معروف عالم دین مولانا یوسف متالا کا انتقال عظیم علمی خسارہ : مفتی عثمانی

نئی دہلی: (پریس ریلیز) شیخ الحدیث حضرت مولانازکریا کاندھلویؒ کے خلیفہ مجاز و دارالعلوم بری کے بانی و شیخ الحدیث مولانامحمد بن یوسف سلیمان متالا کا سانحہ ارتحال علمی و دینی حلقوں کے لیے عظیم خسارہ ہے۔حضرت مولانا کا ۸؍ستمبر کو بعد نماز مغرب برطانیہ میں انتقال ہوگیا۔ وہمحمد بن یوسف سلیمان متالا مظاہر علوم سے فارغ التحصیل تھے اوراصلا گجرات سےان کا تعلق تھا،تاہم انہوں نے برطانیہ کو اپنا مسکن بنایا اور اپنے شیخ حضرت مولانا زکر یا کاندھلویؒ کے حکم پر برطانیہ میں متعدد دینی ادارے قائم کئے اوراسلام کی نشر واشاعت میں بھرپور کردار ادا کیا۔ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین ڈاکٹر مفتی محفوظ الرحمن عثمانی (بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول بہار) نےکیا۔ اہل خانہ سے اظہار تعزیت پیش کرتے ہوئے انہوں نےکہاکہ حضرت مولانا دیار غیر میں علماء سلف کی یادگار تھے۔وہ علم وتقویٰ کے اعلیٰ معیار پر فائق تھے ۔مفتی عثمانی نے حضرت شیخ کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مولانا مرحوم نے اپنے شیخ کے حکم پرسب سے پہلے برطانیہ کے لنکا شائر میں ۱۹۷۳ء میں دارالعلوم العربیہ الاسلامیہ کے نام سے ایک دینی ادارہ قائم کیااور موجودہ وقت میں وہ برطانیہ کے درجنوں اداروں کے سرپرست اور بانی تھے۔برطانیہ میں انگلش بولنے والے تقریباً ۷۵؍فیصد علمائے کرام ان کے ادارے کے فارغ التحصیل ہیں۔اسی طرح پوری دنیا میں ان کے ہزاروں شاگرد موجود ہیںجو اپنی سطح پر دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نےکہاکہ آپ کےفیض سے برطانیہ ہی نہیں ہندوستان میں بھی یکساں منور تھا۔ بلاشبہ ان کی زریں علمی و دینی خدمات سےدنیا فیض یاب ہوتی رہےگی۔یہ وہ نقوش ہیں جنہیں کوئی مٹا نہیں سکتا بلکہ آنے والی نسلیں اس پر چل کر اپنی منزل تک بہ آسانی پہنچ سکتےہیں۔مفتی عثمانی نےکہاکہ جیسے ہی حضرت اقدس مولانا محمد یوسف متالا صاحب رحمہ اللہ کے انتقال پرملال کی غمناک خبرموصول ہوئی جامعۃ القاسم میں ایصال و ثواب کی مجلس منعقد کی گئی جس میں اساتذہ کرام اور طلبہ عظام نے شریک ہوکر بارگاہ اقدس میں حضرت مولانا کی مغرت اور بلندی درجات کی دعا کی اور سبھی پسماندگان سے تعزیت مسنونہ پیش کی۔