خبر در خبر (609)
شمس تبریز قاسمی
دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک ہندوستان میں سترہویں لوک سبھا انتخابات کل مکمل ہوجائیں گے ۔ دوماہ سے جاری انتخابی مہم کا شورشرابہ کل 17 مئی کو ختم ہوچکاہے ۔ 19 مئی کی شام ایگزٹ پول بھی آجائیں گے کہ ہندوستان میں اس مرتبہ کس کی سرکار بنے گی ۔ 23مئی کا نتیجہ کیسا آئے گا ۔چینلوں اور سرو ے ایجنسیوں کا ایگزٹ پول تیار ہے ۔ 19مئی کو6پر کانٹا پہونچتے ہی ٹی وی چینلوں پر نشر ہوجائے گا ،سبھی کا دعوی ہوگا ہم نے پہلے دیکھایا ،ہمارا سروے سب سے بہتر ہے ۔ کس کا بہتر ہوگا ۔ درست کے قریب ہوگا اس کا فیصلہ خود 23مئی کو ہوجائے گا ۔
2019 لوک سبھا انتخابات کی ملت ٹائمز نے بھی کسی حدتک رپوٹنگ کی ۔ بہار ،اتر پردیش اور دہلی کے چناﺅکا ملت ٹائمز کی ٹیم کے ساتھ ہم نے قریب سے جائزہ لیا ۔متعدد لوک سبھا حلقوں میں جاکر گراﺅنڈ رپوٹنگ کی ۔سیمانچل کا ہم نے اوپینین پول بھی پیش کیاتھا اور بتایاتھاکہ سیمانچل کی چار لوک سبھا سیٹوں کی صورت حال کیا ہے ۔نتیجہ آنے کا بعد فیصلہ ہوگا ملت ٹائمز کی کوشش کامیاب ہوئی یا ناناکام ۔ 23مئی کے بعد ہم کچھ لوک سبھا حلقوں کا ایگزٹ پول بھی پیش کریں گے جہاں انتخابات کے دوران بیپ انڈیا سروے اور ملت ٹائمز کی ٹیم تھی ۔ انہوں نے سروے کیا اور رائے دہنگان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہوں نے کسے اپنا ووٹ دیا ہے ۔
مجموعی طور پر پورے ہندوستان کی بات کی جائے تو تقریبا یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ مودی سرکار کی واپسی اب ممکن نہیں ہے۔لیکن سرکار کس کی بنے گی ، وزیر اعظم کون ہوگا یہ کہنا ابھی مشکل ہے ۔ملک کے معروف میڈیا ہاﺅس انڈیا ٹوڈے کا بھی ایگزٹ پول لیک ہوگیا ہے جس کے مطابق کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملے گی ۔ مخلوط حکومت بنے گی ۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق این ڈے اے کو کل 177 سیٹیں مل رہی ہے جبکہ کانگریس کو 141 سیٹیں ملیں گے ۔بقیہ سیٹیں علاقائی پارٹیوں کو ملیں گی۔ حالات سے یہی اندازہ ہورہاہے کہ سترہویں لوک سبھا انتخابات کا نتیجہ آنے کے بعد سرکار کی تشکیل میں علاقائی پارٹیوں کا کردار سے سب سے اہم ہوگا ۔ توڑ جوڑ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ یوپی اے کی چیرپرسن سونیاگاندھی بھی متحرک ہوگئی ہیں ۔ 23 مئی کو انہوں نے غیر این ڈی اے پارٹیوں کی میٹنگ بھی طلب کررکھی ہے ۔ممکن ہے کہ کانگریس کرناٹک ماڈل کو اختیار کرتے ہوئے سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود کسی اور پارٹی کے لیڈر کو وزیر اعظم بنادے ۔ادھر مایاوتی نے بھی وزیر اعظم کا خواب دیکھتے دیکھتے اب دعوی کرنا شروع کردیا ہے کہ اس عہدہ کیلئے سب سے زیادہ حقدار ہم خود ہیں ۔ممتا بنرجی ،چندر شیکھر اور ملائم سنگھ بھی وزیر اعظم کی ریس میں شامل ہیں ۔ بہار کے ایک مولانا جو پہلے راجیہ سبھا کے ایم پی ہواکر تے تھے اب ایم ایل سی ہیں وہ نتیش کمار کو وزیر اعظم بنانے کی اپیل کررہے ہیں ۔ہر ایک پارٹی اپنے سربراہ کو وزیر اعظم بنانا چاہ رہی ہے ۔کانگریس کی بھی پوری کوشش ہے کہ راہل گاندھی اس مرتبہ وزیر اعظم بن جائیں لیکن اس کے امکانات زیادہ نظر نہیں آرہے ہیں۔ اب تک کی صورت حا ل سے یہی اندازہ ہورہاہے کہ مودی کی چھوٹی طے ہے ۔ راہل گاندھی کا وزیر اعظم بننا مشکل لگ رہاہے ۔ نئی سرکار کی تشکیل میں ممتا بنرجی ،چندر شیکھر راﺅ ،مایاوتی اور دیگر کئی علاقائی پارٹیوں کا کردار سب سے اہم ہوگا ۔
سترہویں لوک سبھا انتخابات میں الیکشن کمیشن کا رویہ جانبدارانہ رہا ۔ ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی بی ٹیم بن کر کام کیا اور یہ تاثر قائم نہیں ہوپایاکہ انتخاب مکمل صاف شفاف ماحول میں ہواہے ۔ خاص طور پر وزیر اعظم مودی کے خلاف متعدد شکایتوں کے باوجود الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن نہیں لیا جبکہ اسی طرح کے بیانات کیلئے دیگر لیڈروں کو نوٹس جاری کیا گیا ۔ 20 لاکھ مشینوں کے غائب ہونے کی بھی خبر ہے ۔متعدد جگہوں سے ای و ی ایم ہیک ہونے کی خبر آتی رہی ہے ۔ پولنگ بوتھ پر افسران نے بھی رائے دہنگان کے ساتھ زیادتی کی ،کئی جگہوں پر ووٹر کی جگہ تعینات افسران نے خود بٹن دبایا ۔
23مئی بالکل قریب ہے ۔ آپ بھی انتظار کیجئے ،ہم بھی انتظار کررہے ہیں جہاں تک بات ہندوستان کے مسلمانوں کی ہے تو ان کے حق میں بہتر یہی ہے کہ ایک کمزور سرکار بنے ۔ مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آئے جس میں مسلمانوں کی بھی حصہ داری ہو ۔مودی کا جانا اور راہل کا آنا مسلمانوں کے مسئلے کا حل نہیں ہے ،دیکھنا یہ ضروری ہے کہ ہندوستان کے 30کڑور مسلمان سیاسی طور پر کہاں کھڑے ہیں ۔