ آنے والی انتہائی معمولی خراشیں مضر صحت بیکٹیریا کے جمع ہونے کا سبب بنتی ہیں کیونکہ بیکٹیریا ان خراشوں میں رہائش پذیر ہوجاتے ہیں اور مخصوص آلات کے بغیر انہیں دیکھنا یا ان کا پتہ چلانا ممکن نہیں ہوتا۔
دوسری جانب، یونیورسٹی کالج لندن کے مائیکرو بائیالوجسٹ ڈاکٹر ایڈم رابرٹ کا کہنا ہے کہ تجربات کے دوران داڑھی والے افراد کی جلد سے لئے گئے نمونوں سے خاص قسم کے بیکٹیریا پیدا کئے گئے ہیں جو کہ صحت کو نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا کو ہلاک کردیتے ہیں۔ ڈاکٹر رابرٹس کا کہنا تھا کہ پچھلے 30 سالوں کے دوران کوئی نئی اینٹی بائیوٹک دوا نہیں آئی جبکہ موجودہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف جراثیموں کی مزاحمت بڑھتی جارہی ہے۔ا یسی صورتحال میں یہ تحقیق عظیم سائنسدان الیگزینڈر فلیمنگ کی پینسلین کی دریافت جیسا تاریخی کارنامہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
باریش چہرے کی جلد پر موجود مفید بیکٹیریا کی دریافت کے بعد توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ اس کی مدد سے آنے والے وقت میں نئی اینٹی بائیوٹک ادویات تیار کی جاسکیں گی۔