نئی دہلی: ( پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند ان دنوں صد سالہ تقریبا ت منارہی ہے ، اسی کے تحت آج اس کے صدر دفتر نئی دہلی کے مدنی ہال میں جمعیۃ کے دو اکابر حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد بہاری ؒ اور حضرت سید الملت مولانا محمد میاں دیوبندی ؒ کی حیات و خدمات پر بالترتیب دو کتابیں’ تذکرہ ابوالمحاسن ‘ اور تذکرہ سید الملت کا اجرا عمل میں آیا ، اس سلسلے میں باضابطہ ایک تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علماء ہند نے کی جب کہ نظامت کے فرائض مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹر ی جمعیۃ علماء ہند نے انجام دیے۔اسٹیج پر مولانا عتیق احمد بستوی استاذندوۃ العلماء لکھنو، مولانا شبیر احمد قاسمی شاہی مرادآباد، مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری شاہی مرادآباد،پروفیسر اخترالواسع صدر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور، پروفیسر شریف حسن ،مولانا ساجد میاں دیوبندی ،راشد سعیدحفیدہ حضرت مولانا احمد سعید دہلوی ، مولاناقاری شوکت علی ویٹ، مولانا عبد الحمید نعمانی ، مولانا اخترامام عادل ، مولانا ضیاء الحق خیر آبادی ، ناصر خاں فرید پکڈپو سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں ۔یہ ددنوں کتابیں جمعےۃ علماء ہند کے زیر اہتمام دسمبر ۲۰۱۸ء میں منعقد ہوئے سیمینار میں پیش کردہ مقالات و مضامین پر مشتمل ہیں ،تذکرہ ابوالمحاسن کی ترتیب مفتی اختر امام عادل نے دی ہے جب کہ تذکرہ سید الملت کی ترتیب مولانا ضیاء الحق خیر آباد ی نے دی ہے ۔ اس تقریب میں دارالعلوم دیوبند سمیت ملک کے کئی دینی اداروں کے ذمہ دار علماء و فقہاء موجود تھے ۔
اپنے خطاب میں مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ دنیا میں جو اہم اور تاریخی شخصیات ہوتی ہیں ان کے حالات سے سبق لیے جاتے ہیں ، اس لیے ان کے حالات کو محفوظ کیا جانا ضروری ہے تا کہ آنے والی نسل اپنے اکابر کے طور طریقے کو سیکھے اور ا ن کی شجاعت پسندی سے حوصلہ اور قوت حاصل کرے ۔
پروفیسر شریف الحسن دہلی یونیورسٹی نے سید الملت مولانا محمد میاں دیوبندی ؒ کی تصنیفی وتالیفی خدمات پر خاص طور سے روشنی ڈالی اور کہا کہ آپ نے بے بضاعتی کے باوجود ’ علمائے ہند کا شاندار ماضی ‘ جیسی تاریخی کتاب لکھی، جس پر محوحیرت ہوں ۔انھوں نے کتاب کی اشاعت کے لیے مولانا محمود مدنی کا شکریہ ادا کیا ۔ ان کے علاوہ مولانا عتیق الرحمن بستوی، مفتی سلمان منصورپوری ، مولانا ضیاء الحق خیر آبادی اور مفتی اختر امام عادل نے اپنے خطاب میں اکابر کی زندگی کو حال کے لیے گائیڈ لائن قرار دیا ۔تقریب کا آغاز مفتی محمد عفان منصورپوری کی تلاوت سے ہوا ۔